وراثت سے متعلق چند اہم مسائل از مفتی محمد طیب علیمی
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ زید کے پاس چار لڑکے ہیں چاروں بھائیوں کو اولاد ہیں مگر تین بھائیوں کو لڑکے اور لڑکیاں ہیں اور ایک بھائی جس کا انتقال ہو گیا صرف دو لڑکیاں اور منکوحہ ہیں۔ ایسی صورت میں کیا جس بھائی کے صرف دو لڑکیاں ہیں اور بیوی، اس کے جائداد میں تینوں بھائیوں کا حصہ ہوگا کہ نہیں۔ والدین کا بھی انتقال ہو گیا ہے۔ از روئے فرائض جواب مرحمت فرمائیں۔ بینوا توجروا
مغفور عالم رضوی
مظفرپور بہار
9955753463
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
جس بھائی کی صرف دو لڑکیاں اور بیوی ہیں صورتِ مذکورہ میں عصبہ ہونے کی وجہ سے اس کی جائیداد میں باقی تین بھائیوں کا بھی حصہ ہوگا اگر دادا یا پر دادا اوپر تک کوئی نہ ہو جو ان کو ساقط کرے۔ کیوں کہ حدیث پاک میں ہے: "الحقوا الفرائض بأهلها فما بقي فلأولى رجل ذكر”. یعنی: متعینہ حصے حصہ داروں کو دیدو پھر جو بچے تو وہ سب، سب سے قریبی مرد کا ہے۔(صحیح بخاری باب میراث الولد من ابیہ وامہ ج 2 ص 997 مطبوعہ مجلس برکات ،صحیح مسلم کتاب الفرائض ج 2 ص 34 مطبوعہ مجلس برکات)
یہاں سب سے قریبی مرد سے مراد عصبہ بنفسہ ہے لہذا جب کہ بھائی سے زیادہ قریبی کوئی اور عصبہ نہ ہو تو فوت شدہ مرحوم بھائی کی جائیداد میں بطور عصبہ ان تینوں بھائیوں کا بھی حصہ ہے۔
پس بعد تقدیم ما یقدم علی الارث و بشرط انحصار ورثہ در مذکورین بیوی کو ثمن(آٹھواں) ملے گا، ارشادِ باری تعالی ہے : "فان كان لكم ولد فلهن الثمن۔ یعنی: اگر تمہارے پاس لڑکا یا لڑکی ہے تو بیویوں کے لئے آٹھواں حصہ ہے۔(سورہ نساء آیت نمبر 12)
اور دونوں لڑکیوں کو مشترکہ طور پر ثلثان (دو تہائی حصے) ملیں گے۔ قرآن مقدس میں ہے: "فان كن نساء فوق اثنتين فلهن ثلثا ما ترك” ۔ اور اگر صرف لڑکیاں ہوں دو یا زیادہ تو ان کے لئے میت کے ترکہ کا دو تہائی حصہ ہے۔(سورہ نساء آیت نمبر 11)
اور آٹھواں حصہ اور دو تہائی حصہ دینے کے بعد باقی بچا ہوا ترکہ تینوں بھائیوں کا ہوگا۔
اب اس صورت میں تجہیز وتکفین ، دیون کی ادائیگی اور بقدر نافذ وصیتیں پوری کرنے کے بعد شرعی تقسیم یہ ہے کہ جائیداد کے چوبیس حصے کیے جائیں۔ جس میں سے آٹھواں یعنی 3 حصہ بیوی پائے گی اور دوتہائی یعنی 16حصے دونوں لڑکیاں پائیں گی،یعنی ہر لڑکی 8/8/حصہ پائے گی اور مابقی یعنی 5 حصوں کو تین حصہ بنا کر ہر بھائی کو ایک ایک حصہ دیا جائے گا۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبــــــــــــہ : محمد طیب جامعہ علیمیہ جمدا شاہی بستی یوپی انڈیا
7 جمادی الآخرہ 1443ھ
الجواب صحیح محمد نظام الدین قادری خادم درس و افتا جامعہ علیمیہ جمدا شاہی بستی