نیت وضو سنت ہے اردو میں ہو یا عربی میں
السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ
مفتی صاحب اگر کسی کو وضو کرنے کی دعا عربی میں یاد نہیں ہے تو وہ اس کا اردو ترجمہ جو یاد ہے وہ پڑھ کر وضو کر سکتا ہے برائے مہربانی جواب دیں ۔
سائل:علاءالدین نثار احمد
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب ۔ نیت دل کے پکے ارادہ کو کہتے ہیں لہذا اگر دل میں حکم الہی بجا لانے کی نیت ہے تو سنت وضو ادا ہوجاے گی اور ثواب کا مستحق ہوجاے گا اور اگر یہ ارادہ نہیں تو وضو ہوجاے گا مگر ثواب کا مستحق نہ ہوگا
در مختار سنن وضو میں ہے "البدایۃ بالنیۃ ای نیۃ عبادۃ لا تصح الا بالطھارۃ کوضوء او رفع حدث او امتثال أمر” (ردالمحتار، ج١ص٢٣٥تا ٣٧، دارالمعرفۃ بیروت)
اور زبان سے الفاظ نیت کہ لینا مستحب ہے اور اس میں کسی زبان کی تخصیص نہیں عربی میں کہے یا اردو میں۔
در مختار و ردالمحتار مستحبات وضو میں ہے "والجمع بین نیۃ القلب و فعل اللسان ھذہ رتبۃ وسطی بین من سن التلفط بالنیہ و من کرھہ لعدم نقلہ عن السلف ای الطریقۃ اللتی مشی علیھا المصنف حیث جعل التلفظ بالنیۃ مندوبا لا سنۃ ولا مکروہا” (ردالمحتار ،ج١، ص٢٧٢، دارالمعرفۃ بیروت)
نیز اسی میں شرائط نماز کے بیان میں ہے” والتلفظ عند الارادۃ بھا مستحب ھو المختار وتکون بلفظ الماضی ولو فارسیا”(شامی،ج٢،ص١١٣)
بہار شریعت میں اسی مقام پر ہے”زبان سے کہہ لینا مستحب ہے اور اس میں کچھ عربی کی تخصیص نہیں فارسی وغیرہ میں بھی ہو سکتی ہے” (ح٣، ص٤٩٦)
واللہ تعالی اعلم
شان محمد المصباحی القادری