زلزلہ کی تباہ کاری |  زلزلہ کے  اسباب و وجوہات

زلزلہ کی تباہ کاری |  زلزلہ کے  اسباب و وجوہات

زمین و زلزلہ، مصیبت و بلا
عالمی شہرت یافتہ، ملک ترکی، اور اس کے اطراف و جوانب ملک سیریا وغیرہ میں گذشتہ رات بذریعہ ویڈیو بھیانک زلزلہ کی تباہ کاری کا منظر سامنے آیا ویڈیو میں ترکی کی بلند و بالا عمارتیں پتوں کی طرح بکھر کر زمین بوس ہوگئیں، نہ جانے کتنے افراد لقمہ اجل بن گئے زلزلہ زدہ علاقہ کے لوگ کھلے آسمان کے نیچے بیچارگی کے حالت میں ہیں، حکومتی عملہ اور دیگر سماجی کمیٹیاں مشینوں سے ملبہ ہٹاکر لاشوں اور زخمیوں کو نکال رہے ہیں، زخم خوردہ افراد درد و کرب سے تڑپ رہے ہیں، ہر طرف سراسیمگی و پریشانی کا عالم ہے، صدر ترکی طیب اردگان نے مصیبت کی گھڑی میں پوری دنیا سے درد مندانہ مدد کی اپیل کیا ہے، ہمارے ملک ہندوستان کے وزیراعظم جناب نریندر مودی نے ہر ممکن مدد کرنے کا اعلان کر دیا ہے.
اللہ تعالی مصیبت زادگان کی غلطیوں کو معاف فرمائے اپنے رحم و کرم سے نوازے! آمین

