بیچنے کی نیت سے زمین خریدی تو زکوٰۃ واجب ہے یا نہیں ؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ زید نے شہر کے اندر زمین اس نیت سے خریدی کہ سال دو سال چار سال کے بعد قیمت اچھی ہو جائے گی تو اسکو فروخت کردونگا اور اس کی چہار دیواری کرکے اس زمین سے غلہ پیدا کر رہا ہے اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس زمین کی مالیت پر زکوٰۃ واجب ہے یا نہیں مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں نیز کتاب کا نام مع صفحہ نمبر عنایت فرمانے کی زحمت کریں مہربانی ہوگی اللہ تعالیٰ اجر عظیم عطا فرمائے (آمین)
الجواب بعون الملک الوہاب:
سرکار اعلی حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ لکھتے ہیں: زکات صرف تین چیزوں پر ہے: سونا چاندی کیسے ہی ہوں،پہننے کے ہوں، یا برتنے کے ، یا رکھنے کے، سکہ ہو یا ورق۔
دوسرے چرائی پر چھوٹے جانور۔
تیسرے تجارت کا مال۔ باقی کسی چیز پر نہیں۔ (فتاویٰ رضویہ جدید جلد دہم ص 161)
لہذا اگر مذکورہ زمین کی خریداری کے وقت ہی زید کی نیت (یعنی پختہ ارادہ ) اس کے بیچ ڈالنے کا ہے اگرچہ تین یا اس سے زائد سال کے بعد ہی بیچنے کی نیت ہو تو اس زمین کی قیمت پر زکات واجب ہے۔ بشرطے کہ وجوبِ زکات کی شرطیں پائی جائیں ، کیونکہ اس صورت میں مذکورہ زمین مال تجارت ہے۔ لیکن اگر بیچنے کے پختہ ارادہ سے وہ زمین نہ خریدی ہو اگرچہ یہ ارادہ ہو کہ معقول نفع ملے گا تو بیچ بھی سکتا ہوں یا خریداری کے وقت بیچنے کا پختہ ارادہ نہ ہو بلکہ بعد میں بیچنے کا ارادہ پیدا ہوا تو اس زمین کی قیمت پر زکاة نہیں ہے، ہاں! روپیوں کے بدلے بیچنے پر ان روپیوں پر زکاة واجب ہوگی۔
در مختار مع رد المحتار میں ہے: (وما اشتراہ لها) اى للتجارة (كان لها) لمقارنة النية لعقد التجارة.
اور جو چیز خریدی تجارت کے لئے وہ تجارت کے لئے ہی ہے اس لیے کہ نیت عقد تجارت سے متصل ہے۔ (جلد سوم کتاب الزکاۃ ص 179-180 دار الکتاب دیوبند الھند)
اسی میں ہے:
"وَلَوْ نَوَى التِّجَارَةَ بَعْدَ الْعَقْدِ أَوْ اشْتَرَى شَيْئًا لِلْقِنْيَةِ نَاوِيًا أَنَّهُ إنْ وَجَدَ رِبْحًا بَاعَهُ لَا زَكَاةَ عَلَيْهِ” اور اگر عقد کے بعد تجارت کی نیت کی یا سامان کے طور پر کوئی چیز خریدی اس نیت سے کہ اگر نفع پائے گا تو بیچ دے گا تو اس پر ز کات نہیں ہے۔
فتاویٰ عالمگیری ج 1 ص 179 پر ہے :
الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنة ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابا من الورق والذهب كذا في الهداية. تجارت کے سامانوں میں زکات واجب ہے وہ جیسے بھی ہوں ، جبکہ ان کی قیمت چاندی یا سونا کے نصاب کو پہنچے ایسا ہی ہدایہ میں ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
کتبہ: محمد طیب علیمی دار العلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی
٢٣ جمادی الآخره ١٤٤٤ھ مطابق١٦ جنوری٢٠٢٣ء
الجواب صحیح: محمد نظام الدین قادری دار العلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی