مفتی سلمان ازھری صاحب کے ساتھ حکومت کا غیرمنصفانہ سلوک۔از عرفان احمد ازہری

مفتی سلمان ازھری صاحب کے ساتھ حکومت کا غیرمنصفانہ سلوک۔

تحریر: عرفان احمد ازہری – Irfan Azhari

رواں سال 2024 میں فروری کے پہلے ہفتے میں مفتی صاحب پر جب گجرات کے جونا گڑھ میں ایف آئی آر کی خبر ملی تو ذہن میں اسی وقت ایک سوال ابھرا تھا کہ مفتی صاحب کی تقریریں تو پورے ملک میں گزشتہ دو سالوں سے ہو رہی ہیں، گستاخ لعین یتی نرسمہانند کو للکارنے کے بعد ملنے والی شہرت نے مفتی سلمان ازہری صاحب کو ملک کا سب سے مقبول اور مصروف خطیب بنا دیا تھا۔ پورے ملک میں تقریریں سوشل میڈیا پر آن ریکارڈ ہونے کے باوجود ان پر مقدمہ صوبہ گجرات میں ہی کیوں درج کیا گیا؟ در اصل مفتی صاحب آر ایس ایس کے دماغوں کی منظم طور پر رچی ہوئی سازش کے شکار ہوئے کیوں کہ یتی نرسمہانند کو مباہلہ کے لیے للکارنے کے بعد انتہاپسندوں کو عوامی سطح پر شرمندگی اور فکری ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ مفتی صاحب پر لگایا گیا ایکٹ مرکزی ایکٹ نہیں ہے بل کہ صوبہ گجرات کا ایکٹ ہے جو صوبہ گجرات میں ہی نافذ ہو سکتا ہے۔

پاسا ایکٹ کیا ہے جو مفتی سلمان ازہری صاحب پر لگایا گیا ہے ؟

مفتی سلمان ازہری پر لگے PASA ایکٹ کے بارے میں اس ایکٹ کی تفصیلات سے آپ سمجھ سکتے ہیں کہ مفتی سلمان ازہری صاحب کو گجرات انتظامیہ نے کس طرح قانون سے کھلواڑ کرتے ہوئے قانونی حراست میں لیا ہے۔
یہ ایکٹ پورے ریاست گجرات سے تعلق رکھتا ہے، اس کو Gujrat Prevention of Anti Social Activities کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اردو میں اس کو "غیر سماجی سرگرمیوں کے خلاف احتیاطی قانون” سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ ریاست گجرات میں اس ایکٹ کو 27 مئی 1985 کو منظوری ملی۔
جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے یہ قانون غیر سماجی عناصر کی تخریبی کاروائیوں پر نکیل ڈالنے کے لیے بنایا گیا تھا جس کا مقصد شراب کا ناجائز کاروبار، منشیات کی پیداوار اور خرید وفروخت، غیرقانونی تعمیرات، غیر قانونی قبضہ اور ٹریفک قوانین کو توڑنے والے عادی مجرموں، اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث رہنے والے گروہوں سے تعلق رکھنے والے مجرموں کی مجرمانہ سرگرمی پر لگام لگانا تھا۔
پاسا ایکٹ کے تحت کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے سے پہلے اس کے خلاف آئی پی سی اور دیگر ایکٹ کے تحت تین مقدمات درج کیے جاتے ہیں۔ اس کے بعد تھانہ انچارج فائل کو منظوری کے لیے کلکٹر کے پاس بھیجتا ہے۔ وہاں سے اطمینان حاصل کرنے کے بعد ملزم کو پاسا ایکٹ کے تحت گرفتار کیا جاتا ہے۔ گرفتاری کے بعد تین ماہ سے ایک سال کی مدت تک حراست میں رکھا جاسکتا ہے۔
تصور کریں، PASAA ایکٹ کے تحت، خطرناک مجرموں، غیر قانونی شراب فروشوں، منشیات کے مجرموں، ٹریفک کی خلاف ورزی کرنے والوں اور جائیدادوں پر قبضہ کرنے والے جیسے سماج دشمن عناصر کو ان کی خطرناک سرگرمیوں سے روکنے کے لیے احتیاطی حراست میں لیے جانے والے قانون کو مفتی سلمان ازہری صاحب پر نافذ کیا گیا ہے۔
اب آپ خود سمجھ لیں کہ اقتدار کے نشے میں دھت حکومت جب کسی بھی فرد یا کمیونٹی پر انتظامی تشدد کرنے پر تلی ہو تو پھر قانون کا غلط استعمال کرنے کی مفتی سلمان ازہری کے کیس سے بہتر کوئی مثال نہیں ہو سکتی۔
لیکن نظام کائنات ہے ہر ظلم کی انتہا ہوتی ہے۔ ظلم کی یہ ظلمت بھری رات بھی یقینی طور ختم ہوگی ان شاءاللہ
مکروا و مکراللہ واللہ خیر الماکرین

1 thought on “مفتی سلمان ازھری صاحب کے ساتھ حکومت کا غیرمنصفانہ سلوک۔از عرفان احمد ازہری”

  1. Modern Talking был немецким дуэтом, сформированным в 1984 году. Он стал одним из самых ярких представителей евродиско и популярен благодаря своему неповторимому звучанию. Лучшие песни включают "You’re My Heart, You’re My Soul”, "Brother Louie”, "Cheri, Cheri Lady” и "Geronimo’s Cadillac”. Их музыка оставила неизгладимый след в истории поп-музыки, захватывая слушателей своими заразительными мелодиями и запоминающимися текстами. Modern Talking продолжает быть популярным и в наши дни, оставаясь одним из символов эпохи диско. Музыка 2024 года слушать онлайн и скачать бесплатно mp3.

    جواب دیں

Leave a Reply