عشاء کی فرض نماز جماعت میں شامل نہ ہو پائے تو وہ شخص وتر کی نماز جماعت سے امام کے پیچھے پڑھ سکتے ہیں؟
عنوان : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر رمضان میں کوئی شخص عشاء کی فرض نماز جماعت میں شامل نہ ہو پائے تو وہ شخص وتر کی نماز جماعت سے امام کے پیچھے پڑھ سکتے ہیں؟
الجواب بعون الملک الوھاب:
صورت مسئولہ میں رمضان المبارک کے مہینے میں جس شخص کی عشاء کی جماعت ترک ہوگی ہوتووہ اگر وتر جماعت سے پڑھنا چاہئے تو پڑھ سکتا ہے کیوں کہ وتر کی جماعت سنت ہے اور تروایح کی جماعت بھی سنت ہے لہذا
وتر کی جماعت تراویح کی جماعت کے تابع ہوئی؛ کیوں کہ فی نفسہ نماز وتر فرض عشاء کے تابع ہےاور وتر کی جماعت کا مسنون ہونا تراویح کی جماعت کے مسنون ہونے کے تابع ہے ۔ اگر وتر کی جماعت عشاء کی جماعت کے تابع ہوتی تو پھر پورا سال جماعت کے ساتھ مسنون ہوتے اس لیے کہ عشاء کی جماعت پورے سال واجب ہے اور وتر میں ایسا نہیں بلکہ صرف رمضان میں مسنون ہے۔۔
پس ثابت ہوا کہ وتر کی جماعت کا مسنون ہونا تراویح کی جماعت کے مسنون ہونے کے تابع ہے۔۔
جیسا کہ فتاویٰ شامی میں ہے
"الذي يظهر أن جماعة الوتر تبع لجماعة التراويح وإن كان الوتر نفسه أصلاً في ذاته؛ لأن سنة الجماعة في الوتر إنما عرفت بالأثر تابعة للتراويح على أنهم اختلفوا في أفضلية صلاتها بالجماعة بعد التراويح كما يأتي”.۔
واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
کتبہ؛ محمد عمران القادری اشرفی جامعی۔۔
خادم جہانگیر اشرف دارالافتاء والقضاء۔
جامعہ معین السنہ پونچھ۔ جموں و کشمیر