کیا کسی دیوبندی کے گھر سنّی عالم فاتحہ کر سکتے ہیں یا نہیں؟
الســـــلام عليكم ورحمۃ اللَّه وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائےکرام ومفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ کہ بارے میں دیوبندی کی لڑکی کی شادی کسی سنی سے ہوئ اسکی والدین کے انتقال کے بعد کسی سنی عالم سے فاتحہ وقرآن خوانی کراسکتی ہیں یا نہیں اور اگر سنی عالم فاتحہ کردے تو اس پر کیا حکم شرع ہوگا
الســائل: محــمـد رفـاقـت حسیــن بنـگال اتر دیناجپــور
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــ بعـون المـلک الـوھاب
اللھـم ھدایۃ الحق والصـواب
مذکورہ بالا صورت میں جواب یہ ہے کہ وہابی دیوبندی شان رسالت میں گستاخیاں کرنے اور ضرورت دین کے منکر ہونے کی وجہ سے کافر و مرتد اسلام سے خارج ہیں ۔
(رد المحتار میں ہے)
اذ لا خلاف فی کفر المخالف فی ضروریات الاسلام وان کان من اھل القبلۃالمواظب طول عمرہ علی الطاعات کما فی شرح التحریر ۔
(رد المحتار ج 2 ص 300)
سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں ،وہابی دیوبندی نیچری قادیانی اپنے کفری عقائد کے بناء پر کافر و مرتد ہیں جو ان کے کفریات پر مطلع ہونے کے باوجود انھیں کافر نہ مانے یا ان کے کافر ہونے میں شک کرے وہ بھی کافر ہے ۔
(حسام الحرمین ص32/50)
دیوبندی مذہب کے پیشواؤں کے بارے میں علمائے عرب و عجم حل وحرم و ہندو سندھ نے اتفاق رائے سے فرمایا کہ یہ مرتد ہیں اور جو ان کے کفریہ عقائد جانتے ہوئے ان کو مسلمان مانے یا ان کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر و مرتد ہے اس لئے ان سے میل جول رکھنا ان کے ساتھ کھانا کھانا پانی پینا ان کے یہاں شادی بیاہ کرنا ان سے چندہ لینا انہیں کمیٹی کا ممبر بنانا حرام گناہ ہے ۔
حدیث شریف میں ہے ،ایاکم وایاھم لا یضلونکم و لا یفتنونکم ان مرضوا فلا تعودوھم وان ماروا فلا تشھدوھم و ان لقیتمو ھم فلا تسلموا علیھم لا تجالسوھم ولا تشاربوھم ولا تواکلوھم ولا تناکحوھم ولا تصلو ا علیھم ولا تصلوا معھم یعنی ان سے الگ رہوانھیں اپنے سے دور رکھو کہیں وہ تمہیں بہکا نہ دیں وہ تمھیں فتنے میں نہ ڈال دیں وہ بیمار پڑیں تو پوچھنے نہ جاؤ مر جائیں تو جنازے پر حاضر نہ ہو جب انھیں ملو تو سلام نہ کرو ان کے پاس نہ بیٹھو ساتھ پانی نہ پیو ساتھ کھانا نہ کھاؤ شادی بیاہ نہ کرو ان کے جنازہ کی نماز نہ پڑھو اور نہ ان کے ساتھ نماز پڑھو یہ حدیث مسلم ابو داؤد ابن ماجہ اور عقیلی کی روایات کا مجموعہ ہے ۔
(انوار الحدیث صفحہ 103۔فتاوی مرکز تربیت افتاء ج2ص90)
اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے ، یعنی اور ان میں سے کسی کی میت پر کبھی نماز نہ پڑھنا اور نہ ان کی قبر پر کھڑے ہونا بے شک اللہ اور رسول سے منکر ہوئے اور فسق ہی میں مر گئے
(پ10 سورہ توبہ آیات مبارکہ 48)
فتاوی رضویہ میں ہے متعدد حدیثوں میں بد مذہبوں کی نسبت ارشاد ہوا : أن ماتوا فلا تشھدوھم’وہ مریں تو ان کے جنازے پر نہ جاؤ ولا تصلوا علیھم۔ان کی جنازے کی نماز نہ پڑھو،نماز پڑھنے والوں کو توبہ و استغفار کرنی چاہیے ۔اگر وہ مردہ منکر بعض ضروریات دین تھا ,بانکہ اس کے حال سے مطلع تھا دانستہ اس کے جنازے کی نماز پڑھی،اس کے لئے استغفار کی،تو اس شخص کو تجدید ایمان اور اپنی عورت سے از سرے نو نکاح کرنا لازم ہے ۔
(فتاوی رضویہ ج4ص53)
لہذا جس کو جنازہ کے وہابی دیوبندی ہونے کی تحقیق تھی اور دانستہ اس کے جنازے کی نماز پڑھ لی تو اس پر بر بنائے مذہب اصح حکم کفر بھی لازم آئے گا اور اسےتجدید نکاح کرنا ہوگا،اس لئے کہ نماز جنازہ دعائے مغفرت ہے. اور کافر کے لئے دعائے مغفرت کفر ہے ۔
رد المحتار میں ہے ، مطلب فی خلف الوعیدوحکم الدعاءبالمغفرۃ للکافرو لجمیع المؤمنین میں ہےفاالدعاء بہ کفرلعدم جوازۃعقلا ولا شرعا ولتکذیبہ النصوص القطعیہ بخلاف الدعاء للمؤمنین۔
(رد المحتار ج2ص237)
حاصل کلام سائل کا جواب،
اگر وہابی دیوبندی ہونے کی تحقیق تھی نیز دانستہ طور پر اس کی جنازے کی نماز پڑھ لی اور فاتحہ خوانی کی ،دعائے مغفرت کی، اب اس نے بلاشبہ کفر کیا ،اب اس کے لیے ضروری ہے تجدید ایمان اور تجدید نکاح کرے ۔
واللــہ تعـــــالیٰ اعلــم بالصـــواب
حضرت علامہ و مولانا محمد منظور عالم قادری
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
خادم، دار العلوم معین الاسلام چھتونہ میگھولی کلاں مہراجگنج (یوپی)