سجدہ میں پاؤں کی کتنی انگلیوں کا لگنا ضروری ہے ؟

سجدہ میں پاؤں کی کتنی انگلیوں کا لگنا ضروری ہے ؟

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ..

سوال : کیا فر ماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں سجدہ میں پاؤں کی کتنی انگلیوں کا لگنا ضروری ہے۔ نیز اگر کسی نے دونوں پاؤں کی انگلیاں اٹھا کر سجدہ کیا تو اس کی نماز کا کیا حکم ہے؟
(المستفتی حافظ ثاقب ضلع خوشاب)
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھّاب

صورت مسئولہ میں حکم شرع یہ ہے کہ چاہے امام ہو یاغیر امام یعنی تنہا نماز پڑھنے والا سجدہ میں دونوں پاؤں کی دسوں انگلیوں میں سے کسی ایک انگلی کاپیٹ زمین پر لگنا فرض ہے اور ہر پاؤں کی تین تین انگلیوں کاپیٹ زمین پر لگناواجب ہے اور دونوں پاؤں کی دسوں انگلیوں کاپیٹ زمین پر لگنا اور ان کا قبلہ رو ہونا سنت ہے– مذکورہ صورت میں اگرکوئی اس طرح سجدہ کرے کہ دونوں پاؤں زمین سے اٹھے رہیں یا پاؤں کا صرف ظاہری حصہ زمین پر لگا یا، یا صرف انگلیوں کی نوک لگائ اور ایک بھی انگلی کا پیٹ زمین پر نہ لگا تو اس طرح نماز نہیں ہوگی اس نماز کو دوبارہ پڑھنا لازم ہوگا–اسی طرح اگر ایک انگلی کا پیٹ تو زمین پر لگا یا مگردونوں پاؤں کی تین تین انگلیوں کاپیٹ زمین پر نہ لگا یا تو ترک واجب کی وجہ سے گناہ بھی ہوگا اورنمازواجب الاِعادہ ہوگی–

( 1 )فتاویٰ فیض الرسول میں ہے,اگر سجدہ میں دونوں پاؤں زمین سے اٹھے رہے یا صرف انگلیوں کے سرے زمین سے لگے اور کسی انگلی کاپیٹ بچھا نہیں تو اس صورت میں نماز بلکل نہیں ہوگی اوراگر ایک دو انگلیوں کے پیٹ زمین سے لگے اور اکثر کے پیٹ نہیں لگے تو اس صورت میں نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی–

( 2 )اشعۃ اللمعات جلد-1-صفحہ394-پرہے,اگر ہردو پائے بردارد نماز فاسداست و اگریک پائے بردارد مکروہ ست–

( 3 )اور, درمختارمع ردالمحتار,جلد-1-صفحہ 313میں ہے,وضع اصبح واحدہ منھماشرط–اوراسی جلد کے,,صفح351-پرہے,,فیه يفترض وضع اصابع القدم ولوواحدة نحوالقبلة والالم تجزوالناس عنه غافلون)

(فتاویٰ فیض الرسول- جلد-1–صفحہ- 251-شبیربرادرز-لاہور)

( 4 )مختصر فتاویٰ اہلسنت- قسط-1–صفحہ- 38-مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

( 5 )فتاویٰ بریلی شریف-صفحہ-144)

( 6 )فتاویٰ فقیہ ملت جلد-1-صفحہ168)

( 7 )ردالمحتار-جلد-1-صفحہ300)

( 8 )امام اہلسنت مجدد دین وملت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں=
حالت سجدہ میں قدم کی دس انگلیوں میں سے ایک کے باطن پر اعتماد مذہب معتمد اور مفتی بہ میں فرض ہے اور دونوں پاؤں کی تمام یا اکثر انگلیوں پر اعتماد بعید نہیں کہ واجب ہو اس بنا پر جو حلیہ میں ہے اور قبلہ کی طرف متوجہ کرنا بغیر کسی انحراف کے سنت ہے..

