طلاق شدہ عورت کو اس کے شوہر کے گھر بھیجنا کیسا ہے ؟

طلاق شدہ عورت کو اس کے شوہر کے گھر بھیجنا کیسا ہے ؟

مسئلہ اس طرح ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو تقریباً 12 سال پہلے 3 طلاق دے دی ہے ۔ اب علاقے کے لوگوں نے پنچی میں یہ طے کیا کہ مطلقہ کو اپنے شوہر کے گھر بھیج دیا جائے ۔ کیا اس طرح بھیجنا از روئے شرع جائز ہے؟ یا جو بھی صورت بنتی ہو بیان فرمائیں ۔

سائل نذیر احمد دھکڑ دوگرنڈ باتھری تحصیل کاہرہ ضلع ڈوڈہ جموں وکشمیر

باسمه تعالى وتقدس

الجواب بعون الملك الوهابـــــــــــــــــــــ

صورت مسؤلہ میں مطلقہ نے اگر عدت گزار کر دوسرے شخص سے نکاح کیا اور اس سے ہمبستر بھی ہوئی پھر شوہر ثانی نے وطی کے بعد اسے طلاق دیدی یا وہ فوت ہوچکا ہے اور عورت عدت گزار چکی ہے تو اس صورت میں مذکورہ عورت کو بذریعہ نکاح شوہر اول کے گھر بھیجنا درست ہے ۔لیکن اگر حلالہ نہیں ہوا ہے تو بغیر حلالہ کے مذکورہ عورت شوہر اول کے لیے ہرگز حلال نہیں ۔ عورت کو چاہیے کہ دوسرے شخص سے نکاح کرے اور اس سے ہمبستر بھی ہو ۔ پھر اگر شوہر ثانی وطی کے بعد طلاق دے یا فوت ہوجائے تو عدت گزرنے کے بعد وہ شوہر اول سے نکاح کر سکتی ہے ورنہ نہیں ۔
ارشاد باری تعالی ہے"فان طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره"(سورة البقرہ:آیت:۲۳۰)

اس آیت کریمہ کے تحت تفسیر جلالین شریف میں ہے ۔ "فلا تحل له من بعد الطلقة الثالثة حتى تنكح تتزوج زوجا غيره ويطأها كمافى الحديث رواه الشيخان”(ص ۴۵/مکتبہ رحمانیہ اردو بازار لاہور)

اور تفسیر بیضاوی شریف میں ہے ۔ "اتفق الجمهور على أنه لا بد من الاصابة(اى الوطى)لما روى أن امراة رفاعة قالت(الى قوله)قال عليه السلام لا حتى تذوقى عسيلته ويذوق عسيلتك”( ج۱ ص ۱۴۲/المكتبة الشاملة الحديثة)

اور فتاوی عالمگیری میں ہے ۔ "ان كان الطلاق ثلاثا لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا فى الهداية”(ج ۱ ص۵۰۶/دار الکتب العلمیه بيروت،لبنان)

اور فتاوی رضویہ شریف میں ہے”(۱)جب طلاقیں تین تک پہنچ جائیں پھر وہ عورت اس کے لیے بے حلالہ حلال نہیں ہوسکتی ۔ قال الله تعالى فان طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره ۔

والله تعالی اعلم” (ج۵ص۶۳۴)

واللہ تعالی اعلم بالحق والصواب

کتبہ محمد ارشاد رضا علیمی غفرلہ خادم دار العلوم نظامیہ نیروجال راجوری جموں وکشمیر

۴/جمادی الاولی ۱۴۴۳ھ مطابق ۹/دسمبر ۲۰۲۱ء

الجواب صحيح محمد نظام الدین قادری خادم درس وافتا جامعہ علیمیہ جمدا شاہی بستی یوپی

Leave a Reply