منکرین ختم نبوت کے کفرکے متعلق ائمہ اسلام کانظریہ

منکرین ختم نبوت کے کفرکے متعلق ائمہ اسلام کانظریہ

امام علامہ شہاب الدین فضل اﷲبن حسین تورپشتی رحمہ اللہ تعالی لکھتے ہیں
بحمداﷲایں مسئلہ در اسلامیان روشن ترازان ست کہ آنرا بکشف وبیان حاجت نہ افتداما ایں مقدار از قرآن از ترس آں یاد کردیم کہ مبادا زندیقے جاہلے رادرشبہتے اندازد و بسیار باشد کہ ظاہر نیار ند کردن وبدیں طریقہا پائے درنہند کہ خدائے تعالٰی برہمہ چیز قادرست کسے قدرت اورا منکر نیست اما چوں خدائے تعالٰی از چیز ے خبر دہد کہ چنیں خواھد بودن یا نخواہد بودن جزچناں نبا شد کہ خدائے تعالٰی ازاں خبر دہد وخدائے تعالٰی خبر داد کہ بعد از وے نبی دیگر نباشد ومنکر ایں مسئلہ کسے تواند بود کہ اصلا در نبوت او معتقد نبا شد کہ اگر برسالت او معترف بودے ویرادر ہرچہ ازاں خبر دادے صادق دانستے وبہماں حجت ہاکہ از طریق تواتر رسالت او پیش مابداں درست شدہ است ایں نیز درست شد کہ وے باز پسیں پیغمبران ست در زمان او و تاقیامت بعد ازوے ہیچ نبی نبا شد و ہر کہ دریں بہ شک ست درآں نیز بہ شک ست وآنکس کہ گوید کہ بعد از وے نبی دیگر بود یا ہست باخوامد بود وآنکس کہ گوید کہ امکان دارد کہ باشد کافر ست اینست شرط درستی ایمان بخاتم انبیاء محمد مصطفٰی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ۔
ترجمہ :بحمد اﷲتعالٰی یہ مسئلہ مسلمانوں میں روشن تر ہے کہ اسے بیان و وضاحت کی حاجت کیا ہے لیکن قرآن سے کچھ اس لئے بیان کررہے ہیں کہ کسی زندیق کے لئے کسی جاہل کو شبہ میں مبتلا کرنے کا خطرہ نہ رہے بسا اوقات کھلی بات کے بجائے یوں فریب دیتے ہیں کہ اﷲہر چیز پر قادر ہے کوئی اس کی قدرت کا انکار نہیں کرسکتا لیکن جب اﷲتعالٰی کسی چیز کے متعلق خبر دے دے کہ ایسے ہوگی یا نہ ہوگی، تو اس کا خلاف نہیں ہوسکتا کیونکہ اﷲتعالٰی اسی سے خبر دیتا ہے اور اﷲتعالٰی خبر دیتا ہے کہ اس کے بعد دوسرا نبی نہ ہوگا، اس بات کا منکر وہی ہوسکتا ہے جو سرے سے نبوت کا منکر ہوگا جو شخص آپﷺ کی رسالت کا معترف ہوگا وہ آپ ﷺ کی بیان کردہ ہر خبر کو سچ جانے گا جن دلائل سے آپﷺ کی رسالت کا ثبوت بطریق تواتر ہمارے لئے درست ہے اسی طرح یہ بھی درست ثابت ہے کہ تمام انبیاء علیہم السلام کے بعد آپﷺ کے زمانہ میں اور قیامت تک آپ ﷺکے بعد کوئی نبی نہ ہوگا جو آپﷺ کی اس بات میں شک کرے گا وہ آپ کی رسالت میں شک کرے گا،جو شخص کہے آپ ﷺکے بعد دوسرا نبی تھا یا ہے یا ہوگا اور جو شخص کہے کسی نبی کے آنے کا امکان ہے وہ کافر ہے یہی خاتم الانبیاء حضورتاجدارختم نبوتﷺپر صحیح ایمان کی شرط ہے۔
( معتمد فی المعتقد (فارسی)امام علامہ شہاب الدین فضل اﷲبن حسین تورپشتی:۳۷)

امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ کافرمان شریف
تنبأ فی زمنہ رضی اﷲتعالٰی عنہ رجل قال امھلونی حتی اتٰی بعلامۃ فقال من طلب منہ علامۃ کفر لانہ بطلبہ ذٰلک مکذب لقول النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم لا نبی بعدی۔
ترجمہ :امام شہاب الدین احمدبن محمدبن علی بن حجرالشافعی المتوفی : ۹۷۴ھ) رحمہ اللہ تعالی نقل فرماتے ہیں کہ امام اعظم ابوحنیفہ رضی اﷲتعالٰی عنہ کے زمانے میں ایک مدعی نبوت نے کہا مجھے مہلت دو کہ کوئی نشانی دکھاؤں، امام ہمام نے فرمایا جو اس سے نشانی مانگے گا کافر ہوجائے گا کہ وہ اس مانگنے کے سبب حضورتاجدارختم نبوتﷺکے ارشاد قطعی و متواتر ضروردینی کی تکذیب کرتا ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
( خیرات الحسان فی مناقب الامام لامام ابن حجرمکی :۱۱۹)

