جہادکی آیات سن کرمنافق اورلبرل وسیکولر کے جل بھن جانے میں مماثلت
{وَ اِذَا مَآ اُنْزِلَتْ سُوْرَۃٌ فَمِنْہُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ اَیُّکُمْ زَادَتْہُ ہٰذِہٖٓ اِیْمٰنًا فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَزَادَتْہُمْ اِیْمٰنًا وَّہُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَ }(۱۲۴){وَ اَمَّا الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌ فَزَادَتْہُمْ رِجْسًا اِلٰی رِجْسِہِمْ وَمَاتُوْا وَہُمْ کٰفِرُوْنَ }(۱۲۵){اَوَلَا یَرَوْنَ اَنَّہُمْ یُفْتَنُوْنَ فِیْ کُلِّ عَامٍ مَّرَّۃً اَوْ مَرَّتَیْنِ ثُمَّ لَایَتُوْبُوْنَ وَلَاہُمْ یَذَّکَّرُوْنَ }(۱۲۶){وَ اِذَا مَآ اُنْزِلَتْ سُوْرَۃٌ نَّظَرَ بَعْضُہُمْ اِلٰی بَعْضٍ ہَلْ یَرٰیکُمْ مِّنْ اَحَدٍ ثُمَّ انْصَرَفُوْا صَرَفَ اللہُ قُلُوْبَہُمْ بِاَنَّہُمْ قَوْمٌ لَّایَفْقَہُوْنَ }(۱۲۷)
ترجمہ کنزالایمان:اور جب کوئی سورت اترتی ہے تو ان میں کوئی کہنے لگتا ہے کہ اس نے تم میں کس کے ایمان کو ترقی دی تو وہ جو ایمان والے ہیں ان کے ایمان کو اس نے ترقی دی اور وہ خوشیاں منارہے ہیں۔اور جن کے دلوں میں آزار ہے انہیں اور پلیدی پر پلیدی بڑھائی اور کفر ہی پر مر گئے۔کیا انہیں نہیں سوجھتا کہ ہر سال ایک یا دو بار آزمائے جاتے ہیں پھر نہ تو توبہ کرتے ہیں نہ نصیحت مانتے ہیں۔اور جب کوئی سورت اترتی ہے ان میں ایک دوسرے کو دیکھنے لگتا ہے کہ کوئی تمہیں دیکھتا تو نہیں پھر پلٹ جاتے ہیں اللہ نے ان کے دل پلٹ دیئے کہ وہ ناسمجھ لوگ ہیں۔
ترجمہ ضیا الایمان: اور جب کوئی سورت اترتی ہے تو ان منافقین میں سے کوئی کہنے لگتا ہے کہ اس سورت نے تم میں سے کس کے ایمان میں اضافہ کردیاہے؟ تو جو ایمان والے ہیں ان کے ایمان میں تو اس نے اضافہ کیا اور وہ خوشیاں منارہے ہیں۔ اور جن کے دلوں میں بیماری ہے تو ان کی ناپاکی پر مزید ناپاکی کا اضافہ کردیا اوروہ کفر کی حالت میں ہی مرگئے۔ کیا وہ یہ نہیں دیکھتے کہ انہیں ہر سال ایک یا دو مرتبہ آزمایا جاتا ہے پھر بھی نہ وہ توبہ کرتے ہیں اورنہ ہی نصیحت پکڑتے ہیں۔ اور جب کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگتے ہیں کہ تمہیں کوئی دیکھ تو نہیں رہا پھر پلٹ جاتے ہیں تواللہ تعالی نے ان کے دل پلٹ دیئے ہیں کیونکہ یہ لوگ سمجھتے نہیں۔
امام رازی رحمہ اللہ تعالی کازبردست کلام
