عورت خودسے طلاق نہیں لے سکتی
صورت مسئولہ:
ایک عورت اپنے شوہرسے آپسی نااتفا قی کی وجہ سے طلاق کامطالبہ کرنے لگی ۔شوہرنے طلاق دینے سے انکارکردیا۔بیوی نے اپنے ماں باپ کوبلوایااورکچھ دیگرلوگوں کو اکٹھا کرکے ہندی میں ایک غیرمسلم پردھان سے طلاق نامہ لکھوایا۔ شوہر نے مجبورہوکرطلاق نامے پردستخط کردیا۔پھربیوی اپنے ماں باپ کے ساتھ اپنی دونوں بچیوں کولے کرمیکے چلی گئی ۔پھرقریب دوسال بعدبیوی اپنے شوہرکے ساتھ رہناچاہتی ہے اورشوہربھی راضی ہے ۔
طلاق نامے کامضمون حسب ذیل ہے:
’’میں گلنازحسین زوجہ حسین انصاری ،بنت علائوالدین انصاری ، گرام مٹھیاں مالی،دیوریا،آج بتاریخ ۳۱؍دسمبر۲۰۱۵سے اپنے شوہرحسین انصاری بن حکیم انصاری گرام ہرپوردیوریاسے شادی کا سمبندھ توڑرہی ہوں(یعنی طلاق لے رہی ہوں)۔آ ج کی تاریخ سے ہم دونوں کے درمیان کوئی تعلق نہیں رہے گا۔میں اپنی دونوں بچیوںکی پرورش خودکروں گی اوران کی شادی وغیرہ کی ساری ذمے داری میری ہوگی ۔میںکبھی اپنے خرچ کا دعویٰ یاکسی قسم کی قانونی کاروائی نہیں کروںگی ۔میں اس تحریر میں لکھی ہوئی باتوں کو سن کر پڑھ کر ہوش وحواس میں بغیر دبائوکے اپنی رضاسے دستخط کرتی ہوں تاکہ وقت پرکام آئے۔‘‘
دستخط شوہر: محمد حسین
دستخط بیوی : گلناز حسین
دستخط گواہان:علائوالدین ،عبادت حسین ،مجاہدحسین ،رام شنکر ، ہریکیش رائے (پردھان ) نظم الدین ،شاکرانصاری
المستفتی:محمدذکائواللہ ،مدرسہ غوثیہ انوارالعلوم،پتھردیواں ضلع دیوریا
حکم شرعی:
طلاق کا اختیار صرف شوہر کو حاصل ہے ، بیوی کواپنے طور پر طلاق دے لینے کا کوئی حق واختیار نہیں۔ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:اَلطَّلَاقُ لِمَنْ اَخَذَ السَّاقَ۔طلاق کا اختیار صرف اس کو ہے جس نے پنڈلی پکڑی (یعنی شوہر کو )اس لیے گلنازکے لکھوانے سے ’’میں شادی کا سمبندھ توڑرہی ہوں یا طلاق لے رہی ہوں ‘‘ہرگزہرگز طلاق نہیں واقع ہوگی ۔ یہاں تک کہ عورت صاف صاف الفاظ میں یہ بھی کہہ دے کہ ’’میں اپنے آپ کو طلاق دیتی ہوں ‘‘توبھی قطعاً طلاق نہ ہوگی کہ اسے اپنے آپ کو خود سے طلاق دینے کا قطعی اختیار نہیں ۔
ہاں شوہرنے اسے طلاق نامہ سمجھ کر اس پر دستخط کیا ۔یہ قابل توجہ ہےمگر چوں کہ وہ تحریر واقع میں طلاق نامہ نہیں ہے تو اس نے غیر طلاق کو طلاق سمجھ کر دستخط کیاا س لیے اس کا اعتبار نہ ہوگا ۔فقہا فرماتے ہیں:لَاعِبْرَۃَ بِالظَّنِ البین خطاء ہ لہٰذاگلناز اور حسین انصاری دونوں کانکاح باقی ہے ،دونوں باہم بیوی شوہر ہیں ،ایک ساتھ اچھی طرح رہیں ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
1 thought on “عورت خودسے طلاق نہیں لے سکتی از مفتی نظام الدین رضوی”