فتاوی عالمگیری میں ہے
واللفظ للعمادی قال قال انا رسول اﷲاو قال بالفارسیۃ من پیغمبرم یرید بہ من پیغام می برم یکفر ولوانہ حین قال ھذہ المقالۃ طلب غیرہ منہ المعجزۃ قیل یکفر الطالب والمتأخرون من المشائخ قالوا ان کان غرض الطالب تعجیزہ و افتضاحہ لا یکفر ۔
ترجمہ :یعنی اگر کوئی شخص کہے میں اﷲتعالی کا رسول ہوں یا فارسی میں کہے میں پیغمبر ہوں کافر ہوجائے گا اگرچہ مراد یہ لے کہ میں کسی کا پیغام پہنچانے والا ایلچی ہوں، اور اگر اس کہنے والے سے کوئی معجزہ مانگے تو کہا گیا یہ بھی مطلقًا کافر ہے، اور مشائخ متأخرین نے فرمایا اگر اسے عاجز و رسوا کرنے کی غرض سے معجزہ طلب کیا تو کافر نہ ہوگا ورنہ ختم نبوت میں شک لانے کے سبب یہ بھی کافر ہوجائے گا۔(فتاوٰی ہندیۃ ( ۲: ۲۶۳)
امام شہاب الدین احمدبن محمدبن علی بن حجرالشافعی المتوفی : ۹۷۴ھ) رحمہ اللہ تعالی کاقول
واضح تکفیر مدعی النبوۃ و یظھر کفر من طلب منہ معجزۃ لا نہ بطلبہ لھا منہ مجوز لصدقہ مع استحالتہ المعلومۃ من الدین بالضرورۃ نعم ان اراد بذٰلک تسفیھہ وبیان کذبہ فلا کفر۔
ترجمہ :مدعی نبوت کی تکفیر تو خود ہی روشن ہے اور جو اس سے معجزہ مانگے اس کا بھی کفر ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس مانگنے میں اس مدعی کا صدق محتمل مان رہا ہے حالانکہ دین متین سے بالضرورۃ معلوم ہے کہ حضورتاجدارختم نبوتﷺکے بعد دوسرا نبی ممکن نہیں، ہاں اگر اس طلب سے اسے احمق بنانا اس کا جھوٹ ظاہر کرنا مقصود ہو تو کفر نہیں۔
( الاعلام بقواطع الاسلام لا مام ا حجرالشافعی :۳۷۶)
مزید فرماتے ہیں
ومن ذٰلک (ای المکفرات)ایضا ًتکذیب نبی او نسبۃ تعمد کذب الیہ او محاربتہ اوسبہ او الاستخفاف ومثل ذٰلک کما قال الحلیمی مالو تمنی فی زمن نبینا او بعدہ ان لو کان نبیا فیکفر فی جمیع ذٰلک والظاھر انہ لافرق بین تمنی ذٰلک باللسان او القلب مختصراً۔

ترجمہ :امام شہاب الدین احمدبن محمدبن علی بن حجرالشافعی المتوفی : ۹۷۴ھ) رحمہ اللہ تعالی نقل فرماتے ہیں کہ انہیں باتوں میں جو معاذ اﷲ آدمی کو کافر کر دیتی ہیں کسی نبی کو جھٹلانا یا اس کی طرف قصداً جھوٹ بولنے کی نسبت کرنا یا نبی سے لڑنا یا اسے بُرا کہنا اس کی شان میں گستاخی کا مرتکب ہونا اور بتصریح امام حلیمی رحمہ اللہ تعالی انہیں کفریات کی مثل ہے ہمارے حضورتاجدارختم نبوتﷺکے زمانے میں یا حضور کے بعد کسی شخص کا تمنا کرنا کہ کسی طرح سے نبی ہوجاتا، ان صورتوں میں کافر ہوجائے گا اور ظاہر یہ ہے کہ اس میں کچھ فرق نہیں وہ تمنا زبان سے یا صرف دل میں کرے مختصراً۔
( الاعلام بقواطع الاسلام لا مام ا حجرالشافعی :۳۷۶)

جومسئلہ ختم نبوت کونہیں جانتاوہ کافرہے

إذَا لَمْ یَعْرِفْ أَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ آخِرُ الْأَنْبِیَاء ِ فَلَیْسَ بِمُسْلِمٍ؛ لِأَنَّہُ مِنْ الضَّرُورِیَّاتِ.
ترجمہ :امام زین الدین بن إبراہیم بن محمد، المعروف بابن نجیم المصری المتوفی : ۹۷۰ھ) رحمہ اللہ تعالی لکھتے ہیں کہ جب کوئی شخص نہ پہچانے کہ حضورتاجدارختم نبوتﷺتمام انبیاء کرام علیہم السلام سے آخری نبی ہیں تووہ شخص مسلمان ہی نہیں ہے کیونکہ یہ عقیدہ ضروریات دینی میں سے ہے ۔
(الْأَشْبَاہُ وَالنَّظَائِرُ :زین الدین بن إبراہیم بن محمد، المعروف بابن نجیم المصری:۱۶۱)
مدعی نبوت کافرہے
رجل قال لا خر من فرشتہ توام فی موضع کذااعینک علی امرک فقد قیل انہ لا یکفر وکذااذا قال مطلقا انا ملک بخلاف مااذا قال انا نبی۔
ترجمہ :علماء احناف فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے دوسرے سے کہا میں تیرا فرشتہ ہوں فلاں جگہ تیرے کام میں مدد کروں گا اس پر تو بعض نے بیشک کہا کافر نہ ہوگا یوں ہی اگر مطلقاً کہا میں فرشتہ ہوں بخلاف دعوٰی نبوت کہ بالاجماع کفر ہے۔یہ حکم عام ہے کہ مدعی زمانہ اقدس میں ہو مثل ابن صیاد و اسود خواہ بعد۔
( فتاوٰی ہندیہ، الباب التاسع فی احکام المرتدین(۴:۲۶۶)

