یہودی میڈیاپروٹوکول کی بارہویں شق ملاحظہ ہو
یہودی پروٹو کولز کی بارہویں شق میں دی گئی ان تفصیلات سے واضح ہوتا ہے کہ صہیونی کار پردازوں کے یہاں روز اول سے میڈیاکو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے، یہی وجہ ہے کہ اس وقت عالمی میڈیا کے ۹۰فیصد حصے پر یہودیوں کا قبضہ ہے، دنیا بھر کے الیکٹرانک میڈیا کا سرسری جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ ٹی وی اور ریڈیو کی ۹۹فیصد پر یہودیوں کا قبضہ ہے، جہاں تک پرنٹ میڈیا کا تعلق ہے تو امریکہ سے شائع ہونے والے ڈیڑھ ہزار اخبارات میں سے ۷۵فیصد اخبارات یہودیوں کے پاس ہیں، یہودی پرنٹ میڈیا کو بھی بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ایک ایک یہودی فرم ۵۰-۵۰اخبارات ومیگزین شائع کرتی ہے، نیوہاؤس یہودیوں کا ایک اشاعتی ادارہ ہے، جو ۲۶روز نامے اور ۲۴میگزین شائع کرتا ہے، امریکہ کے تین مشہور اخبارات جن میں سے ہر ایک کی اشاعت ۹۰لاکھ سے متجاوز ہے، یہودیوں کی ملکیت میں ہیں جہاں تک نیوز ایجنسیوں کا تعلق ہے تو اہم ایجنسیاں جیسے اے ایف پی،رائٹر اور اے پی پر یہودیوں ہی کا قبضہ ہے، انٹر نیٹ کے تمام سرچ انجن یہودیوں کے ہاتھ میں ہیں۔
میڈیا پر یہودی کنٹرول ہی کا نتیجہ ہے کہ خودکو دنیا کی سپر پاور کہنے والا امریکہ مکمل طور پر یہودیوں کے زیر اثر ہے، امریکی وائٹ ہاؤس صیہونی مملکت کے خلاف ایک قدم بھی نہیں اٹھا سکتا، یہ یہودی عالمی میڈیا ہی کا کمال ہے کہ کوئی مسلم ملک چاہے وہ اپنے موقف میں کتنا ہی حق بجانب ہو وہ عالمی سطح پر معذرت خواہانہ رویہ اپنانے پر مجبور ہوجاتا ہے، عالم اسلام میں یہودی میڈیا جب چاہے اپنی مرضی کے حکمرانوں کو مسلط کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے اور جب کسی ناقابل قبول مسلم حکمران سے بد ظن ہوتا ہے تو یہودی میڈیا عالمی طاقتوں کی ملی بھگت سے ایسے حکمران کی ذاتی زندگی کے تعلق سے ایسی من گھڑت تفصیلات شائع کرنے لگتا ہے کہ لمحوں میں مقبول حکمراں عوام کی نگاہ میں قابل نفرت بن جاتا ہے، پچھلے سالوں میں ترکی کی ناکام بغاوت میں مغربی میڈیا نے اردگان کے خلاف اسی قسم کا منفی کردار ادا کیا، انٹر نیٹ پر چوں کہ صیہونی قابض ہیں اس لئے اسلام کے خلاف پروپیگنڈہ کے لئے وہ انٹر نیٹ کا بھر پور استعمال کرتے ہیں، ایک اطلاع کے مطابق یہودیوں نے انٹر نیٹ پر جعلی اسلام کی ۱۰۳سائٹس بنا رکھی ہے جس کے ذریعہ عام غیر مسلموں اور سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کیا جاتا ہے، یہ تو یہودیوں کی خاص نگرانی میں بنائی گئی سائٹس ہیں، ویسے مختلف اسلام دشمن گروپوں کی جانب سے اسلام کے نام سے پائی جانے والی سائٹس کی تعداد ہزاروں میں ہے، نیٹ پر جب کبھی اسلام کا لفظ لکھا جاتا ہے تو یا تو یہود ونصاریٰ کی بنائی سائٹس کھلتی ہیں یا پھر قادیانیوں کی سائٹس۔آغاز مضمون میں ذکر کردہ تازہ رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ اب سوشیل میڈیا کو بھی اسلام دشمنی کے لئے خوب استعمال کیا جانے لگا ہے۔
امریکہ میں ا سلام کے خلاف نفرت انگیز مہم کس شدت کے ساتھ چلائی جارہی ہے اس کا اندازہ امریکی مسلمانوں کی ایک معروف تنظیم کی رپورٹ سے کیا جاسکتا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ میں اسلام مخالف گروپس اسلام کے خلاف نفرت پھیلانے پر یومیہ ۸۱ہزار ۸۶۰ڈالر خرچ کررہے ہیں جو ماہانہ ڈھائی ملین اور سالانہ ۳۰ملین ڈالر بنتے ہیں۔ہمارا پاکستانی میڈیا بھی یہودی میڈیا کے شانہ بشانہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف منفی کردار ادا کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتا، چنانچہ علماء حقہ کے معاملہ میں قومی میڈیا کا گھناؤنا کردار سب پر عیاں ہوچکا ہے۔
ایک ایسے وقت جب کہ اسلام دشمن لابیاں پوری شدت کے ساتھ اسلام کے خلاف الیکٹرانک میڈیا کا استعمال کررہی ہیں، مسلمانوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بھی شرعی دائرہ میں رہتے ہوئے الیکٹرانک میڈیا بالخصوص انٹر نیٹ کا اسلام کے لئے مثبت استعمال کی بھر پور کوشش کریں، سوشل میڈیا کا اسلام کے دفاع کے لئے مؤثر استعمال کیا جاسکتا ہے، میڈیا کے ماہرین کو چاہئے کہ و ہ ا سلام کے لئے سوشل میڈیا کے مؤثر ا ستعمال کی منصوبہ بندی کریں۔
اس وقت میڈیا کی باگ ڈور ان لوگوں کے ہاتھ میں ہے جو انسانیت کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے کاتہیہ کرچکے ہیں، چنانچہ میڈیا ان کے لئے ہر اول دستے کا کام دے رہا ہے، میڈیا کے ذریعہ ہر وہ چیز پھیلائی جارہی ہے جو انسانیت کے لئے سراسر ہلاکت ہی ہلاکت ہے، میڈیا کی سب سے موثر قسم انٹر نیٹ ہے جسے حق کو کچلنے اور عام انسانوں کو اسلام سے متنفر کرنے کے لئے خوب استعمال کیا جارہا ہے، نیٹ پر سینکڑوں سائٹس ہیں جسے باطل پرستوں نے اسلام کو بدنام کرنے کے لئے شروع کیا ہے، نیز بعض نام نہاد باطل جماعتیں بھی میڈیا کو خوب استعمال کررہی ہیں، نیٹ پر اسلام کا صحیح تعارف پیش کرنا اور لوگوں کو صراط مستقیم دکھانا وقت کا اولین تقاضہ ہے، اگر چہ علماء حق نے کئی ایک سائٹس کا آغاز کیا ہے جن سے تعارف اسلام کا کام ہورہا ہے لیکن ابھی اس میدان میں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