وراثت سے متعلق ایک اہم مسئلہ ازحضرت مولانا کمال احمد علیمی

وراثت سے متعلق ایک اہم مسئلہ

محترم حضرت مولانا کمال احمد

صاحب قبلہ علیمی نظامی

السلام. علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان. شرع متین مسئلہ ذیل میں

زید. کے دولڑکے. حامد.. اورمحمود زید اورانکی اہلیہ.کاانتقال ہوگیا.. محمودعیال.دار ہے حامد شادی.کے کچھ ہی.دن بعد فوت ہوگیا دریافت امر یہ.ہے کہ حامد کےترکہ.سے کتنا حصہ بیوہ.یعنی حامدمرحوم.کی.بیوی.کوملےگااورکتنا محمود کوملےگا

جواب.عنایت فرماکر عنداللہ. ماجورہوں

المستفتى

نثارالدین علیمی نظامی سسوبازار سنت کبیرنگر

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب

اس مسئلے کے حل کی دو صورتیں ہیں:

صورت اولی

بعد تقدیم ماتقدم علی الإرث صورت مسئولہ میں

متوفی کے کل ترکہ کو پہلے دو حصوں میں تقسیم کرلیں گے

ایک حصہ حامد کا اور ایک حصہ محمود کا

پھر میت ثانی کے کل ترکہ کو چار حصوں میں تقسیم کرلیں گے ایک چوتھائی یعنی ایک حصہ بیوی کا ہوگا اور باقی بچے ہوۓ تین حصے بطور عصبہ سگے بھائی کے لئے ہے

مسئلہ_________2×4 = 8

ابن [حامد] ______1 متوفی

ابن [محمود] ______1×4 = 4

میت ثانی : مسئلہ_______4__مافی الید 1

زوجہ_______ربع_ 1

اشقیقیق [محمود]____عصبہ__ 3

صورت ثانیہ

زید کی جائیداد کے آٹھ حصہ کرکے سات حصہ محمود کو اور ایک حصہ حامد متوفی کی بیوی کو دیں۔

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ :کمال احمد علیمی نظامی جامعہ علیمیہ جمدا شاہی بستی

یکم محرم الحرام ١٤٤٣ھ

مطابق ١١/ اگست ٢٠٢١ء

الجواب صحیح : محمد نظام الدین قادری مصباحی خادم درس و افتاء جامعہ علیمیہ جمدا شاہی

https://chat.whatsapp.com/EDlApG7LoJx3fI9tdZ0x5n

عبدالجبار علیمی نیپالی مبلغ اسلام ریسرچ سینٹر

Leave a Reply