ٹشو پیپر سے استنجا اور پاخانہ کا حکم | پاکی کے مسائل

ٹشو پیپر کے استعمال اور طہارت کا حکم

السلام علیکم ورحمۃاللہ

مفتیان کرام کی بارگاہ میں عرض ہیکہ پاخانہ پیشاب کو صاف کرنے کیلٸے پانی ہونے نہ ہونے کی صورت میں ٹشو پیپر کا استعمال جاٸز ہے اور کیا اس کے استعمال کے بعد زید پاک رہ سکتا ہے؟

المستفتی:محمداسلم رضا

وعلیکم السلام و رحمۃاللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب ۔

کاغذ سے استنجا کرنا مکروہ تحریمی سنت نصاری ہے۔

در مختار میں ہے "کرہ تحریما بشی محترم”

ردالمحتار میں ہے "ﻣﺎ ﻟﻪ اﺣﺘﺮاﻡ ﻭاﻋﺘﺒﺎﺭ ﺷﺮﻋﺎ ﻓﻴﺪﺧﻞ ﻓﻴﻪ ﻛﻞ ﻣﺘﻘﻮﻡ ﺇﻻ اﻟﻤﺎء ﻛﻤﺎ ﻗﺪﻣﻨﺎﻩ ﻭاﻟﻈﺎﻫﺮ ﺃﻧﻪ ﻳﺼﺪﻕ ﺑﻤﺎ ﻳﺴﺎﻭﻱ ﻓﻠﺴﺎ ﻟﻜﺮاﻫﺔ ﺇﺗﻼﻓﻪ ﻛﻤﺎ ﻣﺮ۔

و یدخل ایضا الورق قال فی السراج قیل انہ ورق الکتابۃ وقیل ورق الشجر وایھما کان فانہ مکروہ” ملتقطا(ردالمحتار،ج١،ص٦٠٦)

ٹیشو پیپر بھی ایک قسم کا کاغذ ہے ۔

آکسفورڈ انگلش ڈکشنری میں ہے”خشک کرنے پونچھ کر پھینک دینے والا مہین نرم جاذب کاغذ،کسی بھی سائز کا ایک نرم سادہ کاغذ جس میں نازک اشیاء کو باندھا یا لپیٹا جاتا ہے”

لہذا ٹشو پیپر سے استنجاء کرنا بھی مکروہ ہے۔

فتاوی افریقہ ص۱۶ میں ہے”جاے ضرور(پاخانہ)کے کاغذ(خاص قسم کا کاغذ ہوگا)سے استنجا پاک کرنا جائز ہے یا ناجائز؟

کاغذ سے استنجا مکروہ ممنوع سنت نصاری ہے۔۔۔ہاں سنت نصاری کا اتباع منظور ہو تو یہ قلب کا مرض ہے دوا چاہئے۔

شرعی کونسل آف انڈیا بریلی شریف کے آٹھویں فقہی سیمنار میں مفتیان کرام نے فیصلہ فرمایا "ٹشو پیپر سے استنجا کرنا مکروہ تحریمی ہے کہ استنجا کیلئے منصوص اشیاء کے علاوہ ہر متقوم و محترم شی سے استنجا مکروہ تحریمی ہے علاوہ ازیں سنت نصاری ہے اور ترک سنت مؤکدہ کی عادت خود کراہت تحریم کی موجب ہے” (فیصلہ جات شرعی کونسل، ص١٩١)۔

پانی نہ ہو تو ڈھیلہ پرانا کپڑا استعمال کرنا چاہئے پھر بھی اگر ٹشو پیپر استعمال کیا تو نجاست کے ایک درہم سے کم ہونے کی صورت میں پاکی حاصل ہوجائے گی اور ایک درہم سے زائد کی صورت میں پانی یا دوسری بہنے والی پاک چیز سے دھلنا فرض ہے ورنہ طہارت نہ ہوگی۔

ہندیہ میں ہے "ﺛﻢ اﻻﺳﺘﻨﺠﺎء ﺑﺎﻷﺣﺠﺎﺭ ﺇﻧﻤﺎ ﻳﺠﻮﺯ ﺇﺫا اﻗﺘﺼﺮﺕ اﻟﻨﺠﺎﺳﺔ ﻋﻠﻰ ﻣﻮﺿﻊ اﻟﺤﺪﺙ ﻓﺄﻣﺎ ﺇﺫا ﺗﻌﺪﺕ ﻣﻮﺿﻌﻬﺎ ﺑﺄﻥ ﺟﺎﻭﺯﺕ اﻟﺸﺮﺝ ﺃﺟﻤﻌﻮا ﻋﻠﻰ ﺃﻥ ﻣﺎ ﺟﺎﻭﺯ ﻣﻮﺿﻊ اﻟﺸﺮﺝ ﻣﻦ اﻟﻨﺠﺎﺳﺔ ﺇﺫا ﻛﺎﻧﺖ ﺃﻛﺜﺮ ﻣﻦ ﻗﺪﺭ اﻟﺪﺭﻫﻢ ﻳﻔﺘﺮﺽ ﻏﺴﻠﻬﺎ ﺑﺎﻟﻤﺎء ﻭﻻ ﻳﻜﻔﻴﻬﺎ اﻹﺯاﻟﺔ ﺑﺎﻷﺣﺠﺎﺭ ﻭﻛﺬﻟﻚ ﺇﺫا ﺃﺻﺎﺏ ﻃﺮﻑ اﻹﺣﻠﻴﻞ ﻣﻦ اﻟﺒﻮﻝ ﺃﻛﺜﺮ ﻣﻦ ﻗﺪﺭ اﻟﺪﺭﻫﻢ ﻳﺠﺐ ﻏﺴﻠﻪ”(ج١،ص٤٨)۔

فتاوی رضویہ میں ہے” اگر پیشاب روپے بھر سے زیادہ جگہ میں نہ پھیلا تھا تو صرف ڈھیلا طہارت کیلئے کافی ہے نماز ہوگئی اور اگر روپے بھر سے زائد جگہ میں پھیل گیا تھا تو ڈھیلے سے طہارت نہیں ہوسکتی پانی سے دھونا فرض ہے اگر نماز میں یاد آئے فوراً جُدا ہوجائے اور استنجا کرے اھ” (ج٤،ص٦٠١)

واللہ تعالی اعلم

کتبہ : مفتی شان محمدالمصباحی القادری

١٠جولائی٢٠١٩

Leave a Reply