فوت شدہ کے ماں شوہر باپ 6 بہنیں 1بھائی باپ شریک ہو تو کس کو کتنا حصہ ملے گا

فوت شدہ کے ماں شوہر باپ 6 بہنیں 1بھائی باپ شریک ہو تو کس کو کتنا حصہ ملے گا

السلام علیکم و رحمتہ اللہ تعالٰی و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں

فوت شدہ ہندہ

وارثین ماں شوہر باپ ،6 بہنیں،1بھائی باپ شریک

دریافت طلب امر یہ ہے کہ فوت شدہ ہندہ کا حق مہر جس کی مقدار( 50000 ) روپے ہے
تو مذکور وارثین میں ذکر شدہ مہر کس قدر تقسیم ہوگا
لہذا قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیلا جواب عنایت فرمائیں

المستفتی:۔ مولوی محمد اکرم ہری چمہ کالاکوٹ راجوری

باسمه تعالیٰ وتقدس الجواب بعون الھادی الی الحق والصواب:۔

میت کی تجہیز وتکفین اور دیون کی ادائیگی اور وصیتیں بقدر نافذ پوری کرنے کے بعد اس (ہندہ) نے مہر وغیرہ جو جائیداد چھوڑی ہے اس کےکل چھ حصے کئے جائیں گے جس میں نصف یعنی تین حصہ شوہر کو ملے گا ایک حصہ ماں کو ملے گا اور باقی دو حصہ باپ کو ملے گا ۔
واضح رہے کہ ماں کا حصہ کل مال کا تہائی ہونا چاہیے تھا لیکن باپ نے اس کے حصہ کو گھٹا دیا اور بھائی بہنیں باپ کی موجودگی میں محروم ہو جائیں گے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے”وَ لَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ اَزْوَاجُكُمْ اِنْ لَّمْ یَكُنْ لَّهُنَّ وَلَدٌۚ”اور تمہاری بیویاں جو چھوڑ جائیں اس میں سے تمہیں آدھا ہے اگر ان کی اولاد نہ ہو۔(سورہ نساء:آیت:۱۲:پارہ:۴)
نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے:” فَاِنْ لَّمْ یَكُنْ لَّهٗ وَلَدٌ وَّ وَرِثَهٗۤ اَبَوٰهُ فَلِاُمِّهِ الثُّلُثُۚ” پھر اگر اس کی اولاد نہ ہو اور ماں باپ چھوڑے تو ماں کا تہائی۔(سورہ نساء:آیت:۱۱:پارہ:۴) بہار شریعت میں ہے "اگر شوہر یا بیوی کا انتقال ہو جائے اور دونوں میں سے کوئی ایک زندہ ہو اور اس کے ساتھ میت کے ماں باپ بھی ہوں تو اس صورت میں باپ تو ماں کے حصہ کو گھٹا دے گا کہ شوہر یا بیوی کے حصہ کے بعد جو بچے گا وہ اس کا تہائی پائے گی” (ج ۳ ح ۲۰ ص ۱۱۱۷/مکتبۃالمدینۃ دعوت اسلامی) نیز اسی میں ہے "اس کی تو ضیح یہ ہے کہ شوہر کو نصف ملا ، اور ماں کو شوہر کا حصہ نکالنے کے بعد جو بچا تھا اس میں سے تہائی ملا حالانکہ ماں کا حصہ کل مال کا تہائی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر ہم ماں کو کل مال کا تہائی دیتے تو اس کا حصہ باپ کے برابر ہو جا تا جو درست نہیں،اس لئے باپ نے ماں کے حصہ کو گھٹا دیا”(حوالہ سابق)

نیز اسی میں ہے "حقیقی بھائی بہن ہوں یا علاتی ہوں یا اخیافی سب کے سب باپ کے ہوتے ہوئے بالا تفاق محروم ہو جاتے ہیں۔(حوالہ سابق) والله تعالیٰ أعلم بالصواب

کتبہ محمد ارشاد رضا علیمیؔ غفرلہ خادم دار العلوم رضویہ اشرفیہ ایتی راجوری جموں وکشمیر

