وراثت کا اہم مسئلہ از علامہ کمال احمد علیمی نظامی

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں – زید کا انتقال ہوا اس نے اپنے پیچھے چار لڑکے اور تین لڑکیاں چھوڑیں لڑکوں میں سے ایک لڑکا لاولد جب کہ تین لڑکوں کی اولادیں ہیں ۔ ایک لڑکے کے وہاں ایک لڑکا اور تین لڑکیاں ہیں۔ دوسرے کے وہاں ۳ / لڑکے اور تین لڑکیاں ہیں ۔ اور تیسرے کے وہاں صرف 4 لڑکیاں ہیں ۔ تیسرے بھائی کا بھی انتقال ہو چکا ہے زید کا وہ لڑکا جو لا ولد تھا اس کے انتقال کے بعد اس کی بیوی نے اپنے شوہر کی ساری زمین بیچ دی جبکہ شوہر نے اپنی بیوی کے نام زمین نہیں کی تھی تو اب ایسی صورت میں عورت کا کتنا حصہ بنے گا۔ فقط و السلام

تنویر احمد برکاتی میٹری بازار ضلع گوپال گنج ( بہار)

الجواب بعون اللہ الھادی الی الحق والصواب.

شوہر کے انتقال کے بعد اگر اس کی اولاد ہوں تو بیوی کا حصہ کل ترکے کا ثمن (آٹھواں) ہے،اور اگر اولاد نہ ہوں تو کل ترکے کا ربع ( چوتھا ) حصہ ہے.

قرآن مجید میں ارشاد ہے : وَ لَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ اِنْ لَّمْ یَكُنْ لَّكُمْ وَلَدٌۚ-فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ تُوْصُوْنَ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍؕ-(النساء ُ:١٢)

اگر میّت کی بیوی کے ساتھ میت کا بیٹا بیٹی یا پوتا پوتی نہ ہو تو اس کو کُل مال کا چوتھائی ملے گا.

اگر میت کی بیوی کے ساتھ میت کا بیٹا بیٹی یا پوتا پوتی ہو تو اس کو آٹھواں حصہ ملے گا.(بہار شریعت ،ج سوم ،ح بستم ،ص ١١٢٦)

سوال میں مذکور صورت میں بیوی کو صرف چوتھائی حصہ ملنا تھا باقی دیگر ورثا کا حق تھا، مگر بیوی نے دیگر وارثین کی اجازت کے بغیر پوری زمین بیچ دی، اس لیے وہ سخت گنہ گار اور حق العبد میں گرفتار ہے.

قرآن مجید میں ہے : وَ لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ وَ تُدْلُوْا بِهَاۤ اِلَى الْحُكَّامِ لِتَاْكُلُوْا فَرِیْقًا مِّنْ اَمْوَالِ النَّاسِ بِالْاِثْمِ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۠”(سورۃ البقرۃ : ١٨٨)

حدیث شریف میں ارشاد ہے : اَيُّمَا رَجُلٍ ظَلَمَ شِبْرًا مِّنَ الْاَرْضِ، كَلَّفَهُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ اَنْ يَّحْفِرَهُ حَتّٰى يَبْلُغَ اٰخِرَ سَبْعِ اَرْضِينَ، ثُمَّ يُطَوَّقَهُ اِلٰى يَوْمِ الْقِيَامَةِ حَتّٰى يُقْضٰى بَيْنَ النَّاسِ۔(مسند احمد،ج٦،ص١٨٠، حدیث:١٧٥٢٨) جتنی جلدی ممکن ہو حق داروں کا حق ان تک پہنچا دے اور سچے دل سے توبہ کرے.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.

کتبہ: کمال احمد علیمی نظامی دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی یوپی

التصحیح: محمد نظام الدین قادری دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی یوپی ٢٦ذوالقعدہ ١٤٤٤ / ١٦ جون ٢٠٢٣

Leave a Reply