مصنوعی دانت،بال ،داڑھی میں خضاب اور ناخن میں نیل پالش لگی ہو تو وضو اور غسل ہوجائے گا یا نہیں؟

مصنوعی دانت، مصنوعی بال اور داڑھی میں خضاب اور ناخن میں نیل پالش لگی ہو تو وضو اور غسل ہوجائے گا یا نہیں؟ بیان فرماکر عند اللہ موجور ہوں

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

مصنوعی دانت جو مسوڑھوں سے جڑا ہوا نہ ہو بلکہ اس کو آسانی کے ساتھ جدا کیا جاسکتا ہو تو اس کو غسل میں نکال کر مسوڑھوں تک پانی پہونچانا فرض ہے ، اور جو دانت تار یا مسالے کے ذریعہ مسوڑھوں سے جوڈ دیا گیا ہو تو اس کے ظاہر پر پانی بہانا کافی ہے کیوں کہ اس کو نکالنے اور مسوڑھوں تک پانی پہونچانے میں حرج وضرر ہے ۔ یہ حکم غسل کا ہے اور وضو میں مسوڑوں تک پانی پہو نچانا ضروری نہیں ۔

فتاوٰی ہندیہ میں ہے :
” کل ذلك يجزيهم للحرج والضرورة ومواضع الضرورة مستثناة عن قواعد الشرع” اھ
(الفتاوٰی الھندیہ : ج: 1، ص: 13، کتاب الطھارۃ، باب الثانی فی الغسل)

فتاوٰی رضویہ میں ہے :
” ہلتا ہوا دانت اگر تار سے جکڑا ہے معافی ہونی چاہیے اگر چہ پانی تار کے نیچے نہ بہے کہ بار بار کھولنا ضرر دے گا نہ اس سے ہر وقت بندش ہوسکے گی، یوں ہی اگر اکھڑا ہوا دانت کسی مسالے مثلا برادہ آہن ومقناطیس وغیرہ سے جمایا گیا ہے جمے ہوے چونے کے مثل اس کی بھی معافی ہونی چاہیے أقول لأنہ ارتفاق مباح وفی الازالۃ حرج ” اھ
(الفتاوٰی الرضویہ : ج: 1، ص: 607-608، باب الغسل)

مصنوعی بال کے ہوتے ہوئے وضو وغسل ہوجاے گا جب کہ اس کے تمام گوشوں میں پانی پہونچ جاے اگر چہ اس کا لگوانا تکلیف اور خلق خدا میں تغیر کی وجہ سے حرام ہے ۔

داڑھی اور سر میں اگر چہ خضاب لگانا حرام ہے لیکن پھر بھی اگر کوئی داڑھی میں خضاب لگائے ہو تو اس سے وضو اور غسل میں کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔ کیوں کہ خضاب یہ جرم دار نہیں ہوتا ہے کہ پانی کے بالوں تک پہونچنے سے مانع ہو بلکہ یہ کلر ہے جو کہ مہندی کے حکم میں ہے ۔

درمختار میں ہے :
” ولا یمنع الطھارۃ ونیم ۔ وحناء ولو جرمہ بہ یفتٰی” اھ ملتقطا
(تنویر الابصار مع الدرالمختار وردالمحتار : ج: 1، ص: 288، کتاب الطھارۃ)

فتاوٰی ہندیہ میں ہے :
” المرأة التی صبغت اصبعھا بالحناء او الصرام او الصباغ قال کل ذلك سواء یجزیھم وضؤھم ” اھ
(الفتاوٰی الھندیہ : ج: 1، ص: 4، کتاب الطھارۃ، الباب الاول)

نیل پالش ناخن تک پانی پہونچنے سے مانع ہوتی ہے اس لیے اس کے ہوتے ہوئے وضو اور غسل نہ ہوگا اس نیل پالش کو چھڑا کر ناخن تک پانی پہونچانا وضو اور غسل میں فرض ہے۔ فتاوٰی ہندیہ میں ہے :
” والعجین فی الظفر یمنع تمام الاغتسال” اھ
(الفتاوی الھندیہ: ج: 1،ص: 13، کتاب الطھارۃ، الباب الثانی )

واللہ تعالٰی اعلم

 عبدالقادر المصباحی الجامعی
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
مقام : مہیپت گنج، ضلع : گونڈہ، یو پی، انڈیا
١٧ جمادی الاوّل ١٤٤٣ھ

Leave a Reply