۷/جمادی الاولی ۱۴۴۶ھ مطابق ۱۰/نومبر ۲۰۲۴ء

الجواب صحیح
محمد نظام الدین قادری خادم درس وافتا دار العلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی یوپی

دریافت طلب امر یہ ہے کہ فوت شدہ ہندہ کا حق مہر جس کی مقدار( 50000 ) روپے ہے
تو مذکور وارثین میں ذکر شدہ مہر کس قدر تقسیم ہوگا
لہذا قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیلا جواب عنایت فرمائیں

المستفتی:۔ مولوی محمد اکرم ہری چمہ کالاکوٹ راجوری

وعلیکم السلام
باسمه تعالیٰ وتقدس الجواب بعون الھادی الی الحق والصواب:۔میت کی تجہیز وتکفین اور دیون کی ادائیگی اور وصیتیں بقدر نافذ پوری کرنے کے بعد اس (ہندہ) نے مہر وغیرہ جو جائیداد چھوڑی ہے اس کےکل چھ حصے کئے جائیں گے جس میں نصف یعنی تین حصہ شوہر کو ملے گا ایک حصہ ماں کو ملے گا اور باقی دو حصہ باپ کو ملے گا ۔
واضح رہے کہ ماں کا حصہ کل مال کا تہائی ہونا چاہیے تھا لیکن باپ نے اس کے حصہ کو گھٹا دیا اور بھائی بہنیں باپ کی موجودگی میں محروم ہو جائیں گے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے”وَ لَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ اَزْوَاجُكُمْ اِنْ لَّمْ یَكُنْ لَّهُنَّ وَلَدٌۚ”اور تمہاری بیویاں جو چھوڑ جائیں اس میں سے تمہیں آدھا ہے اگر ان کی اولاد نہ ہو۔(سورہ نساء:آیت:۱۲:پارہ:۴)
نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے:” فَاِنْ لَّمْ یَكُنْ لَّهٗ وَلَدٌ وَّ وَرِثَهٗۤ اَبَوٰهُ فَلِاُمِّهِ الثُّلُثُۚ” پھر اگر اس کی اولاد نہ ہو اور ماں باپ چھوڑے تو ماں کا تہائی۔(سورہ نساء:آیت:۱۱:پارہ:۴) بہار شریعت میں ہے "اگر شوہر یا بیوی کا انتقال ہو جائے اور دونوں میں سے کوئی ایک زندہ ہو اور اس کے ساتھ میت کے ماں باپ بھی ہوں تو اس صورت میں باپ تو ماں کے حصہ کو گھٹا دے گا کہ شوہر یا بیوی کے حصہ کے بعد جو بچے گا وہ اس کا تہائی پائے گی” (ج ۳ ح ۲۰ ص ۱۱۱۷/مکتبۃالمدینۃ دعوت اسلامی) نیز اسی میں ہے "اس کی تو ضیح یہ ہے کہ شوہر کو نصف ملا ، اور ماں کو شوہر کا حصہ نکالنے کے بعد جو بچا تھا اس میں سے تہائی ملا حالانکہ ماں کا حصہ کل مال کا تہائی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر ہم ماں کو کل مال کا تہائی دیتے تو اس کا حصہ باپ کے برابر ہو جا تا جو درست نہیں،اس لئے باپ نے ماں کے حصہ کو گھٹا دیا”(حوالہ سابق)

نیز اسی میں ہے "حقیقی بھائی بہن ہوں یا علاتی ہوں یا اخیافی سب کے سب باپ کے ہوتے ہوئے بالا تفاق محروم ہو جاتے ہیں۔(حوالہ سابق) والله تعالیٰ أعلم بالصواب

کتبہ محمد ارشاد رضا علیمیؔ غفرلہ خادم دار العلوم رضویہ اشرفیہ ایتی راجوری جموں وکشمیر…

۷/جمادی الاولی ۱۴۴۶ھ مطابق ۱۰/نومبر ۲۰۲۴ء

الجواب صحیح :محمد نظام الدین قادری خادم درس وافتا دار العلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی یوپی

Leave a Reply