بغیر گواہوں کے صرف اللہ کو گواہ بنا کر نکاح کرنا کیسا ہے. زید کا کہنا ہے کہ اللہ گواہ ہمارا کافی ہے اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے رہنمائی فرمائیں.

بغیر گواہوں کے صرف اللہ کو گواہ بنا کر نکاح کرنا کیسا ہے. زید کا کہنا ہے کہ اللہ گواہ ہمارا کافی ہے اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے رہنمائی فرمائیں.

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ بغیر گواہوں کے صرف اللہ کو گواہ بنا کر نکاح کرنا کیسا ہے. زید کا کہنا ہے کہ اللہ گواہ ہمارا کافی ہے اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے رہنمائی فرمائیں.
سائل : محمد حمزہ ایس نگر یوپی

باسمه تعالى وتقدس الجواب بعون الملك الوهاب:

مسلمہ عورت کے نکاح کے لیے کم از کم دو عاقل بالغ مسلمان مردوں یا دو مرد نہ ہونے کی صورت میں ایک مرد اور دو عورتوں کا گواہ ہونا ضروری ہے۔ بغیر گواہوں کے صرف الله رب العزت کو گواہ بناکر نکاح کرنا درست نہ ہوگا۔ حدیث پاک ہے” عن ابن عباس، قوله: لا نکاح إلا ببینة (سنن الترمذي، ج ٢ ص ٣٠٥/باب ما جاء لا نکاح الا ببينة)فتاوی شامی میں ہے ” وشرط حضور شاہدین حرین أو حر وحرتین مکلفین سامعین قولھما معاً علی الأصح فاھمین أنه نکاح علی المذھب، بحر، مسلمین لنکاح مسلمة الخ (الدر المختار مع رد المحتار ج ٤ ص۸٦ تا ۹۲/دار عالم الكتب الرياض) فتاوی عالمگیری میں ہے
"ومن تزوج امرأةً بشهادة الله ورسوله لايجوز النكاح، كذا في التجنيس والمزيد”(ج ۱ ص ٢٩٦/ دار الكتب العلمية،بيروت،لبنان) رہا زید کا یہ قول کہ ” الله گواہ ہمارا کافی ہے” اس میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ الله رب العزت گواہ ہے، لیکن نکاح کا تعلق چوں کہ انسان کے دنیاوی معاملات سے ہے اور گواہ اس لیے بنائے جاتے کہ جب کبھی عدالت میں نکاح کو ثابت کرنے کی ضرورت پڑے تو وہ گواہی دے سکیں،انسان کو اپنے معاملات میں گواہ بنانے کا حکم خود الله تعالیٰ نے دیا ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے”وَ اسْتَشْهِدُوْا شَهِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِكُمْۚ-فَاِنْ لَّمْ یَكُوْنَا رَجُلَیْنِ فَرَجُلٌ وَّ امْرَاَتٰنِ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَآءِ اَنْ تَضِلَّ اِحْدٰىهُمَا فَتُذَكِّرَ اِحْدٰىهُمَا الْاُخْرٰىؕ-وَ لَا یَاْبَ الشُّهَدَآءُ اِذَا مَا دُعُوْاؕ”(سورہ بقرہ/آیت:٢٨٢)
ترجمہ: اور دو گواہ کرلو اپنے مردوں میں سے پھر اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ایسے گواہ جن کو تم پسند کرو کہ کہیں ان میں ایک عورت بھولے تو اس ایک کو دوسری یاد دلا دے اور گواہ جب بلائے جائیں تو آنے سے انکار نہ کریں(کنز الایمان) لہذا زید کا یہ قول کہ "الله گواہ ہمارا کافی ہے صرف رب العزت کو گواہ بناکر نکاح کرسکتے ہیں”درست نہیں اس طرح کیا گیا نکاح صحیح نہ ہوگا۔والله تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:۔ محمد ارشاد رضا علیمیؔ غفرلہ خادم دار العلوم رضویہ اشرفیہ ایتی راجوری جموں وکشمیر مقیم حال دہلی، انڈیا٢٧/شعبان المعظم ١٤٤٥ھ مطابق ٩/مارچ ٢٠٢٤ء

الجواب صحیح:
محمد نظام الدین قادری خادم درس وافتا دار العلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی یوپی

Leave a Reply