وہابیوں دیوبندیوں کی تکفیر کیوں کی جاتی ہے ؟
اگر کوئی انہیں مسلمان سمجھے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟
کیا فرماتے علماے کرام کہ وہابیوں دیوبندیوں کی تکفیر کیوں کی جاتی ہے ؟ اگر کوئی انہیں مسلمان سمجھے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وہابیوں اور دیوبندیوں کی تکفیر ان کے اعتقادات فاسدہ وعقائد کفریہ اور اللہ ورسول کی شان میں گستاخیوں کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ
(١) اللہ تعالٰی جھوٹ بول سکتاہے۔
(فتاوی رشیدیہ : ص: 210-211)
(٢) ان کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اللہ کی شان کے آگے چمار سے بھی زیادہ ذلیل ہیں
(تقویۃالایمان: ص: 41)
(٣) شیطان اور ملک الموت کا علم حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے زیادہ بتایا۔
(براہین قاطعہ : ص: 55)
(٤) حضور کے علم کو انھون نے بچوں، مجنون ،پاگلوں بلکہ جمیع حیوانات وبہائم کے علم سے تشبیہ دی ۔
(حفظ الایمان : ص: 13)
(٥) نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے خاتم النبیین ہونے کا انکار کیا اور حضور کے خاتم النبیین کے متعلق عقیدہ رکھنے والے کو عوام کا خیال بتایا۔
(تحذیرالناس : ص: 4-5)
(٦) نماز میں خیال رسول کو کتوں اور گدھوں کے خیال سے بدتر جانا۔ وغیرہ
(صراط مستقیم : ص: 97)
ان عقائد کی بنیاد پر عرب وعجم کے بہت سارے علماے کرام ومفتیان عظام نے فتوٰی دیا کہ یہ لوگ ایسے کافر ومرتد ہیں کہ جو ان کو مسلمان جانے یا ان کے کفر میں شک کرے وہ خود کافر ہے۔ گستاخ رسول کے متعلق تفسیر در منثور میں ہے کہ ایک مرتبہ کلمہ پڑھنے والے بعض لوگوں نے استہزا کے طور پر کہا:
"یحدثنا محمد، ان ناقۃ فلان بوادی کذاوکذا فی یوم کذا وکذا ویریہ الغیب "اھ
تو آیت کریمہ نازل ہوئی:
"قُلْ اَبِاللّٰهِ وَ اٰیٰتِهٖ وَ رَسُوْلِهٖ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِءُوْنَ”اھ
ترجمہ: تم فرماؤ: کیا تم اللہ اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول سے ہنسی مذاق کرتے ہو۔
(القرآن الکریم : سورۃ: التوبۃ، آیت: ٦٥، پارہ: ١٠/ الدرالمنثور فی تفسیر الماثور: ج: ٣، ص: ٤٥٦)
ردالمحتار میں ہے :
” أجمع المسلمون علی ان شاتمه کافر من شك في عذابه وكفره كفر "اھ
(ردالمحتار مع الدرالمختار : ج: 6، ص: 370، کتاب الجھاد، باب المرتد)
کتاب الخراج کے حوالے سے ردالمحتار میں ہے :
” والأيما رجل مسلم سب رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم او كذبه او عابه او تنقصه فقد كفر بالله تعالى "اھ
(ردالمحتار مع الدرالمختار : ج: 7، ص: 373، کتاب الجھاد، باب المرتد)
فتاوی بزازیہ میں ہے:
” لو عاب نبینا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کفر” اھ
(فتاوی بزازيه مع الفتاوی الھندیه : ج: 6، ص: 327، فصل: الثالث فی الانبیاء)
فتاوی رضویہ میں فتاوی خیریہ کے حوالے سے ہے :
” من سب رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فإنه مرتد وحکمه حكم المرتدين ويفعل به ما يفعل بالمرتدين ولا توبة له أصلا وأجمع العلماء أنه كافر ومن شك في كفره كفر "اھ
(الفتاوی الرضویہ قدیم : ج: 6، ص: 40 )
ذخیرۃ العقبٰی کے حوالے سے فتوی رضویہ میں ہے :
” قد أجمعت الأمة على أن الاستخفاف بنبينا صلى الله تعالى عليه وسلم و بأي نبي كان عليهم الصلاة والسلام كفر سواء فعله على ذلك مستهلا أم فعله معتقدا لحرمته وليس بين العلماء خلاف ذلك ومن شك في كفره وعذابه كفر” اھ
الفتاوی الرضویہ قدیم : ج: 6، ص: 41)
شفا شریف میں ہے:
من أدعی نبوۃ احد مع نبینا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم أو بعدہ ۔ أو من ادعی النبوۃ لنفسه فھٰولاء کلھم کفار” اھ ملتقطا
(الشفا: ج: 2، ص: 285، فصل : فی بیان ماھو من المعاملات کفر)
شفا ہی میں ایک مقام پر ہے :
” قال ابو حنیفة واصحابه علی اصلھم من کذب بأحد من الانبیاء أو تنقص احد منھم أو بری منھم فھو مرتد” اھ
(الشفا : ج: 2،ص: 302-303، فصل : واما من تکلم من سقط القول)
فتاوی بزازیہ میں ہے :
” اجمع العلماء ان شاتمه کافر وحکمه القتل ومن شك فی عذابه وکفرہ کفر… قال رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم من سب نبیا فاقتلوہ” اھ ملتقطا
(فتاوی بزازیه مع الفتاوی الھندیه: ج: 6، ص: 322، فصل : الثانی فیما یکون کفرا من المسلم ومالا یکون )
فتاوٰی ہندیہ میں ہے:
” فاذا آمن بانه رسول ولم یومن بانه خاتم الرسل لاینسخ دینہ الی یوم القیامة لایکون مومنا” اھ
(الفتاوی الھندیه: ج: 6، ص: 327، فصل : الثالث فی الانبیاء )
معتقد المنتقد میں ہے :
"لو عاب الرجل النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فی شئ کان کافرا ۔ وذکر فی الأصل أن شتم النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کفر”اھ ملتقطا
(المعتقد المنتقد: ص: 146، باب: الثانی، باب النبوات)والله تعالٰی اعلم
مفتی عبدالقادر المصباحی الجامعی
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
مقام : مہیپت گنج، ضلع : گونڈہ، یو پی، انڈیا
٧ جمادی الآخر١٤٤٣ھ