زمین و زلزلہ کے بابت اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا فرمان
اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے : بـديـع الـسـمـوات والارض اذا قضى امراً فانما يقول كن فيكون” ( پ۱ سورة البقرة /آیت۱١۷ )
اللہ نیا پیدا کرنے والا آسمانوں اور زمینوں کا جب کسی بات کا حکم فرمائے تو اس سے یہی فرماتا ہے کہ ہو جا وہ فوراََ ہو جاتی ہے۔ یعنی اشیاء کو نیا وجود فرمانا اور اس کو معدوم کرنا یہ اللہ ہی کی شان ہے ، اور کائنات اس کے ارادہ فرماتے ہی وجود میں آجاتی ہے۔
دوسری آیت میں ارشاد ہے : ” الـم نـجـعـل الارض مهداًوالجبال اوتاداً “ (پ۳۰ سورة النباء/ آیت۷)
کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہ کیا اور پہاڑوں کو میخیں ( کہ جس سے زمین ثابت و قائم رہے اور وہ تمہاری قرار گاہ ہو )
تیسری آیت میں مذکور ہے : و القی فی الارض رواسی ان تميد بكم” (سورة النحل پ۱۴/آیت۱۵)
اور اللہ نے زمین میں ( بھاری پہاڑوں کے ) لنگر ڈالے کہ ( زمین لرزتی نہ ر ہے اور ) کہیں تمہیں لے کر نہ کانپے۔
منکرین قیامت سے پوچھا جارہا ہے کہ اللہ تعالی نے کیا اس کرۂ ارض کو تمہارے لیے آرام دہ نہیں بنایا، تمہاری بقا ونشونما آرام و آسائش کے لیے جو چیزیں مطلوب تھیں سب کی سب بڑی فیاضی سے تمہارے لیے مہیا کر دی گئی ہیں ، حد نگاہ تک پھیلے ہوۓ زرخیز میدان اور ان میں لہلہاتے کھیت سرسبز باغات ، ابلتے ہوۓ چشمے ٹھنڈے اور میٹھے پانی کے دریا کس نے بہا دیے ہیں ، جس علیم وقدیر اللہ نے تمہیں زندہ و سلامت رکھنے کے لیے کمال حکمت سے ہر چیز فراہم کر دی ہے ، کیا وہ اللہ اس پر قادر نہیں کہ تمہارے مرنے کے بعد تمہیں دوبارہ زندہ کردے ، اور پھر جوقدرت والی ذات اتنے بڑے بڑے پہاڑ پیدا کرنے پر قادر ہو ، اس کے بارے میں یہ خیال کرنا کہ وہ ذات بالشت بھر انسان کو دوبارہ پیدا نہیں کرسکتی، تم منکرین قیامت کا یہ باطل خیال اور احمقانہ بات ہے۔
مذکورہ بالا آیتوں میں زمین و آسمان کی تخلیق کا ذکر ہے ، اور ساری زمین کا زلزلہ و لرزنا ابتدائے آفرینش زمین کے وقت تھا مگر پہاڑوں کے بطور میخ نصب ہوجانے سے زمین بوجھل ہوگئی ، اور سکون وقرار پا گئی ، جیسا کہ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے
( ۱ ) عـن عبـدالله بن عباس رضی الله تعالى عنهما قال ان اول شـئـى خـلـق الـلـه القلم فقال یا رب وما اکتب قال اکتب القدر فجری من ذالك الیوم ماھوا کائن الی ان تقوموم الساعة ثم طوی الکتاب وارتفع القلم و كان عرشه على الماء فـارتـفـع بـخـار الـمـاء فـفتقت منه السموات ثم خلق النون فبسطت الارض عـلـيـه والارض على ظهر النون فاضطرب النون فمادامت الارض فاثبتت بالجبال (سنن عبدالرزاق وفریابی وسعيد بن منصور،تفاسیر عبد بن حميد وابن جریر ابن المنذر ابن مردویه وابن ابی حاتم،و ابو الشیخ کتاب المعظمہ و حاکم بافاده تصحیح صحیح مستدرک بیہقی کتاب الاسماء،خطیب تاریخ بغداد و ضیاۓ مقدسی صیح مختار،بحوالہ العطا النبوية في الفتاوی الرضویہ جدید ج۲۷ ص۹۵) باہتمام معمار ملت حضرت الحاج محمد سعید نوری بانی رضا اکیڈمی ممبئی
اللہ عزوجل نے ان مخلوقات میں سب سے پہلے قلم پیدا کیا ، اور اس سے قیامت تک کے تمام مقادیر لکھواۓ اور عرش الہی پانی پر تھا ، پانی کے بخارات اٹھے ، ان سے آسمان جدا جدا بنائے گئے ، پھر مولیٰ عزوجل نے مچھلی پیدا کی ، اس پر زمین بچھائی ، زمین پشت ماہی پر ہے ، مچھلی تڑپی ، زمین جھونکے لینے لگی ، لرزنے لگی ، اس پر پہاڑ جما کر زمین بوجھل کر دی گئی،
کما قال تعالى والجبال اوتادا ” وقال تعالى و القى في الارض رواسي ان تميد بكم
جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اور پہاڑوں کو میخیں بنایا اور اس نے زمین میں لنگر ڈالے کہ کہیں لیکر تمہیں نہ کانپیں
مگر یہ زلزلہ زمین کی تخلیق کے وقت ساری زمین کو تھا۔ خاص خاص مواضع میں زلزلہ آنا ، اور دوسری جگہ نہ ہونا اور جہاں ہونا وہاں بھی شدت وخفت میں مختلف ہونا اور اس کا سبب حقیقی ارادۃ اللہ ہے ، اور عالم اسباب میں اصل سبب بندوں کے معاصی گناہ ہیں کہ بندہ جب طاعت و خیر سے کنارہ کش ہوکر معصیت وشرکا مرتکب ہوتا ہے، تو اپنی بد اعمالی کی وجہ سے زلزلہ کے ہولناک مصیبت کا شکار ہوتا ہے۔
