معذور ماں باپ کو پاخانہ پیشاب کیسے کرایا جاے
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الســـــــوال
علمائے کرام سے سوال یہ ہے کہ ماں بہت ضعیف ہوچکی کی اور کوئی عورت نہیں ہے جو اس کا ہر ایک کام کر سکے جیسے باتھروم کرکے دھول سکے لیکن بیٹا ہے تو کیا بیٹا پاخانہ کی جگہ دھول سکتا ہے ؟
اور اس کا برعکس یعنی باپ بہت بیمار رہتا ہے بہت ضعیف ہے اور کوئی بیٹا نہیں تو کیا بیٹی یا پھر بہو پاخانہ کی جگہ یا پیشاب کی جگہ دھول سکتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
اگر باپ کیلئے اس کی بیوی یا شرعی باندی ، اسی طرح ماں کیلئے اس کا شوہر نہ ہو تو ان سے سرے سے استنجا کرنا ہی ساقط ہوجائےگا ، مسئولہ صورت میں بیٹے کیلئے ماں کو اور بیٹی اور بہو کیلئے باپ اور سسر کو استنجا کرانے کی اجازت نہیں ۔
علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
الرجل المريض إذا لم تكن له امرأة ولا أمة وله ابن أو أخ وهو لا يقدر على الوضوء قال : يوضئه ابنه أو أخوه، غير الاستنجاء، فإنه لا يمس فرجه ويسقط عنه، والمرأة المريضة إذا لـم يكن لها زوج وهي لا تقدر على الوضوء ولها بنت أو أخت توضئها ويسقط عنها الاستنجاء اهـ. ولا يخفى أن هذا التفصيل يجري فيمن شلت يداه لأنه في حكم المريض ۔
(ردالمحتار ج1ص553 ، دارعالم الکتب ریاض)
کہ مریض آدمی جس کی بیوی ، باندی نہ ہو ، بیٹا اور بھائی ہو اور وہ وضو پر قدرت نہ رکھے تو اس کا بیٹا یا بھائی اسے وضو کرائے ، سوائے استنجا کے کہ بھائی یا بیٹا اس کی شرمگاہ نہیں چھو سکتا ، ایسی صورت میں اس سے استنجاکرنا ساقط ہوجائےگا ، یونہی مریضہ عورت جس کا شوہر نہ ہواور وہ وضو پر قادر نہ ہو ، اس کی بیٹی یا بہن ہوتو وہ وضو کرائےگی ، اور استنجا ساقط ، مخفی نہ رہےکہ یہ تفصیل اس شخص پر بھی جاری ہوگی جس کے ہاتھ شل ہوگئے ہوں کیونکہ وہ بھی مریض ہی کے حکم میں ہے ۔
حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
مردلنجھا ہوتو اس کی بی بی استنجا کرادے اورعورت ایسی ہوتواس کا شوہر اور بی بی نہ ہو یا عورت کا شوہر نہ ہو تو کسی اور رشتہ دار بیٹا، بٹی، بھائی ، بہن سے استنجانہیں کراسکتے بلکہ معاف ہے ۔
(بہارشریعت ج1ص413 ، دعوت اسلامی)
البتہ اگر استنجا نہ کرنے کی وجہ سے بدبو ، خارش ، کھجلی اور کیڑے پڑنے وغیرہ کا اندیشہ ہو تو بلا مس ونظر کے ہاتھ پر کپڑا وغیرہ لپیٹ کر دھو دینے کی اجازت ہوگی کہ یہاں ضرورت ہے ۔ والضرورۃ تبیح المحظورات
واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
کتبــــــــــہ : مفتی محمد رضا مرکزی
یہ تو سراسر سرقہ ہے
یہ 2/9/2021 کا میرا لکھا ہوا فتویٰ ہے ، الفاظ تک بعینہ میرے ہیں ،
ملاحظہ ہو
*کیا بوڑھے ، معذور ماں باپ کو بیٹا، بیٹی اور بہو استنجا کراسکتےہیں ؟*
ا________()_________
https://t.me/alhalqatulilmia
ا________()_________
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام سے سوال یہ ہے کہ ماں بہت ضعیف ہوچکی کی اور کوئی عورت نہیں ہے جو اس کا ہر ایک کام کر سکے جیسے باتھروم کرکے دھول سکے لیکن بیٹا ہے تو کیا بیٹا پاخانہ کی جگہ دھول سکتا ہے ؟