امام قاضی عیاض مالکی اورامام شہاب الدین الخفاجی رحمہمااللہ تعالی کاقول

(وکذٰلک یکفر من ادعی نبوۃ احد مع نبینا صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم)ای فی زمنہ کمسیلمۃ الکذاب والاسود العنسی (او )ادعی (نبوۃ احد بعدہ)فانہ خاتم النبیین بنص القراٰن والحدیث فھذا تکذیب اﷲورسولہ صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم (کالعیسویۃ)وھم طائفۃ (من الیھود)نسبوا لعیسٰی بن اسحٰق الیہودی ادعی النبوۃ فی زمن مروان الحمار و تبعہ کثیر من الیہود وکان من مذھبہ تجویز حدوث النبوۃ بعد نبینا صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم (وکاکثر الرافضۃ القائلین بمشارکۃ علی فی الرسالۃ للنبی صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم وبعدہ کالبزیغیۃ والبیانیۃ منھم)وھم اکفر من النصاری واشد ضررا منھم لا نھم بحسب الصورۃ مسلمون ویلتبس امرھم علی العوام (فٰھٰؤلاء )کلھم (کفار مکذبون للنبی صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم لاٰنہ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم اخبر انہ خاتم النبیین وانہ ارسل کافۃ للناس واجمعت الامۃ علٰی ان ھذا الکلام علی ظاھرہ وان مفھومہ المراد منہ دون تاویل ولا تخصیص فلا شک فی کفر ھٰؤلاء الطوائف کلھا قطعًا اجماعًا وسمعًا)مختصراً۔
ترجمہ :امام أبو الفضل القاضی عیاض بن موسی الیحصبی المتوفی : ۵۴۴ھ) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ اسی طرح یہ بھی کفر ہے جو ہمارے حضورتاجدارختم نبوتﷺکے زمانے میں کسی کی نبوت کا ادعا کرے جیسے مسیلمہ کذاب واسود عنسی یا حضورتاجدارختم نبوتﷺکے بعد کسی کی نبوت مانے اس لئے کہ قرآن و حدیث میں حضورتاجدارختم نبوتﷺکے خاتم النبیین ہونے کی تصریح ہے تو یہ شحص اﷲ تعالی و رسول کریم ﷺکو جھٹلاتا ہے ۔جیسے یہود کا ایک طائفہ عیسویہ کہ عیسٰی بن اسحٰق یہودی کی طرف منسوب ہے، اس نے مروان الحمار کے زمانے میں ادعائے نبوت کیا تھا اور بہت یہود اس کے تابع ہوگئے، اس کا مذہب تھا کہ ہمارے حضورتاجدارختم نبوتﷺکے بعد نئی نبوت ممکن ہے اور جیسے بہت سے رافضی کہ مولا علی کو رسالت میں حضورتاجدارختم نبوتﷺ کا شریک اورحضورتاجدارختم نبوتﷺکے بعد انہیں نبی کہتے ہیں اور جیسے رافضیوں کے دو فرقے بزیغیہ و بیانیہ، ان لوگوں کا کفر نصارٰی سے بڑھ کر ہے اور ان سے زائد ان کا ضرر کہ یہ صورت میں مسلمان ہیں ان سے عوام دھوکے میں پڑجاتے ہیں یہ سب کے سب کفار ہیںحضورتاجدارختم نبوتﷺ کی تکذیب کر نے والے اس لئے کہ حضورتاجدارختم نبوتﷺنے خبر دی کہ حضور خاتم النبیین ہیں اور خبر دی کہ حضورتاجدارختم نبوتﷺکے بعد کوئی نبی نہیں اور اپنے رب تعالی سے خبر دی کہ وہ حضور ﷺکو خاتم النبیین اور تمام جہان کی طرف رسول بتاتا ہے اور امت نے اجماع کیا کہ یہ آیات و احادیث اپنے معنی ظاہر پر ہیں جو کچھ ان سے مفہوم ہوتا ہے خداتعالی اورحضورتاجدارختم نبوتﷺ کی یہی مراد ہے نہ ان میں کچھ تاویل ہے نہ تخصیص، تو کچھ شک نہیں کہ یہ سب طائفے بحکم اجماع امت وبحکم حدیث وآیت بالیقین کا فر ہیں۔
(الشفا بتعریف حقوق المصطفی :أبو الفضل القاضی عیاض بن موسی الیحصبی (۲:۲۷۰)
(نسیم الریاض شرح شفاء للقاضی عیاض لامام شہاب الدین خفاجی (۴:۵۰۶)

