دھان گیہوں لہسن پیاز میں کتنا عشر نکلے گا۔
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ دھان کے فصل اور گیہوں کے فصل اور لہسن وپیاز میں کتنا عشر نکالا جائے گا سہل انداز میں سمجھا دیں بڑی مہربانی ہوگی بینوا توجروا.
سائل عبد الکریم خان گورکھ پور یوپی انڈیا۔
بسم ﷲ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
ارشاد باری تعالیٰ ہے "واٰتوا حقہ یوم حصادہ” اھ(سورۃ الانعام، الاٰیۃ:١٤١)اور اس کا حق دو جس دن کٹے.
اس آیت کریمہ میں ﷲ کےحق سے مراد عشر ہے جس میں حق کی مقدار معین نہیں کی گئی البتہ اس کی تعیین خود رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمائی ہے اور بطور قاعدۂ کلیہ کے ارشاد فرمایا کہ زمین جسے بارش یا قدرتی چشمہ کا پانی سیراب کرتا ہو یا کسی دریا کے کنارے ہونے کی وجہ سے خود بخود سیراب ہوجاتی ہو تو اس قسم کی زمین کی پیداوار سے دسواں حصہ بطور عشر لیا جائے گا اور وہ زمین جسے کنوئیں وغیرہ سے پانی کھینچ کر سیراب کیا جاتا ہو اس کی پیداوار سے بیسواں حصہ لیا جائے گا.
عن النبی صلی ﷲ علیہ وسلم قال فیما سقت السماء والعیون او کان عشریا العشر وما سقی بالنضح نصف العشر” اھ(صحيح البخاری ج١ص٢٨٤، کتاب الزکاۃ،باب العشر فیما یسقی من ماء السماء والماء الجاری، الحدیث:١٤٨٣، مکتبہ رحمانیہ)
اس حدیث شریف کی روشنی میں مذکورہ قاعدۂ کلیہ سے یہ اظہر ہے کہ دھان میں عشر یعنی دسواں حصہ واجب ہوگا کہ اس موسم میں کھیتی کو سیراب کرنے کے لیے بارش یا چشمہ وغیرہ کا پانی بسہولت دستیاب ہوتا ہے اور اسی سے آبپاشی ہوتی ہے.
اور گیہوں، لہسن، اور پیاز میں نصف عشر یعنی بیسواں حصہ واجب ہوگا کہ اس موسم میں عموماً پانی حاصل کرنے کے لیے محنت ومشقت اٹھانی پڑتی ہے اور پانی خرید کر آبپاسی کی جاتی ہے اس لیے ان میں نصف عشر یعنی بیسواں حصہ دینا ہوگا اور اگر کہیں اس کے برعکس ہو تو وہی دسواں حصہ ہی واجب ہوگا.
اور اگر دونوں قسم کے پانی سے سیراب کیا گیا ہو تو اعتبار اکثر کا ہوگا اگر اکثر بارش کے پانی سے کام لیا گیا ہو تو دسواں حصہ اور اگر اکثر خریدے ہوئے پانی سے کام لیا گیا ہو تو بیسواں حصہ دینا واجب ہوگا.
بہار شریعت میں ہے”جو کھیت بارش یا نہر، نالے کے پانی سے سیراب کیا جائے اس میں عشر یعنی دسواں حصہ واجب ہے اور جس کی آبپاشی چرسے یا ڈول سے ہو اس میں نصف عشر یعنی بیسواں حصہ واجب اور پانی خرید کر آبپاشی ہو یعنی وہ پانی کسی کی ملک ہے اس سےخرید کر آبپاشی کی جب بھی نصف عشر واجب ہے اور اگر وہ کھیت کچھ دنوں مینھ کے پانی سے سیراب کیا جاتا ہے اور کچھ دنوں ڈول چرسے تو اگر اکثر مینھ کے پانی سے کام لیا جاتا ہے اور کبھی کبھی ڈول چرسے سے تو عشر واجب ہے ورنہ نصف عشر”اھ(ح٥ص٩١٨،کتاب الزکاۃ، زراعت اور پھلوں کی زکاۃ. مکتبۃ المدینہ)
اسی میں ہے”اس میں نصاب بھی شرط نہیں ایک صاع بھی پیداوار ہو تو عشر واجب ہے اور یہ بھی شرط نہیں کہ کاشتکار زمین کا مالک ہو”اھ(ح٥ص٩١٧، کتاب الزکاۃ،زراعت اور پھلوں کی زکاۃ،مکتبۃ المدینہ)وﷲ تعالیٰ اعلم بالصواب.
کتبہ:محمد ارشد حسین الفیضی