اگر کسی کو پیشاب کے قطروں کی بیماری ہو تو کیا انہیں کپڑوں میں نماز پڑھ سکتے ہیں ؟

اگر کسی کو پیشاب کے قطروں کی بیماری ہو تو کیا انہیں کپڑوں میں نماز پڑھ سکتے ہیں ؟

حضرت کیسے ہیں مزاج وغیرہ خیریت سے ہیں حضرت وضو کے متعلق ایک مسئلہ معلوم کرنا تھا وہ یہ ہے کہ اگر کسی کو چھوٹے پیشاب میں جلن ہو یا بہت دیر تک پاکی کرنے کے بعد بھی قطرے گرتے ہوں تو کیا ایسی حالت میں ان ہی کپڑوں میں نماز ہو جائے گی اور دوسری نماز کے لیے تازہ وضو کرنا پڑےگا یا پرانے پر بھی نماز ہو جائے گی۔

سائل:۔محمد ممتاز تاس، پٹی، پلانگڑ، تھنہ منڈی، راجوری

باسمه تعالى وتقدس الجواب بعون الملك الوهاب:۔

جس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا ہے اگر اس کو پیشاب کے قطرے اس قدر زیادہ آتے ہوں کہ فرض نماز کا ایک وقت پورا اس طرح گزر گیا کہ جس میں اس نے وضو کے ساتھ فرض نماز کی پوری کوشش کی لیکن ادا کرنے سے پہلے قطرہ آہی گیا اور اس طرح وہ فرض نماز ادا نہ کرسکا تو وہ شرعا معذور ہے اور معذور کے بارے میں حکم یہ ہے کہ وضو کرلے اور آخر وقت تک اس وضو سے جتنی نمازیں چاہے پڑھے،اس عذر کی وجہ سے اب اس کا وضو اس وقت تک نہ ٹوٹے گا جب تک نماز کا وقت ختم نہ ہوجائے اور نماز کا وقت ختم ہوتے ہی معذور کا وضو ٹوٹ جائے گا یعنی: اسے ہر نماز کے لیے نیا وضو کرنا ہوگا۔ یہ بھی واضح رہے کہ جب معذور ہونا ثابت ہوجائے تو جب تک ایک نماز کے وقت میں ایک بار بھی قطرہ آیا کرے اس کے لیے معذور کی رعایت برقرار رہے گی۔ہاں! اگر کسی نماز مثلا: فجر یا ظہر کا پورا وقت اس طرح گزر گیا کہ ایک بار بھی قطرہ نہ آیا تو اب معذور نہیں رہ جائے گا۔
بہار شریعت میں ہے:
"ہر وہ شخص جس کو کوئی ایسی بیماری ہے کہ ایک وقت پورا ایسا گزر گیا کہ وضو کے ساتھ نماز فرض ادا نہ کرسکا وہ معذور ہے، اس کا بھی یہی حکم ہے کہ وقت میں وضو کرلے اور آخر وقت تک جتنی نمازیں چاہے اس وضو سے پڑھے، اس بیماری سے اس کا وضو نہیں جاتا، جیسے قطرے کا مرض، یا دست آنا، یا ہوا خارج ہونا، یا دکھتی آنکھ سے پانی گرنا، یا پھوڑے، یا ناصور سے ہر وقت رطوبت بہنا، یا کان، ناف، پستان سے پانی نکلنا کہ یہ سب بیماریاں وضو توڑنے والی ہیں، ان میں جب پورا ایک وقت ایسا گزر گیا کہ ہرچند کوشش کی مگر طہارت کے ساتھ نماز نہ پڑھ سکا تو عذر ثابت ہوگیا”(ج ١ ح ٢ ص ٣٨٥/ مکتبتہ المدینہ دعوت اسلامی) نیز اسی میں ہے:
"فرض نماز کا وقت جانے سے معذور کا وضو ٹوٹ جاتا ہے جیسے کسی نے عصر کے وقت وضو کیا تھا تو آفتاب کے ڈوبتے ہی وضو جاتا رہا اور اگر کسی نے آفتاب نکلنے کے بعد وضو کیا تو جب تک ظہر کا وقت ختم نہ ہو وضو نہ جائے گا کہ ابھی تک کسی فرض نماز کا وقت نہیں گیا”(حوالہ سابق ص٣٨٦)
معذور کے پیشاب کے قطرے گرتے رہنے سے اگر کپڑے درہم سے زیادہ نجس ہوگئے اور معذور جانتا ہے کہ اتنا موقع ہے جس میں نجس کپڑوں کو دھو کر پاک کپڑوں میں نماز ادا کرلوں گا تو ایسی صورت میں دھو کر نماز پڑھنا فرض ہےاور اگر نجاست درہم کے بالکل برابر ہے تو دھوکر پڑھنا واجب ہے اگر درہم سے کم ہے تو دھو کر پڑھنا سنت ہے، لیکن اگر معذور یہ جانتا ہے کہ نماز پڑھتے پڑھتے کپڑے پھر ایک درہم یا اس سے زائد نجس ہوجائیں گے تو دھونا ضروری نہیں انہیں کپڑوں میں نماز ادا کرسکتا ہے۔
بہار شریعت میں ہے: "معذور کو ایسا عذر ہے جس کے سبب کپڑے نجس ہوجاتے ہیں تو اگر ایک درم سے زیادہ نجس ہوگیا اور جانتا ہے کہ اتنا موقع ہے کہ اسے دھو کر پاک کپڑوں سے نماز پڑھ لوں گا تو دھو کر نماز پڑھنا فرض ہے اور اگر جانتا ہے کہ نماز پڑھتے پڑھتے پھر اتنا ہی نجس ہوجائے گا تو دھونا ضروری نہیں اسی سے پڑھے اگر چہ مصلی بھی آلودہ ہوجائے کچھ حرج نہیں اور اگر درم کے برابر ہے تو پہلی صورت میں دھونا واجب ہے اور درم سے کم ہے تو سنت اور دوسری صورت میں مطلقا نہ دھونے میں کوئی حرج نہیں "(ج ١ ح ٢ ص ٣٨٧) اگر مسؤل عنہ کو تسلسل کے ساتھ قطرے نہیں آتے بلکہ ایسا وقت بیچ میں رہتا ہے جس میں وہ وضو کے ساتھ فرض نماز ادا کرسکے تو وہ معذور نہ کہلائے گا اور اس کے لیے معذور کے احکام ثابت نہ ہوں گے۔والله تعالى أعلم بالصواب

کتبہ:۔ محمد ارشاد رضا علیمیؔ غفرلہ خادم دار العلوم رضویہ اشرفیہ ایتی راجوری جموں وکشمیر مقیم حال بالاسور اڑیسہ r.١١/رمضان المبارک ١٤٤٥ھ مطابق ٢٢/ مارچ ٢٠٢٤ء

الجواب صحیح :محمد نظام الدین قادری خادم درس وافتا دار العلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی یوپی

Leave a Reply