جاندار کی تصویر والے کپڑے کی بنائی وکڑھائی کی کمائی کا حکم

جاندار کی تصویر والے کپڑے کی بنائی وکڑھائی کی کمائی کا حکم

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ فیگر ( جاندار کی تصویر مثلا ہاتھی گھوڑا، مور طوطا و غیر ہ جاندار کی بنائی کرنے کا شرعا کیا حکم ہے ؟ ۔ پہلے شخص نے اس طرح کی ڈیزائن تیار کی ۔ دوسرے نے بنائی کی ۔ تیسرے نے بنائی کرائی ، پھر مارکیٹ میں بچا۔ اور چوتھے شخص نے خریدا ان سب کی کمائی کا کیا حکم ہے ؟
المستفتی : وقار اعظم مصباحی

الجواب

اگر کسی کپڑے پر بنی ہوئی جاندار کی تصویراتنی بڑی ہو کہ زمین پر رکھ کر کھڑے ہو کر دیکھیں تو چہرہ واضح اور ظاہر ہو، تو ایسے کپڑے پر بنی تصویر کیڈیزائن تیار کرنا،بنائی کرنا، اسے بیچنا، خرید نا پہنا اور ان کاموں کی کمائی سب نا جائز ہے ؟ ہاں اگر وہ تصویر اتنی چھوٹی ہو کہ اس کا چہرہ ظاہر نہ ہو،یا اسےمٹادیا جائے تو پھر یہ ساری چیزیں جائز ہو جائیں گی۔ شارح بخاری علامہ بدر الدین عینی (م ۸۵۵) لکھتے ہیں :وقد روى عن عكرمة في هذا المعنى الذي ذكره وهو أن الصورة إنما تكره إذا كانت صورةالصورة إذا كانت ممحوة الرأس فلا بأس بها. فالحاصل ههنا أن الممنوع هو الصورة التي تشبه ذا الروح وأما الصورة التي لا تشبه ذا الروح، أوالممحوة الرأس أو التي مما توطأ وتممتھن فلا بأس بھا.

یعنی: اور اس معنی میں حضرت عکرمہ سے ایک روایت ہے جسے انھوں نے ذکر کیا ہے، بینی تصویر صرف اسی صورت میں ممنوع ہے جب کہ وہ جاندار کی ہو، لیکن اگر وہ غیر جاندار کی ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اور یہی حکم اس ذی روح تصویر کا ہے جب کہ اس کا چہرہ کاٹ دیا گیا ہو۔ کیا آپ اس روایت کو نہیں دیکھتے کہ جسے حضرت عکرمہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی ہے کہ انھوں نے ارشاد فرمایا : ” تصویر تو سر ہی ہے، پس ہر وہ چیز جس کا سر نہ ہو تو تصویر نہیں۔ ” اس بنیاد پر ہمارے اصحاب نے کہا: اگر تصویر کا سر مٹادیا جائے تو پھر کوئی حرج نہیں۔ یہاں پر حاصل گفتگو یہ ہے کہ ممنوع وہی تصویر ہے جو جاندار کی صورت سے مشابہت رکھتی ہو۔ رہی وہ تصویر جوذی روح کے مشابہ نہ ہو، یا جس کا سر مٹادیا گیا ہویا، جسے پامال کر کے ذلیل کیا گیا ہوا تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

فقیہ بے مثال، اعلی حضرت امام احمد رضا قادری بریلوی فرماتے ہیں :جاندار کی تصویر جس میں اس کا چہرہ موجود ہو اور اتنی بڑی ہو کہ زمین پر رکھ کر کھڑے ہو کر دیکھیں تو اعضاء کی تفصیل ظاہر ہو، اس طرح کی تصویر جس کپڑے پر ہو اس کا پہنا، پہنانا یا بیچنا، خیرات کر ناسب ناجائز ہے اور اسے پہن کر نماز مکروہ تحریمی ہے، جس کا دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔ایسے کپڑے پر سے تصویرمٹادی جائے یا اس کا سریا چہرہ بالکل محو کر دیا جائے ، اس کے بعد اس کا پہنا، پہنانا، بیچنا، خیرات کرنا، اس سے نماز سب جائز ہو جائے گا۔

اگر وہ ایسے پکے رنگ کی ہو کہ مٹ نہ سکے، دھل نہ سکے، تو ایسے ہی پکے رنگ کی سیاہی اس کے سریا چہرے پر اس طرح لگا دی جائے کہ تصویرکا اتنا عضو محو ہو جائے، صرف یہ نہ ہو کہ اپنے عضو کا رنگ سیاہ معلوم ہو کہ یہ خو د منافی صورت نہ ہو گا۔ فتاوی رضو ج ٢٤ ص ٥٦٧، ناشر: رضا اکیڈمی) والله تعالى اعلم

کریم پاؤڈر وغیرہ تصویر والا سامان خریدنا اور اسے گھر میں رکھنا کیسا؟

کتبہ :شھباز احمد المصباحي
خادم التدريس بجامعة المديد فيضان تاج الشريعہ،بنارس اترابردیش

Leave a Reply