قہقہ صرف رکوع و سجود والی نماز میں ناقض ہے

قہقہ صرف رکوع و سجود والی نماز میں ناقض ہے از شان محمد القادری المصباحی

السلام علیکم ورحمۃ اللہ

 عنوان : کیا فرماتے ہیں علماے کرام و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ نماز جنازہ میں قہقہ لگانے سے وضو ٹوٹتا ہے یا نہیں مدلل جواب عنایت فرمائیں ۔

سائل:سلمان قادری

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ

الجواب۔

رکوع و سجود والی نماز کے سوا کسی حال میں قہقہ لگانے سے وضو نہیں ٹوٹتا خواہ نماز جنازہ ہو یا تلاوت قرآن وغیرہ کہ قہقہ کا ناقض ہونا حالت بیداری میں رکوع و سجود والی نماز کے ساتھ خاص ہے جبکہ قہقہ لگانے والا بالغ ہو۔

ہدایہ میں ہے” ﺇﻻ ﻣﻦ ﺿﺤﻚ ﻣﻨﻜﻢ ﻗﻬﻘﻬﺔ ﻓﻠﻴﻌﺪ اﻟﻮﺿﻮء ﻭاﻟﺼﻼﺓ ﺟﻤﻴﻌﺎ”

اس کے تحت بنایہ میں ہے "ﺭﻭﻱ ﻫﺬا اﻟﺤﺪﻳﺚ ﻋﻦ ﺳﺘﺔ ﺃﻧﻔﺲ ﻣﻦ اﻟﺼﺤﺎﺑﺔ ﻣﺮﻓﻮﻋﺎ ﻭﻫﻢ ﺃﺑﻮ ﻣﻮﺳﻰ اﻷﺷﻌﺮﻱ ﻭﺃﺑﻮ اﻟﻤﻠﻴﺢ ﻭاﺳﻤﻪ ﺃﺳﺎﻣﺔ ﺑﻦ ﻋﻤﺮﻭ ﺑﻦ ﻋﺎﻣﺮ ﺑﻦ ﻗﻴﺲ اﻟﻬﺬﻟﻲ اﻟﻜﻮﻓﻲ ﻭﻗﺎﻝ اﻟﺰﻫﺮﻱ روﻯ ﻋﻨﻪ ﺃﺑﻮ اﻟﻤﻠﻴﺢ ﻭﻣﻌﺒﺪ اﻟﺠﻬﻨﻲ ﻭﺭﺟﻞ ﻣﻦ اﻷﻧﺼﺎﺭ”

(بنایہ،ج١،ص٢٨٨)

سنن دار قطنی میں ہے "ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺑﻪ ﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ اﻟﻨﻴﺴﺎﺑﻮﺭﻱ ﻧﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻳﺤﻴﻰ ﻧﺎ ﺃﺑﻮ اﻟﻨﻌﻤﺎﻥ ﻧﺎ ﺣﻤﺎﺩ ﺑﻦ ﺯﻳﺪ ﻋﻦ ﺣﻔﺺ ﺑﻦ ﺳﻠﻴﻤﺎﻥ ﻋﻦ ﺣﻔﺼﺔ ﺑﻨﺖ ﺳﻴﺮﻳﻦ ﻋﻦ ﺃﺑﻲ اﻟﻌﺎﻟﻴﺔ ﺃﻥ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻛﺎﻥ ﻳﺼﻠﻲ ﺑﺄﺻﺤﺎﺑﻪ ﻓﺠﺎء ﺭﺟﻞ ﻓﻮﻗﻊ ﻋﻠﻰ ﺑﺌﺮ ﻓﻀﺤﻚ ﺑﻌﺾ اﻟﻘﻮﻡ ﻓﺄﻣﺮ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻣﻦ ﺿﺤﻚ ﺃﻥ ﻳﻌﻴﺪ اﻟﻮﺿﻮء ﻭﻳﻌﻴﺪ اﻟﺼﻼﺓ”

(ج١،ص٣١٠)

ہندیہ کے نواقض وضو میں ہے”وﻣﻨﻬﺎ اﻟﻘﻬﻘﻬﺔ ﻭاﻟﻘﻬﻘﻬﺔ ﻓﻲ ﻛﻞ ﺻﻼﺓ ﻓﻴﻬﺎ ﺭﻛﻮﻉ ﻭﺳﺠﻮﺩ ﺗﻨﻘﺾ اﻟﺼﻼﺓ ﻭاﻟﻮﺿﻮء ﻋﻨﺪﻧﺎ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﻤﺤﻴﻂ ﺳﻮاء ﻛﺎﻧﺖ ﻋﻤﺪا ﺃﻭ ﻧﺴﻴﺎﻧﺎ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﺨﻼﺻﺔ

ﻭﻻ ﺗﻨﻘﺾ اﻟﻄﻬﺎﺭﺓ ﺧﺎﺭﺝ اﻟﺼﻼﺓ ﻭﻟﻮ ﻗﻬﻘﻪ ﻓﻲ ﺳﺠﺪﺓ اﻟﺘﻼﻭﺓ ﺃﻭ ﻓﻲ ﺻﻼﺓ اﻟﺠﻨﺎﺯﺓ ﺗﺒﻄﻞ ﻣﺎ ﻛﺎﻥ ﻓﻴﻬﺎ ﻭﻻ ﺗﻨﻘﺾ اﻟﻄﻬﺎﺭﺓ ﻛﺬا ﻓﻲ ﻓﺘﺎﻭﻯ ﻗﺎﺿﻲ ﺧﺎﻥ واﻟﻘﻬﻘﻬﺔ ﻣﻦ اﻟﺼﺒﻲ ﻓﻲ ﺣﺎﻝ اﻟﺼﻼﺓ ﻻ ﺗﻨﻘﺾ اﻟﻮﺿﻮء ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﻤﺤﻴﻂ

ﻭﻟﻮ ﻗﻬﻘﻪ ﻧﺎﺋﻤﺎ ﻓﻲ اﻟﺼﻼﺓ ﻓﺎﻟﺼﺤﻴﺢ ﺃﻧﻬﺎ ﻻ ﺗﺒﻄﻞ اﻟﻮﺿﻮء ﻭﻻ اﻟﺼﻼۃ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﺘﺒﻴﻴﻦ”

ہندیہ،ج١،ص١٢)

بہار شریعت میں ہے”اگر نماز کے اندر سوتے میں یا نماز جنازہ یا سجدۂ تلاوت میں قہقہہ لگایا تو وُضو نہیں جائے گا وہ نماز یا سجدہ فاسد ہے”(ح٢، ص٣١١)

واللہ تعالی اعلم

شان محمد المصباحی القادری

٢٠اکتوبر٢٠٢٠

Leave a Reply