تشہد میں زانو پر جو ہاتھ رکھتے ہیں وہ گھٹنے سے نیچے ہو جائے تو قیامت کے دن اُنگلیاں کاٹی جائیں گی
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسٔلہ میں کہ عوام میں جو مشہور ہے کہ تشہد میں زانو پر جو ہاتھ رکھتے ہیں اگر ہاتھ گھٹنے سے نیچے ہو جائے تو بروز قیامت انگلیاں کاٹی جایں گی ۔
کیا یہ درست ہے؟
الســـــائل : مـحـمد اربـاز حنفـی رضـوی پـورنپـور
________________________________________
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجـوابــــــــ بعـون الملک الوہاب
صورت مسؤلہ میں جو عوام میں مشہور ہے کہ تشہد میں (زانو) یعنی گھٹنوں پر جو ہاتھ رکھتے ہیں اگر ہاتھ کی انگلیاں گھٹنے سے نیچے ہو جائیں تو بروز قیامت انگلیاں کاٹ لی جائینگی تو یہ بظاہر فضول اور لغو بات ہے، جس کی کوئی اصل نہیں ہے ۔
البتہ: فقہائے کرام نے تشہد میں ہاتھ کی انگلیوں کو رکھنے کا طریقہ یہ ذکر کیا ہے کہ اپنی انگلیوں کو بچھا کر گھٹنوں کے قریب اس طرح رکھے کی انگلیوں کا رخ قبلہ کی جانب ہو جائے ۔ اور گھٹنوں کو اس طرح نہ پکڑے جس طرح رکوع میں پکڑتے ہیں ورنہ انگلیوں کا رخ قبلہ کی جانب نہیں رہے گا تاہم اگر گھٹنوں کو پکڑ لے تب بھی جائز ہے ،مگر خلاف اولی ہے ۔
جیسا کہ "در مختار ” میں ہے
(و یضع یمناہ علی فطرہ الیمنی ویسراہ علی الیسری،ویبسط أصابعہ)مفرجۃ قلیلا(جاعلا أطرافہاعند رکبتیہ)ولا یأخذالرکبۃ،ھو الأصح لتوجہ للقبلۃ(ولا یشیربسبابتہ عند الشہادۃو علیہ الفتوی)کما فی الولوالجیۃ والتجنیس وعمدۃ المفتی،وعامۃ الفتاوی،
(درمختار،(فصل اذا أرادالشروع فی الصلوۃ) جلد،٢ص،٢١٦)
وھکذا فی الشامی
واللــہ تــــــعالیٰ اعلـم بالصــواب
حضرت علامہ مولانا محمد منظور عالم قادری صاحب قبلہ
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
خادم : دارالعلوم اہلسنت معین الاسلام چھتونہ،مہراجگنج (یوپی)