وراثت کے متعلق اہم مسئلہ
سوال : ایک آدمی فوت ہو گیا ہے، اس کے ورثاء میں دو (2) بیٹیاں، ایک بیوی، تین (3) بھائی، پانچ (5) بہنیں اور والدہ موجود ہیں ۔ اس کا کل ترکہ اکیس (21) کنال کا رقبہ ہے، اس میں سے ایک کنال گھر کی قیمت تقریباً آٹھ (8) لاکھ ہے اور باقی بیس (20) کنال رقبہ کی قیمت بیس (20) لاکھ ہے تو تمام رقبے کی کل رقم 28 لاکھ بنےگی، یہ وراثت کس طرح تقسیم ہوگی ؟
سائل : سید نثار شاہ ضلع بھکر
بسمہ تعالیٰ
الجواب بعون الملک الوھّاب
اللھم ھدایۃ الحق و الصواب
صورتِ مسئولہ (یعنی پوچھی گئی صورت) میں کل ترکہ کے دو سو چونسٹھ (264) حصے کیے جائیں گے، جن میں سے ایک چھہتر (176) حصے دونوں بیٹوں کو ملیں گے اور چوالیس (44) حصے ماں کو ملیں گے، تینتیس (33) حصے بیوی کو ملیں گے اور تین بھائیوں کو چھ حصے اور پانچ بہنوں کو پانچ حصے ملیں گے ۔
اب چونکہ کل ترکہ اٹھائیس لاکھ (2800000) ہے تو اس میں سے دونوں بیٹیوں کو کل اٹھارہ لاکھ چھیاسٹھ ہزار چھ سو چھیاسٹھ (1866666.67) روپے ملیں گے، جن میں سے ہر بیٹی کے حصے میں نو لاکھ تینتیس ہزار تین سو تینتیس (933333.33) روپے آئیں گے.
ماں کو چار لاکھ چھیاسٹھ ہزار چھ سو چھیاسٹھ (466666.67) روپے ملیں گے۔
بیوی کو تین لاکھ پچاس ہزار (350000) روپے ملیں گے۔
اور تین بھائیوں کو تریسٹھ ہزار چھ سو چھتیس (63636.36) روپے ملیں گے، جن میں سے ہر بھائی کے حصے میں اکیس ہزار دو سو بارہ (21212.06) روپے آئیں گے۔
اور پانچ بہنوں کو ترپن ہزار تیس (53030.3) روپے ملیں گے، جن میں سے ہر ایک بہن کے حصے میں دس ہزار چھ سو چھ (10606.06) روپے آئیں گے۔
چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :
"فَاِنْ كُنَّ نِسَآءً فَوْقَ اثْنَتَیْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَۚ-"
ترجمہ : اور پھر اگر نری لڑکیاں اگرچہ دو سے اوپر تو ان کو ترکہ کی دو تہائی۔
(پارہ 4، سورۃ النساء : 11)
مزید فرمایا :
"وَ لِاَبَوَیْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ اِنْ كَانَ لَهٗ وَلَدٌۚ-"
ترجمہ : اور اگر میت کی اولاد ہو تو میت کے ماں باپ میں سے ہر ایک کے لئے ترکے سے چھٹا حصہ ہوگا۔
(پارہ 4، سورۃ النساء : 11)
بیویوں کے متعلق فرمایا :
"وَ لَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ اِنْ لَّمْ یَكُنْ لَّكُمْ وَلَدٌۚ- فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ تُوْصُوْنَ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍؕ-"
ترجمہ : اور اگر تمہارے اولاد نہ ہو تو تمہارے ترکہ میں سے عورتوں کے لئے چوتھائی حصہ ہے، پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں حصہ ہے (یہ حصے) اس وصیت کے بعد (ہوں گے) جو وصیت تم کر جاؤ اور قرض (کی ادائیگی) کے بعد (ہوں گے۔)
(پارہ 4، سورۃ النساء : 12)
علامہ سراج الدین محمد بن عبدالرشید سجاوندی حنفی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"واما لبنات الصلب فاحوال ثلاث : النصف للواحدۃ، والثلثان للاثنین فصاعدۃ، و مع الابن للذکر مثل حظ الانثیین وھو یعصبھن”
یعنی اور بہرحال حقیقی بیٹیوں کے تین احوال ہیں : ایک کے لئے نصف، دو یا دو سے زائد کے لئے دوتہائی اور بیٹے کے ساتھ، "للذکر مثل حظ الانثیین” کے تحت ہوگا کیونکہ بیٹا بیٹیوں کو، عصبہ بنا دیتا ہے۔
(السراجیۃ (فی المیراث)، صفحہ 21، مکتبۃ المدینہ کراچی)
اور آپ رحمۃ اللہ علیہ بیویوں کے احوال کے متعلق تحریر فرماتے ہیں :
"اما للزوجات فحالتان : الربع للواحدۃ فصاعدۃ عند عدم الولد و ولد الابن و ان سفل، و الثمن مع الولد او ولد الابن و ان سفل”
یعنی بہرحال بیویوں کی دو حالتیں ہیں : (1) ایک یا ایک سے زائد بیویوں کو چوتھا حصہ ملے گا جبکہ (میت کا) یٹا، بیٹی، پوتا، پوتی (نیچے تک کوئی اولاد) نہ ہو۔ (2) آٹھواں حصہ ملے گا جبکہ (میت کا) بیٹا، بیٹی یا پوتا، پوتی (اگرچہ نیچے تک) ہو۔
(السراجیۃ (فی المیراث)، صفحہ 20، مکتبۃ المدینہ کراچی)
اور ماں کے احوال کے بارے میں تحریر فرماتے ہیں :
"السدس مع الولد او ولد الابن وان سفل”
یعنی ماں کو چھٹا حصہ ملے گا جبکہ (میت کا) بیٹا، بیٹی یا پوتا، پوتی (اگرچہ نیچے تک) ہو۔
(السراجیۃ (فی المیراث)، صفحہ 26، مکتبۃ المدینہ کراچی)
بہارِشریعت میں ہے :
"اور اگر میت کی بہنوں کے ساتھ میت کا کوئی بھائی بھی ہو تو وہ اس کے ساتھ مل کر عصبہ ہو جائیں گے اور تقسیمِ "لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْن” کی بنیاد پر ہوگی یعنی مرد کو دو عورتوں کے برابر حصہ ملے گا۔
(عالمگیری جلد 6، صفحہ 448، درمختار جلد 5، صفحہ 676)
(بہارشریعت، اصحابِ فرائض کا بیان، جلد 3، حصہ 20، صفحہ 1124، مکتبۃ المدینہ کراچی)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم
کتبہ : مفتی ابواسیدعبیدرضا مدنی