طوطا وغیرہ طیوران وحشی پالنا کیسا ؟

طوطا وغیرہ طیوران وحشی پالنا کیسا ؟

مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔

مفتی صاحب میں طوطا پالنا چاہتا ہوں اس کو تھوڑے دنوں تک پنجرے میں بند کر کے رکھوں گا پھر مانوس ہوجائے گا تو اسے چھوڑ دوں گا کیا ایسا کرنا شرعاً جائز ہے ؟
المستفتی: محمد مجیب محلہ آمن سامن کھمبات شریف گجرات انڈیا۔

الجواب بعون الملک الوھاب

جائز ہے جبکہ آپ اسے ایذا سے بچائیں اور آب و دانہ کی کافی خبرگیری رکھیں کہ طوطا وغیرہ طیوران وحشی کے پالنے کے متعلق حدیث صحیح اور اقوال ائمہ نقد و تنقیح سے حکم جواز مستفاد ہے جبکہ انہیں ایذا سے بچایا جائے اور آب و دانہ کی کافی خبرگیری رکھی جائے۔
ہاں عالمگیری میں قنیہ سے اس کی ممانعت نقل کی اگرچہ آب ودانہ میں تقصیرنہ کرے۔
حدیث پاک میں ہے: ” وَكَانَ إِذَا جَاءَ قَالَ : ” يَا أَبَا عُمَيْرٍ، مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ ؟ ". نُغَرٌ كَانَ يَلْعَبُ بِهِ،” اھ (صحيح البخاري، كِتَابٌ الْأَدَب، بَابُ الْكُنْيَةِ لِلصَّبِيِّ قَبْلَ أَنْ يُولَدَ لِلرَّجُلِ. رقم الحدیث ٦٢٠٣)
یعنی حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضور ﷺ (میرے گھر)تشریف لاتے تو ارشاد فرماتے اے ابو عمیر نغیر نے کیا کیا اور نغر ایک پرندہ تھا جس سے وہ کھیلتے تھے۔
اسی کے تحت فتح الباری میں ہے: "وجواز امساك الطير في القفص ونحوه” اھ (ج١٨، ص٦٣٢، مطبوعہ الرسالۃ العالمیۃ)
یعنی اس حدیث میں پرندے کو پنجرے وغیرہ میں روک رکھنے کے جواز کا حکم ہے۔
اعلی حضرت امام احمد رضا رضی اللہ تعالی عنہ نے تحریر فرمایا ہے: "جانوران وحشی کا پالنا جیسے طوطی، مینا، لال ، بلبل وغیرہا، عالمگیری میں قنیہ سے اس کی ممانعت نقل کی اگرچہ آب ودانہ میں تقصیرنہ کرے، حیث قال حبس بلبلا فی قفس وعلفھا لایجوز کذا فی القنیۃ (یعنی صاحب قنیہ نے کہاکہ کسی نے بلبل پنجرے میں قید کیا ہو اگراسے آب ودانہ دے تب بھی جائزنہیں، قنیہ میں اسی طرح مذکورہے) مگر نص صریح حدیث صحیح واقوال ائمہ نقد و تنقیح سے صاف جواز و اباحت مستفاد ہے جبکہ خبرگیری مذکور بروجہ کافی بجالائے” اھ (فتاوی رضویہ جدید ، ج٢٤، ص٦٤٦، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور) واللہ تعالیٰ ورسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔

کتبہ: محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔
صدر میرانی دار الافتاء و شیخ الحدیث جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
٢ جمادی الثانی ٤٤٤١؁ھ مطابق ٢٦ دسمبر ٢٢٠٢؁ء

Leave a Reply