اور اس کا برعکس یعنی باپ بہت بیمار رہتا ہے بہت ضعیف ہے اور کوئی بیٹا نہیں تو کیا بیٹی یا پھر بہو پاخانہ کی جگہ یا پیشاب کی جگہ دھول سکتی ہے؟
ا________()_________
*وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب*
اگر باپ کیلئے اس کی بیوی یا شرعی باندی ، اسی طرح ماں کیلئے اس کا شوہر نہ ہو تو ان سے سرے سے استنجا کرنا ہی ساقط ہوجائےگا ، مسئولہ صورت میں بیٹے کیلئے ماں کو اور بیٹی اور بہو کیلئے باپ اور سسر کو استنجا کرانے کی اجازت نہیں
علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
*️” الرجل المريض إذا لم تكن له امرأة ولا أمة وله ابن أو أخ وهو لا يقدر على الوضوء قال : يوضئه ابنه أو أخوه، غير الاستنجاء، فإنه لا يمس فرجه ويسقط عنه، والمرأة المريضة إذا لـم يكن لها زوج وهي لا تقدر على الوضوء ولها بنت أو أخت توضئها ويسقط عنها الاستنجاء اهـ. ولا يخفى أن هذا التفصيل يجري فيمن شلت يداه لأنه في حكم المريض "*
*(ردالمحتار ج1ص553 ، دارعالم الکتب ریاض)*
کہ مریض آدمی جس کی بیوی ، باندی نہ ہو ، بیٹا اور بھائی ہو اور وہ وضو پر قدرت نہ رکھے تو اس کا بیٹا یا بھائی اسے وضو کرائے ، سوائے استنجا کے کہ بھائی یا بیٹا اس کی شرمگاہ نہیں چھو سکتا ، ایسی صورت میں اس سے استنجاکرنا ساقط ہوجائےگا ، یونہی مریضہ عورت جس کا شوہر نہ ہواور وہ وضو پر قادر نہ ہو ، اس کی بیٹی یا بہن ہوتو وہ وضو کرائےگی ، اور استنجا ساقط ، مخفی نہ رہےکہ یہ تفصیل اس شخص پر بھی جاری ہوگی جس کے ہاتھ شل ہوگئے ہوں کیونکہ وہ بھی مریض ہی کے حکم میں ہے ”
حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
*️” مردلنجھا ہوتو اس کی بی بی استنجا کرادے اورعورت ایسی ہوتواس کا شوہر اور بی بی نہ ہو یا عورت کا شوہر نہ ہو تو کسی اور رشتہ دار بیٹا، بٹی، بھائی ، بہن سے استنجانہیں کراسکتے بلکہ معاف ہے”*
*(بہارشریعت ج1ص413 ، دعوت اسلامی)*
البتہ اگر استنجا نہ کرنے کی وجہ سے بدبو ، خارش ، کھجلی اور کیڑے پڑنے وغیرہ کا اندیشہ ہو تو بلا مس ونظر کے ہاتھ پر کپڑا وغیرہ لپیٹ کر دھو دینے کی اجازت ہوگی کہ یہاں ضرورت ہے *والضرورۃ تبیح المحظورات*
*واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب*
*والیہ المرجع والمآب*
ا________()_______
*کتبــــہ؛*
*محمد شکیل اختر قادری برکاتی , شیخ الحدیث بمدرسةالبنات مسلک اعلی حضرت صدر صوفہ ھبلی کرناٹک؛*
*مورخہ:02/9/2021)*
ا________()___________
*الجواب صحیح والمجیب نجیح*
*محمد شرف الدین رضوی ، شیخ الحدیث دارالعلوم حبیبیہ قادریہ ، ہوڑہ کلکتہ*
ا________()___________
*الجواب صواب والمجیب مثاب* *واللہ اعلم ۔ شمیم القادری نعیمی ،* *خادم مسجد کنزالایمان ، ومدرس دارالعلوم صمدیہ محمدیہ داونگیرے ،* *کرناٹک*
ا________()_________
*الحلقةالعلمیہ گروپ*
*رابطہ؛☎7795812191)*
ا________()_________
*المشتــہر :,۔*
*منجانب؛منتظمین الحلقةالعلمیہ گروپ؛*
1169
ائے اللہ ! ان سارقوں کو سرقہ سے باز رہنے کی توفیق عطا فرما
محمد شکیل اخترقادری برکاتی
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
حضرت یہ میں ایک ویب ساٗٹ چلا رہا ہوں مجھے یہ مسٗلہ ان کے گروپ سے اسی نام سے ملا تو اسی نام کے ساتھ میں نے ڈال دیا ہے