وہابی دیوبندی وغیرہ سے رشتہ کرنا کیسا ہے

 وہابی دیوبندی وغیرہ سے رشتہ کرنا کیسا ہے

سوال :۔

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین درج ذیل مسئلہ میںکہ کیا کافروں بدمذہبوں ( وہابی ،اہل حدیث وغیرہ) سے مسلمانوں کا رشتہ نہیں ہوسکتا یا کوئی رشتہ دار کافر یا بد مذھب ہوجائے تو اس سے مسلمان کا رشتہ ٹوٹ جاتا ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں ۔

جواب :۔

جتنے بھی فرقۂ باطلہ ہیں جن کی بد عقیدگی حدِّ کفر کو پہونچ گئی ہے ان کا حکم مرتد کا ہے اور مرتد سے کسی کا بھی نکا ح نہیں ہوسکتا ،ان سے رشتہ داری رکھنا حرام ہے ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ اِیا کم وایا ھم لا یضلونکم و لا یفتنونکم ‘‘ ان سے الگ رہو انہیں اپنے سے دور رکھو کہیں وہ تمہیں بہکا نہ دیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں ۔( مسلم شریف ) یہ حکم بد مذہب کاہے تو مرتد کا حکم کس قدر سخت ہوگا ؟ نیز بد مذہبوں کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں ’’ و ان مرضوا فلا تعودھم و ان ماتوافلا تشھدوھم ‘‘وہ بیمار پڑیں تو عیادت کے لئے نہ جائو وہ مر جائیں تو جنازے پر حاضر نہ ہو( ابودائود )

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ۔ ’’لا تجالسوھم ولا تشاربوھم ولا تواکلوھم ولا تناکحوھم ‘‘ ان کے ساتھ نہ بیٹھو ،نہ ان کے ساتھ پیئو ،ان کے ساتھ کھانا نہ کھائو ،ان میں شادی بیاہ نہ کرو ۔ نیز انہیں سے روایت ہے۔ لا تصلو اعلیھم ولا تصلوا معھم ‘‘ ان کے جنازہ کی نماز نہ پڑھو اور ان کے ساتھ نماز بھی نہ پڑھو ۔ …کسی کے مرتد ہوتے ہی اس کا نکاح باطل ہوجاتا ہے ۔عالمگیری میں ہے ’’ ارتداد کی وجہ سے جو چیزیں باطل ہوجاتی ہیں متفقہ طور پر ان میں سے نکاح بھی ہے ، مرتد کا نکاح نہیںہو سکتا نہ مسلمہ سے نہ مرتدہ سے نہ کافرہ ذمیہ سے نہ آزاد عورت سے اور نہ ہی باندی سے ۔

واللہ الھادی من یشاء الیٰ صراط مستقیم وھو تعالیٰ اعلم

 

از مفتی محمود اختر القادری ممبی

Leave a Reply