دیوبندی وھابی تبلیغی کو مؤذن بنانا جائز نہیں
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
سوال: مفتیان کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ کسی تبلیغی مؤذن کو سنی مساجد میں رکھنا کیسا ہے اور وہ فی الوقت مؤذن کا فعل انجام دے رہا ہے نہ اس کو سلام نہ درود آتا ہے برائے کرم جلد از جلد جواب مع حوالہ عطا فرمادیں تاکہ متولیان کو دکھا سکوں؟
سائل: محمد اویس قرنی قادری
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ و برکاتہ
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وھابی دیوبندی تبلیغی اللہ عز وجل اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے کے سبب اسلام سے خارج کافر و مرتد ہیں تفصیل کیلئے فتاوی حسام الحرمین اور المصباح الجدید کا مطالعہ کریں ۔
تبلیغی کو مؤذن رکھنا جائز نہیں فورا اسے برطرف کرکے کسی صحیح العقیدہ سنی مسلمان غیر فاسق کو مؤذن کریں اسلئے کہ اس کی اذان اصلا اذان نہیں اور نہ ہی اہل سنت کو اس پر اکتفاء جائز اس کی اذان پر پڑھی ہوئی نمازیں بلا اذان پڑھی ہوئی نمازوں کے مثل ہیں ۔
ردالمحتار میں ہے "ﻭﺣﺎﺻﻠﻪ ﺃﻧﻪ ﻳﺼﺢ ﺃﺫاﻥ اﻟﻔﺎﺳﻖ ﻭﺇﻥ ﻟﻢ ﻳﺤﺼﻞ ﺑﻪ اﻹﻋﻼﻡ ﺃﻱ اﻻﻋﺘﻤﺎﺩ ﻋﻠﻰ ﻗﺒﻮﻝ ﻗﻮﻟﻪ ﻓﻲ ﺩﺧﻮﻝ اﻟﻮﻗﺖ ﺑﺨﻼﻑ اﻟﻜﺎﻓﺮ ﻭﻏﻴﺮ اﻟﻌﺎﻗﻞ ﻓﻼ ﻳﺼﺢ ﺃﺻﻼ”
(ج٢،ص٧٦)
فتاوی رضویہ میں ہے "وہابی کی اذان اذان میں شمار نہیں جواب کی حاجت نہیں اور اہلسنت کو اُس پر اکتفا کی اجازت نہیں بلکہ ضرور دوبارہ اذان کہیں درمختار میں ہے ویعاد اذان کافر وفاسق”
(ج٥،ص٤٢٢)
نیز اسی میں ہے”فاسق نے اذان دی ہو تو اس پر قناعت نہ کریں بلکہ دوبارہ مسلمان متقی پھر اذان دے تو جب تک یہ شخص صدق دل سے تائب نہ ہواُسے ہرگز مؤذن نہ رکھا جائے مسجد سے جُدا کر دینا ضرور ہے۔ درمختار میں ہے : جزم المصنّف بعدم صحۃ اذان مجنون ومعتوہ وصبی لایعقل قلت وکافر وفاسق لعدم قبول قولہ فی الدیانات”
(ج٥، ص٣٧٧)
واللہ سبحانہ و تعالی اعلم
کتبـــــہ : مفتی شان محمد المصباحی القادری
٦ ستمبر ٢٠١٨