صاحب ِ مجمع الأنہر رحمہ اللہ تعالی کافتوی شریفہ

وَأَمَّا الْإِیمَانُ بِسَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ فَیَجِبُ بِأَنَّہُ رَسُولُنَا فِی الْحَالِ وَخَاتَمُ الْأَنْبِیَاء ِ وَالرُّسُلِ فَإِذَا آمَنَ بِأَنَّہُ رَسُولٌ وَلَمْ یُؤْمِنْ بِأَنَّہُ خَاتَمُ الْأَنْبِیَاء ِ لَا یَکُونُ مُؤْمِنًا۔
ترجمہ :امام عبد الرحمن بن محمد بن سلیمان المدعو بشیخی زادہ المتوفی : ۱۰۷۸ھ)رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ ہمارے مولا ہمارے سردار حضورتاجدارختم نبوتﷺ پر یوں ایمان لانا فرض ہے کہ حضورﷺ اب بھی ہمارے رسول ہیں (نہ یہ کہ معاذ اﷲبعد وصال شریف حضور رسول نہ رہے یا حضورﷺ کے بعد اب اور کوئی ہمارا رسول ہوگیا)اور ایمان لانا فرض ہے کہ حضور تمام انبیاء ومرسلین کے خاتم ہیں، اگر حضورتاجدارختم نبوتﷺ کے رسول ہونے پر ایمان لایا اور خاتم الانبیاء ہونے پر ایمان نہ لایا تو مسلمان نہ ہوگا۔
(مجمع الأنہر فی شرح ملتقی الأبحر:عبد الرحمن بن محمد بن سلیمان المدعو بشیخی زادہ(۱:۶۸۱)
امام احمدرضاحنفی الماتریدی رحمہ اللہ تعالی اس عبارت کے تحت فرماتے ہیں کہ یہاں رسالت پر ایمان مجازاً بنظر صورت بحسب ادعائے قائل بولا گیا ورنہ جو ختم نبوت پر ایمان نہ لایا قطعاً حضورتاجدارختم نبوتﷺ کی رسالت ہی پر ایمان نہ لایا کہ رسول جانتا تو حضورﷺ جو کچھ اپنے رب جل جلالہ کے پاس سے لائے سب پر ایمان لاتا۔
(فتاوی رضویہ لامام احمدرضاحنفی ( ۱۵: ۷۲۳)

امام یوسف بن ابراہیم الدبیلی المتوفی : ۷۷۹ھ) رحمہ اللہ تعالی کافتوی شریفہ

من ادعی النبوۃ فی زماننا او صدق مدعیا لھا او اعتقدنبیا فی زمانہ صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم اوقبلہ من لم یکن نبیا کفر۔ملخصًا۔
ترجمہ :امام یوسف بن ابراہیم الدبیلی المتوفی : ۷۷۹ھ) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ جو ہمارے زمانے میں نبوت کا مدعی ہو یا دوسرے کسی مدعی کی تصدیق کرے یا حضور کے زمانے میں کسی کو نبی مانے یا حضور سے پہلے کسی غیر کو نبی جانے کافر ہوجائے ھ ملخصاً۔
( الانوار لا عمال الابرارلامام یوسف بن ابراہیم الدبیلی:۳۴۵)
امام أبو حامد محمد بن محمد الغزالی الطوسی المتوفی : ۵۰۵) رحمہ اللہ تعالی کافتوی
ان الامت فھمت من ھذا اللفظ انہ افھم عدم نبی بعدہ ابدا وعدم رسول بعدہ ابدا وانہ لیس فیہ تاویل ولا تخصیص ومن اولہ بتخصیص فکلامہ من انواع الھذیان لا یمنع الحکم بتکفیرہ لانہ مکذب لھذا النص الذی اجمعت الامۃ علی انہ غیر مؤول ولا مخصوص۔

ترجمہ :امام أبو حامد محمد بن محمد الغزالی الطوسی المتوفی : ۵۰۵) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ حضورتاجدارختم نبوتﷺ نے لفظ خاتم النبیین سے یہی سمجھا کہ وہ بتاتا ہے کہ حضورتاجدارختم نبوتﷺکے بعد کبھی کوئی نبی نہ ہوگا حضورتاجدارختم نبوتﷺ کے بعد کبھی کوئی رسول نہ ہوگا اور تمام امت نے یہی مانا کہ اس لفظ میں نہ کوئی تاویل ہے کہ آخر النبیین کے سوا خاتم النبیین کے کچھ اور معنی گھڑئیے نہ اس عموم میں کچھ تخصیص ہے کہ حضورتاجدارختم نبوتﷺکے ختم نبوت کو کسی زمانے یا زمین کے کسی طبقے سے خاص کیجئے اور جو اس میں تاویل و تخصیص کو راہ دے اس کی بات جنون یا نشے یا سرسام میں بہکنے ،برّانے ،بکنے کے قبیل سے ہے اسے کافر کہنے سے کچھ ممانعت نہیں کہ وہ آیت قرآن کی تکذیب کررہا ہے جس میں اصلاً تاویل و تخصیص نہ ہونے پر امتِ مرحومہ کا اجماع ہوچکا ہے۔
(الاقتصاد فی الاعتقاد:أبو حامد محمد بن محمد الغزالی الطوسی :۱۳۷)

حضورسیدناالشیخ الامام عبدالقادرالجیلانی رضی اللہ عنہ کافتوی شریفہ

ادعت ایضاان علیا نبی (الی قولہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ)لعنھم اﷲوملٰئکتہ وسائر خلقہ الٰی یوم الدین وقلع آثارھم واباد خضراء ھم ولا جعل منھم فی الارض دیارافانھم بالغوا فی غلوھم ومرضوا علی الکفر وترکوا الاسلام وفارقوا الایمان وجحدو ا الالہ والرسل والتنزیل فنعوذ باﷲ ممن ذھب الٰی ھٰذہ المقالۃ۔
ترجمہ :آپ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیںکہ غالی رافضیوں کا یہ دعوٰی بھی ہے کہ حضرت سیدنامولا علی رضی اللہ عنہ نبی ہیں اﷲ تعالی اور اس کے فرشتے اور تمام مخلوق قیامت تک ان رافضیوں پر لعنت کریں اﷲتعالی ان کے درخت کی جڑ اکھاڑ کر پھینک دے تباہ کردے زمین پر ان میں کوئی بسنے والا نہ رکھے کہ انہوں نے اپنا غلو حد سے گزار دیا کفر پر جم گئے اسلام چھوڑ بیٹھے ایمان سے جدا ہوئے اﷲ تعالی اورحضورتاجدارختم نبوتﷺاور قرآن کریم سب کے منکر ہوگئے، ہم اﷲ تعالی کی پناہ مانگتے ہیں اس سے جو ایسا مذہب رکھے۔
( غنیۃ الطالبین لشیخ الامام عبدالقادرالجیلانی ( ۱: ۸۸)
( غالی غلو سے ہے اس شخص کو کہتے ہیں کہ جو حدسے گزرنے والاہو)