(فتاوی رضویہ جلد-7 صفحہ-376-رضا فاؤنڈیشن لاہور)

( 9 )صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمتہ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:=:
پیشانی کا زمین پر جمنا سجدے کی حقیقت ہے اور پاؤں کی ایک انگلی کا پیٹ لگنا شرط,, تو اگر کسی نے اس طرح سجدہ کیا کہ دونوں پاؤں زمین سے اٹھے رہے نماز نہ ہوئی بلکہ اگر صرف انگلی کی نوک زمین سے لگی جب بھی نہ ہوئی,,اس مسئلہ سے بہت لوگ غافل ہیں,,

(بہارشریعت حصہ-3-صفحہ,513-مکتبۃ المدینہ)

( 10 )مزید فرماتے ہیں
سجدہ میں دونوں پاؤں کی دسوں انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگنا سنت ہے اور ہر پاؤں کی تین تین انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگنا واجب اور دسوں کا قبلہ رو ہونا سنت ہے,,

(بہار شریعت-حصہ-3-مسئلہ نمبر108-صفحہ-530-مکتبۃ المدینہ)

( 11 )صدرالشریعہ فقیہ اعظم مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی مزیرتحریرفرماتےہیں سجدہ میں ایک پاؤں اٹھاہوا رکھنا مکروہ وممنوع ہے,,

(بہار شریعت-حصہ-3-صفحہ530- مسئلہ.107=مکتبۃ المدینہ)

( 12 )شمس العلماء فقیہ اجل حضرت مولاناشمس الدین احمدرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں,, سجدہ میں اس طرح جائے کہ پہلے گھٹنا زمین پر رکھے پھر ہاتھ پھر دونوں ہاتھوں کے بیچ میں سر رکھے اس طور پرکہ پہلے ناک تب ماتھا اور ناک کی ہڈی زمین پر جم جائے اور نظر ناک کی طرف رہے اور بازوؤں کو کروٹوں سے اور پیٹ کو رانوں سے اور رانوں کو پنڈلیوں سے جدا رکھے اور,,دونوں پاؤں کی سب انگلیوں کو قبلہ کی طرف رکھے اس طرح کہ انگلیوں کاسارا پیٹ زمین پرجمار ہے,,

(📚قانون شریعت-حصہ-1-صفحہ-90=شاکرپبلی کیشنزلاہور)

( 13 )حضرت علامہ قبلہ بحرالعلوم مفتی عبدالمنان اعظمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اپنےفتاویٰ میں تحریر فرماتے ہیں سجدےمیں کم از کم ایک انگلی مضبوطی سےزمین پرجمانا فرض ہے,,مزید فر ماتے ہیں سجدے کے اندر ہر پیرکی کم از کم تین انگلیوں کا پیٹ زمین پر لگناواجب ہے,, جس میں انگوٹھا بھی شامل ہے اگر تین بار..سبحان رہی الاعلیٰ کہنے کی مقدار تک تین میں سے کوئی اٹھی رہ گئی تو نمازمکروہ تحریمی قابل اعادہ ہوگی–

(فتاویٰ بحرالعلوم-کتاب الصلوۃ-جلد-1-صفحہ-295)

( 14 ) فتاویٰ اتراکھنڈ=صفحہ138)

( 15 )فیضان فرض علوم-جز-اول-صفحہ390-مکتبۃ امام اہلسنت)

( 16 )فتاویٰ فخرازہرجلداول صفحہ173)

( 17 )فتاویٰ مرکزتربیت افتاءجلد-1-صفحہ128)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم ﷺ

کتبــــــــــــــــــــــہ : ابورضاقاری محمد عمران عطاری مدنی

2 thoughts on “سجدہ میں پاؤں کی کتنی انگلیوں کا لگنا ضروری ہے ؟”

  1. السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ اون لائن یہ دینی کام بہت خوب ہے اللہ تعالیٰ بہترین اجر عطا فرمائے اس کے کارکنان کو کثیر امت مسلمہ اس سے مستفیض ہوتے ہیں

    جواب دیں

Leave a Reply