اللہ تعالی کا ارشاد ہے : مـااصـابـكـم من مصيبة فبما كسبت ايديكم ويعفو عن كثير (پ۲۵ سورة الشوری/۳۰)
تمہیں جو مصیبت پہونچتی ہے ، تمھارے ہاتھوں کی کمائیوں کا بدلہ ہے ، اور بہت کچھ معاف فرمادیتا ہے۔ اور زلزلے کا ظاہری سبب کوہ قاف کے ریشہ کی حرکت ہے
حق سبحانہ تعالیٰ نے تمام زمین کو محیط ایک پہاڑ پیدا کیا ہے، جس کا نام قاف ہے ، کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں اس کے ریشے زمین میں نہ پھیلے ہوں ، جس طرح پیڑ کی جڑ بالاۓ زمین تھوڑی سی جگہ میں ہوتی ہے ، اور اس کے ریشے زمین کے اندر اندر بہت دور تک پھیلے ہوتے ہیں کہ اس کے لیے وجہ قرار ہوں اور آندھیوں میں گرنے سے روکیں پھر پیڑ جس قدر بڑا ہوگا ، اتنی ہی زیادہ دور تک اس کے ریشے گھیریں گے جبل قاف جس کا دور (گھیراؤ) تمام کرۂ زمین کو اپنے پیٹ میں لیے ہے ، اس کے ریشے ساری زمین پر اپنا جال بچھاۓ ہیں ، کہیں اوپر ظاہر ہو کر پہاڑیاں ہو گئے کہیں سطح تک آکر تھم رہے ، جسے زمین سنگلاخ کہتے ہیں لیکن کہیں زمین کے اندر ہے ، قریب یا بعید ، ایسے کہ پانی کی چوان سے بھی بہت نیچے ، ان مقامات میں زمین کا بالائی حصہ دور تک نرم مٹی رہتا ہے ، جسے عربی میں ”سہل،، کہتے ہیں ، ہمارے ہندوستان کے عام بلاد میں ایسے ہی ہیں مگر اندر اندر قاف کے رگ وریشہ سے کوئی جگہ خالی نہیں ہے ، جس جگہ زلزلہ کے لیے ارادہ الہی ہوتا ہے ، والعیاذ با اللہ!برحمتہ رسولہ جل و علا و صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ، قاف کو حکم ہوتا ہےتو وہ اپنے وہاں کے ریشے کو جنبش دیتا ہے ، صرف وہیں زلزلہ آۓ گا ، جہاں کے ریشے کو حرکت دی گئی ، پھر جہاں خفیف ہلکا کا حکم ہے ، اس کے مقابل میں وہ ریشہ کو آہستہ ہلاتا ہے ، اور جہاں و شدید کا امر ہے ، وہاں بقوت ، یہاں تک کہ بعض جگہ صرف ایک دھکا سا لگ کر ختم ہو جاتا ہے۔ اور اس وقت دوسرے قریب کے درودیوار جھونکے لیتے اور تیسری جگہ زمین پھٹ کر پانی نکل آتا ہے، یا عنف و شدت حرکت سے مادۂ کبریتی مشتعل ہو کر شعلے نکلتے ہیں ، چیخوں کی آواز پیدا ہوتی ہے۔ والعیاذ باللہ زمین کے نیچے رطوبتوں میں حرارت شمس کے عمل سے بخارات سب جگہ پھیلے ہوئے ہیں ، اور بہت جگہ دخانی مادّہ ہے جنبش کے سبب منافذ زمین متسع (کشادہ) ہوکر وہ بخار ودخان نکلتے ہیں۔(فتاوی رضویہ جدید جلد ۲۷ص۹۶, ۹۷)
جیسا کہ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے راوی ہے :
( ۲ ) عـن عبـدالـله بن عباس رضي الله عنهما قال خـلـق الـلـه جبلاًيقال له ق (قاف) محيط بالعالم وعروقه الى الـصـخـرـة التـي عـليـهـا الارض فاذا ارادالله ان يزلزل قرية أمر ذالك الـجـبـل فـحـرك العرق الذي يلي تلك القرية فيزلزلهاويحركها فمن ثم تتحرك القرية دون القرية ” (کتاب العقوبات امام ابوبکر بن ابی الدنياء،کتاب العظمةابوالشيخ، بحوالہ العطايالنوبية في الفتاوى الرضويہ جدید جلد ۲۷ص۹۷)
اللہ عزوجل نے ایک پہاڑ پیدا کیا جس کا نام قاف ہے ، وہ تمام زمین کومحیط ہے ، گھیرے ہوئے ہے ، اور اس کے ریشے اس چٹان تک پھیلے ہوئے ہیں جس پر زمین ہے ، جب اللہ تعالی کسی زمین پر زلزلہ لانا چاہتا ہے ، اس پہاڑ کو حکم دیتا ہے ، وہ اپنے اس جگہ کے ریشے کو لرزش و جنبش دیتا ہے ، یہی باعث ہے کہ زلزلہ ایک بستی میں آتا ہے ، دوسری میں نہیں۔
اللہ ہم سب کو اپنے امن وامان میں رکھے ، اس بلا اور ناگہانی مصیبت سے بچاۓ۔آمین!
درس عمل: زلزلہ جیسی آفت و بلا سے نجات کے لیے عوام وخواص سب کو اللہ کی بارگاہ ذوالجلال میں حاضر ہوکر عبادت و ریاضت میں اپنے اوقات صرف کرنا چاہیے ، چنانچہ ایسی حالت میں فرداً فرداً دورکعت نماز خشوع وخضوع سے ادا کرنا مستحب ہے۔ (عالم گیر،درمختار،بہارشریت حصہ چہارم)
خواب غفلت میں سوئے ہوئے مومنو
عیش و عشرت بڑھانے سے کیا فائدہ
آنکھ کھولو اُٹھو یاد رب کو کرو
عمر یوں ہی گنوانے سے کیا فائدہ
اپنی شہرت پہ نادان یوں نہ مچل
ایک دن آ دبوچے گی تجھ کو اجل
قلب کو صاف کر نیک اعمال کر
صرف ظاہر بنانے سے کیا فائدہ
بند آنکھیں نہ کھولے زمانہ اگر
خضر بھی اس کی کیا رہنمائی کرے

الداعی الی الخیر محمد ایوب خان قادری سابق صدر المدرسین دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی ضلع بستی یوپی (انڈیا) حال مقیم علیگڑھ
۱۵رجب ۱۴۴۴ھ ۷فروری ۲۰۲۳ء بروز منگل

Leave a Reply