شاہ فضل رسول قادری حنفی رحمہ اللہ تعالی کافتوی شریفہ

اوکذب رسولا اونبیا او نقصہ بای منقص کان صغر اسمہ مریدا تحقیرہ او جوز نبوۃ احد بعد وجود نبینا صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم وعیسٰی علیہ الصلوٰۃ و السلام نبی قبل فلا یرد۔
ترجمہ :آپ رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ وہ شخص کافر ہے جو کسی نبی(علیہ السلام) کی تکذیب کرے یا کسی طرح ان کی شان گھٹائے، مثلاً بہ نیت توہین ان کا نام چھوٹا کر کے لے یا ہمارے حضورتاجدارختم نبوتﷺ کی تشریف آوری کے بعد کسی کی نبوت ممکن مانے اورحضرت سیدنا عیسٰی علیہ الصلوٰۃ والسلام تو حضورتاجدارختم نبوتﷺ کی تشریف آوری سے پہلے نبی ہوچکے ان سے اعتراض وارد نہ ہوگا۔
( المعتقد المنتقد بحوالہ التحفہ شرح المنہاج مع المستند المعتمد:۱۲۷)

امام عبدالغنی بن اسماعیل الحنفی النابلسی المتوفی : ۱۱۴۳ھ)رحمہ اللہ تعالی کافتوی شریفہ
فساد مذھبھم غنی عن البیان بشھادۃ العیان، کیف وھو یؤدی الٰی تجویز مع نبینا صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم اوبعدہ و ذٰلک یستلزم تکذیب القراٰن اذ قد نص علی انہ خاتم النبیین واٰخر المرسلین، وفی السنۃ انا العاقب لا نبی بعدی، واجمعت الامۃ علی ابقاء ھذا الکلام علٰی ظاھرہ وھٰذا احدی المسائل المشھورۃ التی کفرنا بھا الفلاسفۃ لعنھم اﷲتعالی۔

ترجمہ :امام عبدالغنی النابلسی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیںکہ فلاسفہ نے کہا تھا کہ نبوت کسب سے مل سکتی ہے، آدمی ریاضتیں مجاہدے کرنے سے پا سکتا ہے ،اس کے رد میں فرماتے ہیں کہ ان کے مذہب کا بطلان محتاجِ بیان نہیں آنکھوں دیکھا باطل ہے اور کیوں نہ ہو کہ اس کے نتیجے میں ہمارے حضورتاجدارختم نبوتﷺکے زمانے میں یا حضورتاجدارختم نبوتﷺکے بعد کسی نبی کا امکان نکلے گا اور یہ تکذیب قرآن کو مستلزم ہے قرآن عظیم نص فرما چکا کہ حضور خاتم النبیین و آخر المرسلین ﷺ ہیں اور حدیث میں ہے میں پچھلا نبی ہوں کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں، اور امت کا اجماع ہے کہ یہ کلام اسی معنی پر ہے جو اس کے ظاہر سے سمجھ میں آتے ہیں، یہ ان مشہور مسئلوں میں سے ہے جن کے سبب ہم اہل اسلام نے فلاسفہ کو کافر کہا ۔اﷲتعالٰی ان پر لعنت کرے۔
( المعتقد المنتقد بحوالہ التحفہ شرح المنہاج مع المستند المعتمد:۱۲۷)

امام أبو حیان أثیر الدین الأندلسی المتوفی : ۷۴۵ھ) کافتوی
وَمَنْ ذَہَبَ إِلَی أَنَّ النُّبُوَّۃَ مُکْتَسَبَۃٌ لَا تَنْقَطِعُ، أَوْ إِلَی أَنَّ الْوَلِیَّ أَفْضَلُ مِنَ النَّبِیِّ، فَہُوَ زِنْدِیقٌ یَجِبُ قَتْلُہُ۔
ترجمہ :امام أبو حیان محمد بن یوسف بن علی بن یوسف بن حیان أثیر الدین الأندلسی المتوفی : ۷۴۵ھ) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ جو اس طرف جائے کہ نبوت کسب سے مل سکتی ہے ختم نہ ہوگی، یا کسی ولی کو کسی نبی سے افضل بتائے وہ زندیق بے دین ملحد دہریہ ہے۔
(البحر المحیط فی التفسیر:أبو حیان محمد بن یوسف بن علی بن یوسف بن حیان أثیر الدین الأندلسی (۸:۴۸۵)

امام یوسف بن حسن بن أحمد بن حسن ابن عبد الہادی الصالحی المتوفی: ۹۰۹ھ) رحمہ اللہ تعالی
فمن ادّعی النّبوۃ بعد النبیّ صلی اللہ علیہ وسلم فلا یتابع، ولا یصدق، وقد کفر بأشیاء منہا: أنہ کذّب اللہ ورسولہ، فإن اللہ أخبر أنہ خاتم النّبیّین، وہو قال لا نبیّ بعدی۔
ترجمہ :امام یوسف بن حسن بن أحمد بن حسن ابن عبد الہادی الصالحی المتوفی: ۹۰۹ھ) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ جوکوئی شخص حضورتاجدارختم نبوتﷺکے بعد نبوت کادعوی کرے تو اس کی پیروی نہ کی جائے گی اورنہ ہی اس کی تصدیق کی جائے گی ، کیونکہ اس نے دین متین کی بہت سی چیزوں کو جھوٹاجاناہے یقیناایساشخص اللہ تعالی اورحضورتاجدارختم نبوتﷺکوجھوٹاکہنے والاہے کیونکہ حضورتاجدارختم نبوتﷺخاتم النبیین ہیں اورآپ ﷺکے بعد کوئی بھی نبی نہیں ہے یہ خود آپ ﷺکافرمان عالی شان ہے ۔
(محض الصواب :یوسف بن حسن بن أحمد بن حسن ابن عبد الہادی الصالحی،(۳:۷۹۰)

امام اسماعیل حقی الحنفی المتوفی : ۱۱۲۷ھ) رحمہ اللہ تعالی کافتوی شریفہ
صنف من الروا فض قالوا بان الارض لا تخلو عن النبی والنبوۃ صارت میراثا لعلی واولادہ وقال اھل السنۃ والجماعۃ لا نبی بعد نبینا صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم قال اﷲولکن رسول اﷲوخاتم النبیین و قال النبی صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم لا نبی بعدی ومن قال بعد نبینا نبی یکفر لانہ انکر النص وکذٰلک لوشک فیہ بعض اختصار۔

ترجمہ : رافضیوں کا ایک طائفہ کہتا ہے زمین نبی سے خالی نہیں ہوتی اور نبوت حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد کے لئے میراث ہوگئی ہے اور اہلسنّت و جماعت نے فرمایا:ہمارے حضورتاجدارختم نبوتﷺکے بعد کوئی نبی نہیں کہ اﷲتعالٰی فرماتا ہے ہاں خدا کے رسول ہیں اور سب انبیاء میں پچھلے، اور حضورتاجدارختم نبوتﷺ فرماتے ہیں میرے بعد کوئی نبی نہیں، توجوحضورتاجدارختم نبوتﷺکے بعد کسی کو نبی مانے کافر ہے کہ قرآن عظیم و نص صریح کا منکر ہے یوں ہی جسے ختم نبوت میں کچھ شک ہو وہ بھی کافر ہے۔
(روح البیان:إسماعیل حقی بن مصطفی الإستانبولی الحنفی الخلوتی المولی أبو الفداء (۷:۱۸۸)
امام محمدبن عبدالسعیدبن شعیب ابوشکورالسالمی رحمہ اللہ تعالی لکھتے ہیں کہ
قالت الروافض ان العالم لا یکون خالیا عن النبی قط وھذا کفر لان اﷲ تعالٰی قال وخاتم النبیین ومن ادعی النبوۃ فی زماننا فانہ یصیر کافرا ومن طلب منہ المعجزات فانہ یصیر کافر ا لانہ شک فی النص ویجب الاعتقاد بانہ ماکان لاحد شرکۃ فی النبوۃ لمحمد صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم بخلاف ما قالت الروافض ان علیا کا ن شریکا لمحمد صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم فی النبوۃ وھذا منھم کفر۔
ترجمہ :امام محمدبن عبدالسعیدبن شعیب ابوشکورالسالمی رحمہ اللہ تعالی لکھتے ہیں کہ رافضی کہتے ہیں دنیا نبی سے خالی نہ ہوگی اور یہ کفر ہے کہ اﷲعزوجل فرماتا ہے{ وخاتم النبیین} اب جو دعوٰی نبوت کرے کافر ہے اور جو اس سے معجزہ مانگے وہ بھی کافر کہ اسے ارشاد الٰہی میں شک پیدا ہوا جب تو معجزہ مانگا اور اس کا اعتقاد فرض ہے کہ کوئی شخص نبوت محمد ﷺکا شریک نہ تھا بخلاف روافض کہ حضرت سیدنا مولٰی علی رضی اللہ عنہ کو حضورتاجدارختم نبوتﷺکے شریک نبوت مانتے ہیں اور یہ ان کا کفر ہے۔
( التمہیدلامام محمدبن عبدالسعیدبن شعیب ابوشکورالسالمی:۱۱۳)

بحر العلوم ملک العلماء مولانا عبدالعلی محمد شرح سلم میں فرماتے ہیں
محمد رسول اﷲصلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم خاتم النبیین وابو بکر رضی اﷲتعالٰی عنہ افضل الاصحاب والاولیاء وھا تان القضیتان مما یطلب بالبرھان فی علم الکلام والیقین المتعلق بھما یقین ثابت ضروری باق الی الابد ولیس الحکم فیھما علی امر کلی یجوز العقل تناول ھذا الحکم لغیر ھٰذین الشخصین وانکار ھذا مکابرۃ وکفر

