دیوبندی کون ہے؟ وہابی کے یہاں شادی بیاہ کا کیا حکم ہے؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذيل میں کہ ایسا جاھل دیوبندی جسے کچھ پتہ ہی نہیں کیا وہ بھی کافر ہے ؟
اگر نہیں تو اس کے ساتھ کیسا سلوک کیا جائے ؟
عرب کے وہابیہ یا ہند وپاک کے غير مقلدين کیا وہ بھی کافر ہیں ؟ اگر ہیں تو کس وجہ سے اگر نہیں تو کیا انکے یہاں شادی وغيره كَر سکتے ہیں ؟؟
بینوا وتوجروا
جزاکم الله خيرا
سائل ! آصف رضا قادري سندر پور سرلاھی نیپال
الجواب (١)
یہ عجیب سوال ہے کہ کسی کو *”دیوبندی”* بھی کہا جائے اور اس کے بارے میں یہ بھی کہا جائے کہ *”اسے کچھ پتہ ہی نہیں ہے”*
اس تعجب اور حیرت کی وجہ یہ ہے کہ کسی کو *”دیوبندی”* اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ وہ علمائے دیوبند کی کفری عبارتوں کی یا تو تائید کرتا ہو، یا ان کی کفری عبارتوں پر واقفیت ہونے کے باوجود ان کے کافر ہونے میں شک یا توقف کرتا ہو یا انھیں اپنا مذہبی پیشوا مانتا ہو۔
اور امرِ واقعہ یہی ہے کہ دیوبندیوں میں شمار کیے جانے والوں میں شاید ہی کوئی ایسا ہو جو ان علمائے دیوبند کی کفریات پر واقفیت کے باوجود کم از کم انھیں اپنا مذہبی پیشوا نہ مانتا ہو یا ان کے کفر میں شک یا توقف نہ کرتا ہو۔
اور اگر واقعی کوئی ایسا شخص ہو جس کو ان کے کفریات پر یقینی اطلاع نہیں ہے اور لوگ محض دیوبندیوں کی آبادی میں ہونے کے وجہ سے یا(اس شخص کےکفریاتِ علمائے دیابنہ پر واقفیت کے بغیر) دیوبندی امام کے پیچھے نماز پڑھ لینے کی وجہ سے اس کو دیوبندی کہہ دیتے ہوں تو ایسے شخص کی تکفیر اسی وقت کی جائے گی جب اس کو علمائے دیوبند کی کفری عبارتوں سے آگاہ کرادیا جائے اور اس کے بعد بھی وہ ان کی تکفیر میں شک یا توقف کرے یا اپنا مذہبی پیشوا مانے۔
امامِ اہلِسنت اعلی حضرت امام احمد رضا قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں:
"جوان کے عقائد پر مطلع ہو کر انہیں مسلمان جاننا درکنار ان کے کفر میں شک ہی کرے وہ بھی کافر اور جن کو اس کی خبر نہیں اجمالاً اتنا معلوم ہے کہ یہ برے لوگ بدعقیدہ بد مذہب ہیں وہ ان کے پیچھے نماز پڑھنے سے سخت اشد گنہگار ہوتے ہیں اور ان کی وہ نمازیں سب باطل وبیکار(فتاوی رضویہ۔ دعوت اسلامی ایپ ج١۴ ص٧٠)
اور تحریر فرماتے ہیں:
"اور اس کا امتحان بفضلہ تعالٰی علمائے کرام حرمین شریفین کے دوسرے فتاوٰی مبارکہ مسمّی بہ حسام الحرمین علی منحر الکفروالمین نے بہت آسان کردیا یہ فتوٰی پیش کیجئے جو صاحب بکشادہ پیشانی ارشاد علمائے حرمین شریفین کو کہ عین اصل اصول ایمان کے بارے میں ہے اور جس کا خلاف کفر ہے قبول کریں فبہا ورنہ خود ہی کھل جائے گا کہ منہم ہیں اور پھر وہی فتوائے مبارکہ حرمین طیبین بتادے گا کہ :من شک فی کفرہ فقد کفر”(فتاوی رضویہ دعوت اسلامی ایپ ج٢٧ص١٧٦)واللہ سبحانہ وتعالی اعلم۔
(٢) علماء کی صراحت کے مطابق اس وقت جو مذاھب اربعہ میں سے کسی ایک کے ساتھ نہیں ہیں وہ گمراہ ہیں ۔ امام احمد رضا قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں:
"یہ تو خود واضح اور ہماری تقریر سابق سے لائح کہ طائفہ مذکورہ بدعتی بلکہ بد ترین اہلِ بدعت سے ہے،اور فاضل علّامہ سیّدی احمد مصری طحطاوی رحمۃ اﷲ تعالٰی حاشیہ دُرمختار میں ناقل:
"من شذّ عن جمھور اھل الفقہ والعلم والسواد الاعظم فقد شذّ فیما یدخلہ فی النار فعلیکم معاشرالمومنین باتباع الفرقۃ الناجیۃ المسماۃ باہل السنۃ والجماعۃ؛ فان نصرۃ اﷲ تعالٰی وحفظہ وتوفیقہ فی موافقتھم، وخذلانہ وسخطہ فی مخالفتھم، وھذہ الطائفۃ الناجیۃ قد اجتمعت الیوم فی مذاھب اربعۃ وھم الحنفیون والمالکیون والشافعیون والحنبلیون،رحمھم اللہ تعالٰی۔ومن خارجاعن ھذہ الاربعۃ فی ھذاالزمان فہومن اھل البدعۃ والنار” (فتاوی رضویہ ج ٣ص٢٩٢)
اور گمراہ بد مذہب سے شادی بیاہ کی گنجائش نہیں ہے۔اعلی حضرت امام احمد رضا قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں:
"دنیا کے پردے پر کوئی وہابی ایسانہ ہوگا جس پرفقہائے کرام کے ارشادات سے کفرلازم نہ ہو او رنکاح کا جواز عدم جواز نہیں مگر ایک مسئلہ فقہی، تو یہاں حکم فقہا یہی ہوگا کہ ان سے مناکحت اصلا جائز نہیں خواہ مرد وہابی ہو،یاعورت وہابیہ اور مرد سنی”(فتاوی رضویہ ج ۵ ص ٢٦١_ مزید تفصیل کے لیے امام احمد رضا قدس سرہ کا رسالہ مبارکہ "ازالة العار بحجر الکرائم عن کلاب النار” دیکھیں)
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم۔
کتبہ: محمد نظام الدین قادری: خادم درس و افتاء دارالعلوم علیمیہ جمدس شاہی بستی یوپی۔
٦/شوال المکرم ١۴۴٢ھ//١٩/مئی ٢٠٢١ء