کسی مسلمان کو کافر کہناکیسا ہے؟ اگر کوئی شخص کسی مسلمان کو کافر کہے تو اس کے لئے شریعت کا کیا حکم ہے؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں :
۱۔کسی مسلمان کو کافر کہناکیسا ہے؟ اگر کوئی شخص کسی مسلمان کو کافر کہے تو اس کے لئے شریعت کا کیا حکم ہے ۔جب کہ کافر کہنے والا خود مسلمان ہے۔اور دین اسلام کو ہلکا جاننا کیسا ہے؟
جواب
اگر کوئیایسے شخص کو کافر کہے جو حقیقت میں مسلمان ہے تو کفر اسی پر پلٹ اتا ہے اور اسے کافر کہنے والا خود کافر ہو جاتا ہے۔جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :ایما رجل قال لاخیہ کافر باءبھا احدحھما ” یعنی جس نے اپنے بھائی کو کافر کہا تو وہ کفر خود اس پر پلٹ آیا (مشکوۃالمصابیح صفحہ ۴۱۱)
اس حدیث کے تحت حضرت ملا علی قاری علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں(رجع الیہ تکفیرہ لکونہ جعل اخاہ المومن کافرا فکانہ کفر نفسہ "۱ھ۔ (مرقاہ جلد 9 صفحہ 137 )
البتہ جو نام کا مسلمان ہو مگر حقیقت میں مرتد ہو یعنی کلمہ” لا الہ الا اللہ "پڑھتا ہو مگر خداوند قدوس ،حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم یا کسی نبی کی توہین کرتا ہو یا ضروریات دین میں سے کسی بات کا انکار کرتا ہوتو وہ کافر ہے اور اسے کافر کہنے میں کوئی حرج نہیں۔
فقیہ اعظم ہند حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں اگر اس میں کوئی بات کفر کی پائی جاتی ہے
اگرچہ بظاہر دیندار ومتقی بنتا ہے تو اسے کافر کہنے میں حرج نہیں ۔بلکہ اگر کسی ضروری دینی کا انکار کرتا ہے تو بے شک کافر ہے اور اسے کافر ہی کہیں گے(فتاوی امجدیہ جلد چہار صفحہ۴۰۸ (
اور دین اسلام کو ہلکا جاننا کفر ہے۔ حدیقہ ندیہ جلد اول صفحہ نمبر۲۹۹پر ہے "الاستخفاف بالشریعۃ کفر "۱ھ۔
واللہ تعالی اعلم ۔
کتبہ : مفتی جلال الدین احمد امجدی