ترجمہ : محمد رسول اﷲﷺ خاتم النبیین ہیں اورحضرت سیدنا ابو بکر رضی اﷲتعالٰی عنہ تمام اولیاء سے افضل ہیں اور ان دونوں باتوں پر دلیل قطعی علم عقائد میں مذکور ہے اور ان پر یقین وہ جما ہوا ضروری یقین ہے جو ابدا لآباد تک باقی رہے گا اور یہ خاتم النبیین اور افضل الانبیاء ہونا کسی امر کلی کے لئے ثابت نہیں کیا ہے کہ عقل ان دونوں ذات پاک کے سوا کسی اور کے لئے اس کا ثبوت ممکن مانے اور اس کا انکار ہٹ دھرمی اور کفر ہے۔ ’’فیہ لف ونشر بالقلب‘‘ یعنی صدیق اکبر رضی اﷲتعالٰی عنہ کے افضل الاولیاء ہونے سے انکار قرآن و سنت واجماع امت کے ساتھ مکابرہ ہے اور سید عالم ﷺ کے خاتم الانبیاء ہونے سے انکار کفر، والعیاذ باﷲرب العالمین۔( شرح سلم لعبد العلی:۲۶۰)

امام أبو عبد اللہ محمد بن عبد الباقی الزرقانی المالکی المتوفی: ۱۱۲۲ھ) رحمہ اللہ تعالی لکھتے ہیں
العلم اللدنی نوعان لدنی رحمانی ولدنی شیطانی والمحک ھو الوحی و لا وحی بعد رسول اﷲصلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم، وامّا قصۃ موسٰی مع الخضر علیھما الصلٰوۃ والسلام فالتعلق بھا فی تجویز الاستغناء عن الوحی بالعلم اللدنی الحاد وکفر یخرج عن الاسلام موجب لاراقۃ الدم والفرق ان موسٰی علیہ الصلوٰۃ والسلام لم یکن مبعوثا الی الخضر،ولم یکن الخضر مامورا بمتا بعتہ ومحمد صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم الٰی جمیع الثقلین فرسالتہ عامۃ للجن والانس فی کل زمان ، فمن ادعی انہ مع محمد صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم کالخضر مع موسٰی علیھما الصلوٰۃ والسلام اوجوز ذٰلک لاحد من الامۃ فلیجدد اسلامہ (لکفرہ بھٰذہ الدعوی)ولیشھد شھادۃ الحق (لیعود الی الاسلام)فانہ مفارق لدین الاسلام بالکلیۃ فضلا عن ان یکون من خاصۃ اولیاء اﷲتعالٰی وانما ھو من اولیاء الشیطٰن و خلفائہ ونوابہ (فی الضلال والاضلال)والعلم اللدنی الرحمانی ھوثمرۃ العبودیۃ والمتابعۃ لھٰذا النبی الکریم علیہ ازکی الصلوٰۃ واتم التسلیم وبہ یحصل الفھم فی الکتاب والسنۃ بامریختص بہ صاحبہ کما قال علی (امیر المؤمنین)وقد سئل (کما فی الصحیح وسنن النسائی)ھل خصکم رسول اﷲصلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم بشیء دون الناس (کما تزعم الشیعۃ)فقال لا الا فھمایؤتیہ اﷲعبدا فی کتابہ مختصراً مزیدا ما بین الھلالین من شرح العلامۃ الزرقانی رزقنا اﷲتعالٰی بمنّہ واٰلائہ بفضل رحمتہ باولیائہ وصل وسلم علٰی خاتم انبیائہ محمد واٰلہ وصحبہ واحبائہ اٰمین۔

ترجمہ:امام أبو عبد اللہ محمد بن عبد الباقی بن یوسف بن أحمد بن شہاب الدین بن محمد الزرقانی المالکی المتوفی: ۱۱۲۲ھ) رحمہ اللہ تعالی لکھتے ہیں کہ علم لدنی کی دو قسم ہے رحمانی اور شیطانی، اور ان کے پہچاننے کا معیار وحی ہے کہ جو اس کے مطابق ہے رحمانی ہے اور جو اس کے خلاف ہے شیطانی ہے اور حضورتاجدارختم نبوتﷺکے بعد وحی نہیں کہ کوئی کہے میرا یہ علم وحی جدید کے مطابق ہے،رہا حضرت سیدناخضر و موسٰی علیہما الصلوٰۃ والسلام کا قصہ (کہ خضر کے پاس وہ علم لدنی تھا جو موسٰی علیہما الصلوٰۃ والسلام کو معلوم نہ تھا، اسے یہاں دستاویز بنا کر علم لدنی کے سبب وحی کی پروا نہ رکھنا نری بے دینی و کفر ہے، اسلام سے نکال دینے والی بات ہے جس کے قائل کا قتل واجب، اور فرق یہ ہے کہ موسٰی علیہ الصلوٰۃ و السلام حضر ت خضر کی طرف مبعوث نہ تھے نہ خضر کو ان کی پیروی کا حکم (کہ وہ تو خاص بنی اسرائیل کی طرف بھیجے گئے تھے( کان النبی یبعث الٰی قومہ خاصۃ)اورحضورتاجدارختم نبوتﷺ تمام جن و انس (بلکہ تمام ماسوائے اﷲ)کی طرف مبعوث ہیں (وارسلت الی الخلق کافّۃ)تو حضورتاجدارختم نبوتﷺ کی رسالت ہر زمانے میں سب جن و انس کو شامل ہے تو جو مدعی ہو کہ وہ حضورتاجدارختم نبوتﷺکے ساتھ ایسے تھے جیسے موسٰی کے ساتھ خضر، امت میں کسی کے لئے یہ مرتبہ ممکن مانے وہ نئے سرے سے مسلمان ہو کہ اس قول کے باعث کافر ہوگیا مسلمان ہونے کے لئے کلمہ شہادت پڑھے کہ وہ دین اسلام سے یک لخت جدا ہوگیا چہ جائیکہ اﷲعزوجل کے خاص اولیاء سے ہو وہ تو شیطان کا ولی اور گمراہی و گمراہ گری میں ابلیس کا خلیفہ و نائب ہے علم لدنی رحمانی بندگی خدا و پیروی حضورتاجدارختم نبوتﷺ کا پھل ہے جس سے قرآن و حدیث میں ایک خاص سمجھ حاصل ہوجاتی ہے جس طرح صحیح بخاری و سنن نسائی میں ہے کہ امیر المومنین مولا علی کرم اﷲتعالٰی وجہہ سے سوال ہوا کہ تم اہل بیت کو حضورتاجدارختم نبوتﷺنے کوئی خاص شئے ایسی عطا فرمائی ہے جو اور لوگوں کو نہ دی جیسا کہ رافضی گمان کرتے ہیں؟فرمایا:نہ مگر وہ سمجھو جو اﷲعزوجل نے اپنے بندوں کوقرآن عزیز میں عطا فرمائی ، مختصراً ہلالین میں شرح زرقانی کی عبارت زائد لائی گئی ہے۔ اﷲتعالٰی اپنی رحمت و فضل،احسان و نعمت ہمیں عطا فرمائے بوسیلہ اولیاء اﷲصلوٰۃ وسلام نازل فرمائے خاتم الانبیاء محمد صلی اللہ تعالی علیہ وسلم پر اور ان کی آل و اصحاب سب پر۔ آمین۔
(المواہب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ:أحمد بن محمد بن أبی بکر بن عبد الملک القسطلانی ،(۲:۶۳۳)
(شرح الزرقانی:أبو عبد اللہ محمد بن عبد الباقی بن یوسف الزرقانی المالکی (۹:۱۲۲)
( ان میں کچھ فتاوی جات فتاوی رضویہ شریف جلد ۱۵ سے لئے ہیں اورکچھ فقیرنے جمع کئے ہیں )

