جگر یاآنت میں منظار وغیرہ داخل کرکے چیک کرنے سے روزہ ٹوٹے گا یانہیں

روزہ کی حالت میں انڈو اسکوپی کرنا کیسا ہے

 

بحالت روزہ معدہ ، جگر یاآنت میں منظار وغیرہ داخل کرکے چیک کرنے سے روزہ ٹوٹے گا یانہیں ۔روزہ کی حالت میں انڈو اسکوپی کرنا کیسا ہے ۔

جواب:

اس طریقۂ کار کو ڈاکٹروں کی اصطلاح میں انڈو اسکوپی کہاجاتاہے ۔ اس کے لیے جو پائپ سنگل یوز (ایک بار استعمال) کے لیے ہوتا ہے ۔ اس میں پہلے سے چپچپاہٹ لانے کے لیے رطوبت یا جیلی لگی ہوتی ہے ۔ اور جو ملٹی یوز (متعدد بار استعمال)کے لیے ہوتا ہے اسے بھی لیس دار بنانے کے لیے ڈاکٹر عام طور سے کوئی نہ کوئی جیلی اُس پر لگا دیتے ہیں ۔

اندرونی معاینے کے لیے پائپ ڈالنے سے پہلے اس کی گزرگاہ (مَدخَل)کو بے حِس کر دیا جاتا ہے ۔ پھر منہ کے راستے معدے میں پائپ داخل کیا جاتا ہے، اس پائپ کے اوپر اعضامیں بے حسی پیدا کرنے کے لیے زایلوکین XYLOCEIN وغیرہ لِکوِڈ لگا دی جاتی ہے جو پائپ کے ساتھ حلق سے نیچے اترجاتی ہے ۔ اس پائپ کو ایک ٹی وی نما مشین سے جوڑ دیا جاتا ہے ۔

پائپ میں ایک لائٹ بھی لگی ہوتی ہے، معدے کے اندر لائٹ روشن ہو جاتی ہے اور اندر کی پوری تصویر مشین کی اسکرین پر نظر آتی ہے ۔ اگر کہیں کوئی دھندلاپن ہوتا ہے تو اُسی پائپ کے ذریعہ لِکوڈ بھی ڈالی جاتی ہے جس سے معدے کا دھندلا پن دور ہو جاتا ہے ۔ اور اندر کی تصویرصاف صاف اسکرین پر نظر آنے لگتی ہے ۔ اس تفصیل کی روشنی میں انڈو اسکوپی کا حکم یہ ہے کہ اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔

اس کے دلائل درج ذیل ہیں:
در مختار میں ہے :
(أدخل عودا ) ونحوہ ( فی مقعدتہ وطرفہ خارج ) وإن غیبہ فسد وکذا لو ابتلع خشبۃ أو خیطا ولو فیہ لقمۃ مربوطۃ إلا أن ینفصل منہا شیء . ومفادہ أن استقرار الداخل فی الجوف شرط للفساد
(الدر المختار: ج:3، ص369، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم ، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

بہار شریعت میں ہے :
کوئی چیز پاخانہ کے مقام میں رکھی، اگر اس کا دوسرا سرا باہر رہا تو نہیں ٹوٹا، ورنہ جاتا رہا ،لیکن اگر وہ تر ہے اور اس کی رطوبت اندر پہنچی تو مطلقاً جاتا رہا ۔ . . یوں ہی اگر ڈورے میں بوٹی باندھ کر نگل لی، اگر ڈورے کا دوسرا کنارہ باہر رہا اور جلد نکال لی کہ گلنے نہ پائی تو نہیں گیا اور اگر ڈورے کا دوسرا کنارہ بھی اندر چلا گیا، یا بوٹی کا کچھ حصہ اندر رہ گیا تو روزہ جاتا رہا۔

(حصہ پنجم ، ص۹۸۶، مکتبۃ المدینہ )
واللہ تعالیٰ اعلم ۔

سوال

روزے کی حالت میں آر سی ٹی کرانا ، دانت اکھڑوانا ، یادانتوں کی اصلاح کرانا بلا کراہت صحیح ہے ، یا مکروہ ہے یا مفسد صوم ؟

جواب:

دانت کا مریض اگر ممکن ہو تو رات میں آر سی ٹی کرائے، دانٹ اکھڑوائے یا اس طرح کی کوئی اور اصلاح کرائے ۔ رمضان کے دنوں میں اس طرح کے علاج سے بچے اس لیے کہ اگر خون یا دوا کا کچھ حصہ بھی حلق کے نیچے اترگیا تو بلاشبہہ اس کا روزہ فاسد ہوجائے گا ۔

اور اگر احتیاط کرے کہ کوئی چیز حلق کے نیچے نہ جانے پائے تو روزہ فاسد نہیں ہوگا ۔ لیکن پھر بھی ایسا کرنامکروہ ہوگا کہ جانے کا اندیشہ ضرور ہے ۔ نیز دوا کا مزہ محسوس ہوتا ہے ۔

اس کے دلائل درج ذیل ہیں:
رد المحتار میں ہے:
ومن ہذا یعلم حکم من قلع ضرسہ فی رمضان ودخل الدم إلی جوفہ فی النہار ۔ ولو نائما فیجب علیہ القضاء إلا أن یفرق بعدم إمکان التحرز عنہ فیکون کالقیء الذی عاد بنفسہ ۔
(رد المحتار: ج:3، ص368، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم و ما لا یفسدہ ، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

فتاویٰ رضویہ میں ہے:
مسواک مطلقاًجائزہے اگرچہ بعد زوال ،اورمنجن ناجائز و حرام نہیں ۔ جب کہ اطمینان کافی ہوکہ اس کا کوئی جزوحلق میں نہ جائے گا ۔ مگربے ضرورتِ صحیحہ کراہت ضرورہے

۔ درمختارمیں ہے: کرہ لہ ذوق شیء ۔(ج۴، ص۶۴۱، رضا اکیڈمی، ممبئی)

واللہ تعالیٰ اعلم ۔

مزید پڑھہں