کریم پاؤڈر وغیرہ تصویر والا سامان خریدنا اور اسے گھر میں رکھنا کیسا؟
مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں کہ تیل صابن کریم پاؤڈر وغیرہ سامان جن کے ڈبوں پر جاندار کی تصویریں ہوتی ہیں ان کو بیچنا اور خریدنا کیسا ہے اور وہ سامان گھر میں رکھنے سے فرشتے گھر میں آئیں گے یا نہیں کیونکہ اس طرح سامانوں والی تصویریں تو ہرگھر میں ہوتی ہیں مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی: عبداللہ سدھارتھ نگر یوپی انڈیا۔
الجواب بعون الملک الوھاب
مذکورہ چیزوں کو خریدنا بیچنا بلاشبہ جائز ہے کہ آدمی کا مقصد تیل صابن خریدنا بیچنا اور گھر میں رکھنا ہوتاہے اس کے ڈبے پر لگی ہوئی تصویر کو نہیں۔
صدر الشریعہ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ نے کھلونوں کے متعلق تحریر فرمایا:”تصویر کا بروجہ اعزاز مکان میں رکھنا منع ہے نہ کہ مطلقاً یا بروجہ اہانت بھی۔ اس لئے عبارت منقولہ بالا ردالمحتار از طحطاوی میں لکڑیاں پیتل کے کھلونوں کی بیع جائز فرمائی حالانکہ جاندار کی تصویر یہ بھی ہیں بلکہ در مختار میں فرمایا: وفي آخر حظر المجتبي عن ابي يوسف يحوز بيع اللعبة وان يلعب به الصبيان” معلوم ہوا کہ ان کا تصویر ہونا وجہ عدم جواز بیع نہیں رد المحتار میں ہے:و نسبہ الی ابی یوسف لا تدل علی ان الامام یخالفہ لاحتمال ان یکون لہ فی مسئلۃ قول فافھم۔ بلکہ حدیثوں سے ثابت ہے کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس گڑیاں تھیں اور وہ ان سے کھیلتی بھی تھیں بلکہ ایک گڑیا گھوڑے کے شکل کی تھی جس کے بازو بنا رکھے تھے” اھ (فتاوی امجدیہ، ج٤، ص٢٣٣، کتاب الحظر و الاباحۃ)
مفتی وقار الدین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ تصویر والی کتب کی خرید و فروخت کا حکم بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں: ’’صورت مسئولہ میں ان کتابوں کو بیچنا جائز ہے کہ یہ کتابوں کی خرید و فروخت کرنا ہے نہ کہ تصاویر کی۔البتہ علیحدہ سے تصویر کا بیچنا حرام ہے ۔‘‘(وقار الفتاوی،ج١، ص٢١٨) واللہ تعالیٰ ورسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔
کتبہ:محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔
صدر میرانی دار الافتاء وشیخ الحدیث جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