اقرار طلاق کا حکم
سوال: زید نے اپنی بیوی ہندہ کو طلاق دے دیا مگر تحریری شکل میں نہیں دیا ۔ اس کے ایک سال بعد بغیر طلاق نامہ دیکھے ہندہ کی شادی نہیں ہورہی تھی تو زید نے لکھ کردیا کہ ہم نے اپنی بیوی کو طلاق دیا ۔ اب لکھنے کے تین ہی روز بعد بکر سے نکاح ہوا تو کیا یہ نکاح درست ہے یا نہیں؟
عدت زبانی طلاق دینے کے بعد سے شروع ہوگی یا تحریر نامہ کے بعد، حالانکہ زید نے جب طلاق دیا تو ہندہ زید سے ایک سال الگ رہی تو ایک سال بعد زید نے طلاق نامہ لکھ کر دیا۔
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اقرار طلاق کا حکم:
سوال سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ لوگوں کو معلوم ہے کہ زید نے اپنی بیوی ہندہ کو ایک سال پہلے طلاق دے دی تھی اگر واقعہ یہی ہو تو عدت اس وقت سے شمار کی جائے گی جس وقت سے طلاق دینا معلوم و متعارف ہے ۔ اور اگر یہ بات معلوم و متعارف نہ ہو اور ہندہ اس کا ثبوت بھی نہ پیش کر سکے تو عدت کا شمار تحریری طلاق کے وقت سے ہوگا ۔ کذا فی دررالمختار ۔
اب اگر واقعہ یہ ہو کہ ہندہ تحریری طلاق کے وقت سے عدت گزارے اس صورت میں بکر کے ساتھ ہندہ کا نکاح صحیح نہ ہوا ، فاسد و حرام ہوا، اور اگر تفصییل بالا کے مطابق طلاق سال بھر پہلے کی مانی جائے تو اس صورت کا حکم یہ ہے کہ عدت پوری ہوچکی ہو تو بکر کے ساتھ نکاح صحیح ورنہ فاسد ۔
واللہ تعالی اولم
کتبـــــــــہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارک پور