طلاق اور وفات دونوں عدتیں جمع ہوجائیں تو کونسی عدت واجب ہوگی 

طلاق اور وفات دونوں عدتیں جمع ہوجائیں تو کونسی عدت واجب ہوگی

سوال: اگر کسی شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دیا اور پھر کچھ دنوں بعد آدمی کا انتقال ہوگیا۔ تو پھر کیا طلاق دی ہوئی بیوی پر عدت عائد ہوگی ؟

سائل : محمد رضوان رضا مرکزی کرناٹک

الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اگر کسی شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے اور طلاق رجعی دی ہے اور رجعت(طلاق کو لوٹانے، رجوع کرنے ) سے پہلے ہی شوہر کا انتقال ہوجاتاہے تو اس کی عدت طلاق،عدت وفات میں تبدیل ہوجائے گی اور اب اسے عدت وفات چار مہینہ دس دن گزارنے ہونگے، کیوں کہ طلاق رجعی میں ایک گونہ نکاح باقی رہتا ہے یہی وجہ ہے کہ زن و شوہر کی زندگی گزارنے کے لئے دوبارہ نکاح کی ضرورت نہیں رہتی ہے صرف رجعت کافی ہوتی ہے، لیکن اگر طلاق بائن دی ہو مثلا الفاظ کنایہ میں طلاق دی یا تین طلاق مغلظہ دی ہو اور عورت اس کی عدت گزار رہی تھی تو اس کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں ایک صورت تو یہ ہے کہ آدمی نے بحالت صحت طلاق دی تھی یعنی وہ مرض الوفات میں نہیں تھا تو طلاق والی عدت گزارے گی، وفات والی نہیں، دوسری صورت یہ ہے کہ جب طلاق بائن دی تھی اس وقت وہ مرض الوفات میں تھا تو ایسی صورت میں ابعد الاجلین اس کی عدت ہوگی، یعنی عدت طلاق اور عدت وفات میں سے جس کی عدت زیادہ دن تک ہوگی وہ عدت گزارے گی(١)۔

📚حوالہ جات 

(١) رجل طلق امرأته طلاقا رجعيا فاعتدت بثلاث حيض إلا يوما فمات الزوج يلزمها أربعة أشهر وعشر كذا في غاية البيان. (الفتاوى الهندية 531/1)

وإذا طلق الرجل امرأته طلاق رجعة ثم مات عنها بطلت عدة الطلاق عنها ولزمها عدة الوفاة، لأن النكاح قائم بينهما بعد الطلاق الرجعي. (المبسوط للسرخسي ج ٦)

المطلقة رجعياً إذا توفي عنها زوجها خلال عدتها انتقلت من عدة الطلاق إلى عدة الوفاة. (قانون الأحوال الـشخصـية الأردني المادة 149)

"إذا طلق امرأته ثم مات، فإن كان الطلاق رجعيًا انتقلت عدتها إلى عدة الوفاة سواء طلقها في حالة المرض أو الصحة وانهدمت عدة الطلاق، وعليها أن تستأنف عدة الوفاة في قولهم جميعاً؛ لأنها زوجته بعد الطلاق إذ الطلاق الرجعي لايوجب زوال الزوجية، وموت الزوج يوجب على زوجته عدة الوفاة؛ لقوله تعالى: {والذين يتوفون منكم ويذرون أزواجًا يتربصن بأنفسهن أربعة أشهر وعشرًا} [البقرة: 234] كما لو مات قبل الطلاق، وإن كان بائنًا أو ثلاثًا فإن لم ترث بأن طلقها في حالة الصحة لاتنتقل عدتها؛ لأن الله تعالى أوجب عدة الوفاة على الزوجات بقوله عز وجل: {والذين يتوفون منكم ويذرون أزواجًا يتربصن} [البقرة: 234] وقد زالت الزوجية بالإبانة، والثلاث فتعذر إيجاب عدة الوفاة فبقيت عدة الطلاق على حالها.

وإن ورثت بأن طلقها في حالة المرض ثم مات قبل أن تنقضي العدة فورثت اعتدت بأربعة أشهر وعشر، فيها ثلاث حيض، حتى أنها لو لم تر في مدة الأربعة أشهر، والعشر ثلاث حيض تستكمل بعد ذلك، وهذا قول أبي حنيفة، ومحمد، وكذلك كل معتدة، ورثت”. بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (3/ 200)

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم ۔

مولانا مفتی محمدرضا مرکزی

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

خادم التدریس والافتا

الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں

Leave a Reply