انبیاء کرام نے کیا کیا پیشے اختیار فرمائے؟

انبیاء کرام نے کیا کیا پیشے اختیار فرمائے؟

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ : علمائے کرام کی بار گاہ میں عرض ہے کہ انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے کاموں کے بارے میں رہنمائ عطا فرمائیں کہ انبیاء کرام نے کیا کیا پیشے اختیار فرمائے؟
(سائلہ عمران عطاری خانیوال)
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ

الجـــــوابــــــــــــ بعون الملک الوھّاب

انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام نے مختلف پیشے اختیار فرمائے
(قرآن پاک میں اللہ رب العزت ارشاد فرماتاہے) بسم اللہ الرحمن الرحیم .. وَعَلّمْنٰہُ صَنْعَۃَ لَبُوْسِِ لَّکُمْ لِتُحْصِنَکُمْ مّن م بأسِکُمْ فَہَلْ اَنْتُمْ شٰکِرُوُنْ "(80)

ترجمۂ کنزالعرفان : اور ہم نے تمہارے فائدے کے لئے اسے ایک خاص لباس کی صنعت سکھادی تاکہ تمہیں تمہاری جنگ کی آنچ سے بچائے تو کیا تم شکر ادا کرو گے”
(سورۃ الانبیاء آیت نمبر(80)

(1⃣)ارشافر مایا کہ ہم نے تمہارے فائدے کے لئے حضرت داؤد علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ایک لباس یعنی زرہ بنانا سکھا دیا جسے جنگ کے وقت پہنا جائے تا کہ وہ جنگ میں دشمن سے مقابلہ کرنے میں تمہارے کام آئے اور جنگ کے دوران تمہارے جسم کو زخمی ہونے سے بچائے تو اے حضرت داؤد علیہ الصلوٰۃ والسلام اور ان کے گھروالوں تم ہماری اس نعمت پر ہمارا شکر ادا کرو.

انبیاء کرام علیہم الصلٰوۃ والسلام مختلف پیشوں کو اختیار فرمایا کرتے اور ہاتھ کی کمائ سے تناول فرمایا کرتے تھے چناچہ👇🏻

(2⃣) حضرت ادریس علیہ الصلوۃ والسلام سلائ کا کام کیا کرتے تھے

(3⃣)حضرت نوح علیہ الصلوۃ والسلام بڑھئ کا

(4⃣)حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کپڑے کا

(5⃣)حضرت آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام کاشتکاری کا

(6⃣)حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام بکریاں چرانےکا

(7⃣)حضرت شعیب علیہ الصلوٰۃ والسلام بھی بکریاں چرانے کا کام کرتے تھے

(8⃣)حضرت صالح علیہ الصلوۃ والسلام چادر بنانے کا کام کیا کرتے تھے.

(9⃣)اورہمارے آقا دو عالم کے داتا صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے اگرچہ بطور خاص کوئ پیشہ اختیار نہیں فرمایا لیکن آپ صلی اللہُ تعالیٰ علیہ والہ و سلم نے بکریاں چرائیں تجارت فرمائ اور کچھ دیگر کام بھی فرمائے ہیں لہٰذا کسی جائز کام اور پیشے کو گھٹیا نہیں سمجھنا چاہیے”
(از تفسیرصراط الجنان سورۃ الانبیاء آیت نمبر 80 جلد 6 مکتبۃ المدینہ کراچی)

حلال رزق حاصل کرنے کے لئے جو جائز ذریعہ سبب پیشہ اور صنعت اختیار کرنا ممکن ہو اسے ضرور اختیار کرنا چاہئے اور اس مقصد کے حصول کے لئے کسی جائز پیشے یا صنعت کو اختیار کرنے میں شرم وعار محسوس نہیں کرنی چاہئیے ترغیب کے لئے یہاں حلال رزق حاصل کرنے کے لئے جائز پیشہ اختیار کرنے کے چار فضائل ملاحظہ ہوں👇🏻

1⃣حدیث شریف حضرت مقدام رضی اللہُ تعالیٰ عنہ سےروایت ہے نبی کریم صلی اللہُ تعالیٰ علیہ والہ و سلم نے فرمایا کسی نے ہرگز اس سے بہتر کھانا نہیں کھایا جووہ اپنے ہاتھ کی کمائ سے کھائے اور بےشک اللہ تعالٰی کے نبی حضرت داؤد علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنے ہاتھ کی کمائ سے کھایا کرتے تھے

🌹2⃣حدیث شریف :

حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ و سلم نے ارشاد فرمایا اگر تم میں سے کوئ اپنی پیٹھ پر لکڑیوں کا گھٹا لاد کر لائے تو یہ اس سے بہتر ہےکہ وہ کسی سے سوال کرے پھر کوئ اسے دے یا کوئ منع کرے

3⃣حدیث شریف :

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کسی نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہُ تعالیٰ علیہ والہ و سلم کون سی کمائ زیادہ پاکیزہ ہے ارشاد فرمایا آدمی کا اپنے ہاتھ سے کام کرنا اور اچھی خریدوفروخت (یعنی جس میں خیانت اور دھوکہ وغیرہ نہ ہو)

4⃣حدیث شریف :

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے حضور پر نور صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ و سلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ پیشہ کرنے والے مومن بندے کو اپنا محبوب رکھتا ہے

1)بخاری شریف
2)بخاری شریف
3)معجم الاوسط
4)معجم الاوسط

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم ﷺ

کتبــــــــــــــــــــــہ : ابورضا محمد عمران عطاری مدنی

Leave a Reply