زیر ناف بال صاف کرنے کے لئے پاؤ ڈر اور کریم وغیرہ استعمال کرسکتے ہیں ؟
کیا فر ماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ زیر ناف بال صاف کرنے کے لئے پاؤ ڈر اور کریم وغیرہ استعمال کرسکتے ہیں، نیز ان بالوں کو صاف کرنے کی حد کیاہے، اور یہ بال کب تک صاف کر سکتے ہیں؟
(سائل علی اصغرگجرات پاکستان)
الجـوابــــــ” بعون الملک الوھّاب
زیرِ ناف بالوں کو صاف کرنے کی حد یہ ہے کہ یہ بال ناف کے نیچے سے کاٹنا شروع کریں، اور خصیتین(یعنی فوطوں کے بال اردگرد کے اور شرمگاہ کے بال، مقعد(یعنی پاخانہ کے مقام تک مونڈیں بلکہ مقعد کے ارد گرد کے بال بھی مونڈنا بہتر ہیں، البتہ مرد و عورت کی رانوں کے بال اس حد میں داخل نہیں ہیں، لیکن انہیں بھی صاف کرنا جائز ہے، مرد و عورت دونوں کے لیے بغلوں کے بالوں کو اکھاڑنا سنت ہے، اور مونڈنا یا پاؤڈر یا ہیئر ریمؤر کریم وغیرہ سے بھی دور کرنا جائز ہے، مرد کو ناف کے نیچے کے بالوں کو استرے یا ریزر وغیرہ سے مونڈنا چاہیے، چونے، پاؤڈر اور ہیئر ریمؤر کریم وغیرہ سے بھی دور کرنا جائز ہے، جبکہ عورت کے لیے ان بالوں کو اکھاڑنا سنت ہے، اور چونے، پاؤڈر اور ہیئر ریمؤر کریم وغیرہ سے بھی دور کرنا جائز ہے، موئے زیر ناف دور کرنا سنت ہے، ہر ہفتہ میں نہانہ، بدن کو صاف ستھرا رکھنا اور موئے زیر ناف دورکرنا مستحب ہے، اور بہتر جمعہ کا دن ہے، جبکہ پندرھویں روز بھی کرنا جائز ہے، البتہ چالیس روز سے زیاده رکھنے کی اجازت نہیں، بلکہ چالیس روز سے زائد گزار دینا مکروہ تحریمی ہے-
(سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں، کہ چالیس روز سے زیادہ ناخن یا موئے بغل یا موئے زیر ناف رکھنے کی اجازت نہیں، بعد چالس روز کے گنہگار ہوں گے، ایک آدھ بارمیں گناہ صغیرہ ہوگا عادت ڈالنے سے کبیرہ ہوجائے گا فسق ہوگا- صحیح مسلم میں حضرت انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے ہے، وقت لنا لفظہ عنداحمد وابی داؤد و الترمذی و النسائی وقت لنا رسول ﷲ صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فی قص الشارب وتقلیم الاظفار ونتف الابط و حلق العانۃ ان لانترك اکثر من اربعین لیلۃ-
(یعنی: ہمارے لئے وقت مقرر فرمایا(مسلم شریف کے الفاظ)مسند احمد، ابوداؤد، جامع الترمذی اور سنن النسائی کے الفاظ یہ ہیں- وقت لنا یعنی ہمارے لئے حضور اکرم صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے مونچھیں کترنے، ناخن کاٹنے، زیر بغل بال اکھاڑ نے اور زیر ناف بال مونڈنے کے لئے ایک وقت مقرر فرمایا کہ ہم میں سے کوئی شخص چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑے-
(صحیح مسلم کتاب الطہارۃ باب خصال الفطرۃ قدیمی کتب خانہ کراچی،جلد1،صفحہ129)
(سنن ابی داؤد کتاب الترجل باب فی اخذا لشارب آفتاب عالم پریس لاہور،جلد2،صفحہ221)
(درمختار میں ہے، کرہ ترکہ وراء الاربعین-
(یعنی: چالیس روز سے زیادہ چھوڑ دینا مکروہے-
(درمختار کتاب الحظروالاباحۃ فصل فی البیع مطبوعہ مجتبائی دہلی،جلد2،صفحہ250)
(دالمحتار میں ہے، ای تحریما لقول المجتبٰی ولا عذر فیما وراء الاربعین ویستحق الوعید-
(یعنی: یہاں کراہت سے مکروہ تحریمی مراد ہے، المجتبٰی کے اس قول کی وجہ سے کہ چالس دن سے زیادہ دیر لگانے میں کوئی عذر مقبول نہیں، لہذا اگر ایسا کیا گیا تو پھر عذاب کی دھمکی کا مستحق ہے-
(ردالمحتار کتاب الحظروالاباحۃ فصل فی البیع داراحیاء التراث العربی بیروت،جلد5،صفحہ261)
(بحوالہ فتاویٰ رضویہ جلد،22،صفحہ678-مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
(فتاویٰ رضویہ جلد22 میں ہے، حلق و قصر و نتف و تنور-
(یعنی: مونڈنا، کترنا، اکھیڑنا اور نورہ لگانا سب صورتیں جائز ہیں، کہ مقصود اس موضع جگہ کا پاک کرنا ہے اور وہ سب طریقوں میں حاصل ہے-
(فتاویٰ رضویہ،جلد22، صفحہ600-رضا فاؤنڈیشن لاہور)
(صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں، کہ موئے زیر ناف دور کرنا سنت ہے، ہر ہفتہ میں نہانا، بدن کو صاف ستھرا رکھنا اور موئے زیرِ ناف دور کرنا مستحب ہے، اور بہتر جمعہ کا دن ہے اور پندرھویں روز کرنا بھی جائز ہے، اور چالیس روز سے زائد گزار دینا مکروہ و ممنوع، موئے زیرِ ناف استرے سے مونڈنا چاہیے اور اس کو ناف کے نیچے سے شروع کرنا چاہئے اور اگر مونڈنے کی جگہ ہرتال، چونا یا اس زمانہ میں بال اڑانے کا صابن چلا ہے، اس سے دور کرے، یہ بھی جائز ہے، عورت کو یہ بال اکھیڑ ڈالنا سنت ہے-
(بہار شریعت،حصہ16،صفحہ 584-مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
(و قارالفتاویٰ میں ہے، کہ ناف کے نیچے سے خصیتین اور عضوِ تناسل کے اردگرد کے بال صاف کرنا سنت ہے، اور دُبر(یعنی پاخانہ کے مقام کے بال صاف کرنا مستحب ہے-
(وقار الفتاویٰ، جلد2،صفحہ541-مطبوعہ بزم وقار الدین کراچی)
واللہ اعلم عزوجل و رسولہ اعلم ﷺ
کتبــــہ:ابورضا محمد عمران عطاری عفی عنہ