تقسیم وراثت سے متعلق ایک اہم مسئلہ کتبہ کمال احمد علیمی نظامی جامعہ علیمیہ جمدا شاہی بستی
السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ
سوال ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین مسئلہ ذیل میں کہ۔
زید نے دو شادی کی تھی پہلی بیوی سے ایک بیٹا اور 4 بیٹیاں تھیں جن میں سے 3 لڑکی کا انتقال ہو گیا(نکاح بعد) اور پہلی بیوی کے انتقال کے بعد زید نے دوسری شادی کی جس سے ایک بیٹی اور 4 بیٹے ہیں ۔
زید کا انتقال ہو گیا ہے اور اِس وقت 2 بیٹی اور 5 بیٹے اور ایک بیوی ہے۔ انکی وراثت کس طرح تقسیم ہوگی۔
کیا 3 بیٹیوں کے انتقال کے بعد انکے لڑکے لڑکیوں (زید کے ناتی نتنی) کا بھی وراثت مین کچھ حصہ ہے۔
برائے کرم جلد از جلد جواب عنایت فرمائیں کرم نوازش ہوگی۔
سائل ۔ محمد ارمان علی قادری علیمی گونڈہ مقیم حال ممبئی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب بسم الذی یھدی الی الصواب
مسئلہ _________8×12= 96
زوجہ ___ ثمن_____1×12= 12
بنتین ___ عصبہ__7____14 ÷2= 7_7
خمسۃابناء__عصبہ7___70 ÷5= 14_14
وضاحت مسئلہ
صورت مسئولہ میں بعد تقدیم ما تقدم علی الإرث وانحصار الورثۃ فی المذكورين زید کی جائیداد کے چھیانوے حصے کیے جائیں گے جن میں ١٢/بیوی کو، ١٤/١٤ حصے ہر بیٹے کو اور ٧/٧حصے ہر بیٹی کو ملیں گے.
تقسیم میراث کا ایک طریقہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جائیداد کے آٹھ حصے کرکے ایک بیوی کو دے دیا جائے، پھر باقی ٧/حصوں کو بارہ حصے کرکے ہر بیٹے کو دو دو حصہ اور ہر بیٹی کو ایک ایک حصہ دیا جائے.
چوں کہ وراثت کا حق اسی لڑکے اور لڑکی سے متعلق ہوتا ہے جو مورث کی موت کے وقت زندہ ہو، اس لئے 3 بیٹیاں جو پہلے ہی انتقال کرگئیں ہیں ان کا ترکہ سے کچھ حصہ نہیں تو نواسے اور نواسیوں کو بھی ترکہ سے حصہ نہیں ملے گا.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ کمال احمد علیمی نظامی جامعہ علیمیہ جمدا شاہی بستی
الجواب صحیح محمد نظام الدین قادری خادم درس و افتاء جامعہ علیمیہ جمدا شاہی