سلفی علماء کے فتاوی جات

شرح عقیدہ سفارینیہ میں ہے
فمن ادعی النبوۃ بعدہ فہو کافر، ومن صدق مدعی النبوۃ بعدہ فہو کافر أیضاً، لأنہ مکذب للہ۔
ترجمہ : الشیخ محمد بن صالح بن محمد العثیمین لکھتے ہیں کہ جوشخص حضورتاجدارختم نبوتﷺکے بعد نبوت کادعوی کرے وہ کافراورجوشخص کسی مدعی نبوت کی تصدیق کرے حضورتاجدارختم نبوتﷺکے بعد توتصدیق کرنے والابھی کافرہے ، اس لئے کہ وہ اللہ تعالی کو جھوٹاکہنے والاہے کیونکہ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں بیان فرمادیاکہ حضورتاجدارختم نبوتﷺاس کے آخری نبی ہیں ۔
(شرح العقیدۃ السفارینیۃ ،الدرۃ المضیۃ فی عقد أہل الفرقۃ المرضیۃ:محمد بن صالح بن محمد العثیمین :۵۲۹)

عقیدہ طحاویہ کی تعلیقات میں ہے
فمن ادعی النبوۃ أو ادعیت لہ النبوۃ ومن اتبعہم، فکلہم کفرۃ، وقد قاتلہم المسلمون وکفّروہم، وآخر من ادعی النبوۃ فی الوقت الحاضر:القادیانی الباکستانی الذی ادّعی النبوۃ لہ أتباعہ القادیانیۃ۔
ترجمہ :الشیخ صالح بن فوزان بن عبد اللہ الفوزان لکھتے ہیں کہ جوشخص نبوت کادعوی کرے یااس کے لئے دعوی کیاجائے مدعی اوراس کے سارے پیروکارسب کے سب کافرہیں ، اہل اسلام نے ہمیشہ سے ان کے ساتھ قتال کیاہے اوران کو کافرہی کہاہے اورآخری شخص موجودہ دورمیں جس نے نبوت کادعوی کیاہے وہ مرزاقادیانی ملعون ہے ، جس کے پیروکاروں کوقادیانی کہاجاتاہے ۔
(التعلیقات المختصرۃ علی متن العقیدۃ الطحاویۃ:صالح بن فوزان بن عبد اللہ الفوزان:۶۱)
الشیخ علوی بن عبد القادر السَّقَّاف لکھتے ہیں
فمن ادعی النبوۃ أو أشرک باللہ تعالی أو سبَّہ أو سبَّ رسولاً أو مَلَکاً أو جحد ربوبیتہ أو وحدانیتہ أو صفۃ لہ، أو کتاباً أو رسولاً أو مَلَکاً لہ۔
ترجمہ : الشیخ علوی بن عبد القادر السَّقَّاف لکھتے ہیں کہ جس شخص نے نبوت کادعوی کیایاشرک کیا، یااللہ تعالی کو گالی دی یاکسی بھی نبی رسول کوگالی دی یافرشتے کو گالی دی یااللہ تعالی کی ربوبیت ،وحدانیت یااس کی کسی بھی صفت کاانکارکیایااللہ تعالی، کسی بھی کتاب ، رسول یافرشتے کاانکارکیاایساشخص کافرومرتدہے ۔
(التوسط والاقتصاد فی أن الکفر یکون بالقول أو العمل أو الاعتقاد :علوی بن عبد القادر السَّقَّاف:۹۹)د

Leave a Reply