وحی کا دعوی کرنے والے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟
سوال : جو شخص صرف وحی کا مدعی ہے نبوت کا دعوی نہیں کرتا ہے اس شخص کے بارے میں فقہاے کرام کی کیا رائے ہے ؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب :
جو شخص صرف وحی کا مدعی ہو اگر چہ نبوت کا دعویٰ نہ کرے پھر بھی وہ کافر ہے ۔شفا شریف میں ہے :
” من ادعی منھم انہ یوحی الیہ وان لم یدع النبوۃ…فھٰولاء کلھم کفار مکذبون للنبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم لانہ اخبر صلی اللہ علیہ وسلم انہ خاتم النبیین لا نبی بعدہ” اھ ملتقطا
(الشفا: ج:2، ص: 285، فصل: ماھو المقالات کفر وما یتوقف)
اسی کے مثل نسیم الریاض میں ہے۔
(نسیم الریاض : ج: 4، ص: 508، فصل : فی بیان ما ھو المقالات کفر وما یتوقف)
شرح مقاصد کے حاشیہ میں سید شریف جرجانی کے حوالے سے ہے:
” النبی من اوحی الیہ” اھ
(شرح المقاصد : ج:5، ص: 5 ، الفصل: الاول فی النبوۃ)
نبی وہ ہوتا ہے جس کی جانب وحی کی جاے تو کوئی شخص اگر چہ کہتا ہو کہ نبی نہیں ہوں لیکن وحی تو آتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ چاہتا تو یے کہ لوگ نبی مانیں لیکن کھل کر کہ نہیں پاتا۔معتقد میں قاضی عیاض مالکی کے حوالے سے یے :
” قال القاضی : وکذلک من ادعی منھم انہ یوحی الیہ وان لم یدع النبوۃ الٰی آخرہ وقال تعالیٰ وَمَنْ
اَظْلَمُ مِمَّنِ ٱفْتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا اَوْقَالَ اُوْحِيَ إِلَيَّ وَلَمْ يُوحَ إِلَيْهِ شَيْءٌ۔ولما کان مستند القاضی القرآن فالکلام علیہ لایلیق باھل الایمان ” اھ
(المعتقد المنتقد : ص: 107)واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ : مفتی عبدالقادر المصباحی الجامعی
مقام: مہیپت گنج، ضلع: گونڈا، یو، پی ، انڈیا ٥ ربيع الاوّل ١٤٤٣ھ