عمرہ کے بعد بغیر حلق یا تقصیر کرائے واپس لوٹنے کا حکم

عمرہ کے بعد بغیر حلق یا تقصیر کرائے واپس لوٹنے کا حکم

سوال: ایک شخص نے عمرہ کے بعد نہ تو سر مونڈایا اور نہ ہی بال چھوٹا کرایا اور واپس چلا آیا تو کیا حکم ہے؟

الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

صورتِ مذکورہ میں اگر اس کے لیے حرم میں لوٹ کر حلق(یعنی سر مونڈانے) یا تقصیر (یعنی بال چھوٹا کرانے) کے ذریعہ احرام سے باہر آنا میسر ہو تو وہ حرم میں لوٹ کر حلق یا تقصیر کرواکر احرام سے باہر ہو۔

لیکن اگر وہ حرم سے باہر حلق (سر مونڈانے) یا تقصیر (یعنی: بال چھوٹے کروانے) کے ذریعہ احرام سے باہر ہوگا تو چوں کہ یہ حلق یا تقصیر حرم کے حدود میں واجب ہے اس لیے اس پر دم(قربانی) واجب ہونے کا حکم ہوگا اور یہ دم حرم کے اندر ہی ہونا ضروری ہے، حرم کے باہر نہیں ہوسکتی ۔

علامہ علاو الدین حصکفی رحمہ اللہ تعالی وجوبِ دم کی صورتیں بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:

(أو حلق في حل بحج) في أيام النحر، فلو بعدها فدمان (أو عمرة) لاختصاص الحلق بالحرم 

(در مختار مع شامی ج٣ص۵٨٦)

علامہ شامی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:

"(قوله: أو حلق في حل بحج أو عمرة) أي يجب دم لو حلق للحج أو العمرة في الحل؛ لتوقته بالمكان، وهذا عندهما، خلافاً للثاني، (قوله: في أيام النحر) متعلق بحلق بقيد كونه للحج، ولذا قدمه على قوله أو عمرة، فيتقيد حلق الحاج بالزمان أيضاً، وخالف فيه محمد، وخالف أبو يوسف فيهما، وهذا الخلاف في التضمين بالدم لا في التحلل؛ فإنه يحصل بالحلق في أي زمان أو مكان، فتح. وأما حلق العمرة فلا يتوقت بالزمان إجماعاً، هداية. وكلام الدرر يوهم أن قوله: في أيام النحر قيد للحج والعمرة، وعزاه إلى الزيلعي، مع أنه لا إيهام في كلام الزيلعي كما يعلم بمراجعته، (قوله: فدمان) دم للمكان ودم للزمان، ط، (قوله: لاختصاص الحلق) أي لهما بالحرم وللحج في أيام النحر، ط‘‘

(رد المحتار مع الدر ج٣ص۵٨٦)

حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:

"عمرہ کا حلق بھی حرم ہی میں ہونا ضرور ہے، اس کا حلق بھی حرم سے باہر ہوا تو دم ہے”

(بہارشریعت حصہ ٦ص١١٨٦)

نیز تحریر فرماتے ہیں:

"کفارہ کی قربانی یا قارِن و مُتمتّع کے شکرانہ کی غیر حرم میں نہیں ہوسکتی۔ غیر حرم میں کی تو ادا نہ ہوئی، ہا ں جُرم غیر اختیاری میں اگر اس کا گوشت چھ مسکینوں پر تصدق اور ہر مسکین کو ایک صدقہ کی قیمت کا پہنچا تو ادا ہوگیا”

(بہار شریعت حصہ ٦ص١١٦٢ ، ١١٦٣)

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم۔

    مفتی محمد نظام الدین قادری

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

خادم درس وافتاء دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی، بستی۔

٣٠/ربیع الاول ١۴۴٣ھ//٦/نومبر ٢٠٢١ء

Leave a Reply