طہارت سے بچے ہوے پانی سے وضو و غسل
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ وضو یا غسل کا پانی جو بچ جائے اس سے دوسرا شخص وضو یا غسل کر سکتا ہے یا نہیں؟
المستفتی:
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب۔
وضو یا غسل سے بچے ہوے پانی سے وضو و غسل کر سکتے ہیں مگر عورت کے وضو یا غسل سے بچے ہوے پانی سے مرد وضو و غسل نہ کرے کہ مکروہ تنزیہی ہے۔
در مختار مع ردالمحتار میں ہے "ﻭﻣﻦ ﻣﻨﻬﻴﺎﺗﻪ اﻟﺘﻮﺿﺆ ﺑﻔﻀﻞ ﻣﺎء اﻟﻤﺮﺃﺓ”
(قوﻟﻪ اﻟﺘﻮﺿﺆ ﺇﻟﺦ) ﻗﺎﻝ ﻓﻲ اﻟﺴﺮاﺝ ﻭﻻ ﻳﺠﻮﺯ ﻟﻠﺮﺟﻞ ﺃﻥ ﻳﺘﻮﺿﺄ ﻭﻳﻐﺘﺴﻞ ﺑﻔﻀﻞ اﻟﻤﺮﺃﺓ اﻩـ ﻭﻣﻔﺎﺩﻩ ﺃﻧﻪ ﻳﻜﺮﻩ ﺗﺤﺮﻳﻤﺎ”
(ردالمحتار ،ج١، ص١٣٣)
فتاوی رضویہ میں ہے” اقول والاقرب الی الصواب ان لانسخ ولا تحریم بل النھی للتنزیہ والفعل لبیان الجواز وھو الذی مشی علیہ القاری فی المرقاۃ نقلا عن السید جمال الدین الحنفی وبہ اجاب الشخ عبدالحق الدھلوی فی لمعات التنقیح ان النھی تنزیہ لاتحریم فلا منافاۃ”
میں کہتا ہوں زیادہ صحیح بات یہ ہوگی کہ نہ تو نسخ ہے اور نہ ہی تحریم ہے بلکہ نہی محض تنزیہی ہے اور فعل بیان جواز کے لئے ہے ملا علی قاری نے بھی مرقاۃ میں سید جمال الدین حنفی سے یہی نقل کیا ہے اور لمعات التنقیح میں محدث عبدالحق دہلوی نے بھی یہی جواب دیا ہے کہ نہی تنزیہی ہے تحریمی نہیں تو کوئی منافاۃ نہیں (فتاوی رضویہ، ج٢، ص٤٦٩)
بہار شریعت مکروہات وضو کے بیان میں ہے” عورت کے غسل یا وُضو کے بچے ہوئے پانی سے وُضو کرنا”(ح٢، ص٣٠٣)
واللہ تعالی اعلم
کتبہ : شان محمد المصباحی القادری