وَالْحَاصِلُ أَنَّ النَّفْسَ الطَّاہِرَۃَ النَّقِیَّۃَ عَنْ حُبِّ الدُّنْیَا الْمَوْصُوفَۃَ بِاسْتِیلَاء ِ حُبِّ اللَّہِ تَعَالَی وَالْآخِرَۃِ إِذَا سَمِعَتِ السُّورَۃَ صَارَ سَمَاعُہَا مُوجِبًا لِازْدِیَادِ رَغْبَتِہِ فِی الْآخِرَۃِ وَنَفْرَتِہُ عَنِ الدُّنْیَا، وَأَمَّا النَّفْسُ الْحَرِیصَۃُ عَلَی الدُّنْیَا الْمُتَہَالِکَۃُ عَلَی لَذَّاتِہَا الرَّاغِبَۃُ فِی طَیِّبَاتِہَا الْغَافِلَۃُ عَنْ حُبِّ اللَّہِ تَعَالَی وَالْآخِرَۃِ،إِذَا سَمِعَتْ ہَذِہِ السُّورَۃَ الْمُشْتَمِلَۃَ عَلَی الْجِہَادِ وَتَعْرِیضِ النَّفْسِ لِلْقَتْلِ وَالْمَالِ لِلنَّہْبِ ازْدَادَ کُفْرًا عَلَی کُفْرِہِ. فَثَبَتَ أَنَّ إِنْزَالَ ہَذِہِ السُّورَۃِ فِی حَقِّ ہَذَا الْکَافِرِ مُوجِبٌ لِأَنْ یَزِیدَ رِجْسًا عَلَی رِجْسٍ، فَکَانَ إِنْزَالُہَا سَبَبًا فِی تَقْوِیَۃِ الْکُفْرِ عَلَی قَلْبِ الْکَافِرِ وَذَلِکَ یَدُلُّ عَلَی مَا ذَکَرْنَا أَنَّہُ تَعَالَی قَدْ یَصُدُّ الْإِنْسَانَ وَیَمْنَعُہُ عَنِ الْإِیمَانِ وَالرُّشْدِ وَیُلْقِیہِ فِی الْغَیِّ وَالْکُفْرِ۔
ترجمہ :امام فخرالدین الرازی المتوفی : ۶۰۶ھ) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ حاصل یہ ہے کہ دنیاکی محبت سے پاک اورصاف شخص ، اللہ تعالی کی محبت اورآخرت کی محبت کے غلبہ سے متصف شخص جب اس سورت کوسنے گاتواس کاسنناآخرت کی رغبت میں اضافہ اوردنیاسے نفرت کے اضافہ کاموجب ہوگا، اس کے برعکس دنیاپرحریص ، اس کی لذتوں میں ہلاک ہونے والا، اس کی دولتوں میں شوق رکھنے والاجواللہ تعالی اورآخرت کی محبت سے غافل ہے ، جب ایسی سورت سنے گاجوجہاد اورنفس کوقتل ہونے کے لئے پیش کرنا، اللہ تعالی کی راہ میں مال خرچ کرنے کے لئے پیش کرنے جیسے احکامات پرمشتمل پائے تواس کے کفردرکفرمیں اضافہ ہوجائے گاتوثابت ہوگیاکہ اس سورت کانازل ہوناکافرکے حق میں اس چیز کاسبب ہے کہ اس کی پلیدی درپلیدی میں اضافہ کرے تواس کاانزال کافرکے دل پرتقویت کفرکاسبب بنتاہے جو اس پر دلالت کرتاہے کہ اللہ تعالی کبھی انسان کو ایمان ورشدسے روکتاہے اوراسے گمراہی میں ڈال دیتاہے ۔
(التفسیر الکبیر:أبو عبد اللہ محمد بن عمر بن الحسن بن الحسین التیمی الرازی(۱۶:۱۷۵)
منافقین کے فتنہ میں مبتلاء ہونے سے کیامرادہے ؟
قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یُمْتَحَنُونَ بِالْمَرَضِ فِی کُلِّ عَامٍ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ، ثُمَّ لَا یَتُوبُونَ مِنْ ذَلِکَ النِّفَاقِ وَلَا یَتَّعِظُونَ بِذَلِکَ الْمَرَضِ، کَمَا یَتَّعِظُ بِذَلِکَ الْمُؤْمِنُ إِذَامَرِضَ، فَإِنَّہُ عِنْدَ ذَلِکَ یَتَذَکَّرُ ذُنُوبَہُ وَمَوْقِفَہُ بَیْنَ یَدَیِ اللَّہِ، فَیَزِیدُہُ ذَلِکَ إِیمَانًا وَخَوْفًا مِنَ اللَّہِ، فَیَصِیرُ ذَلِکَ سَبَبًا لِاسْتِحْقَاقِہِ لِمَزِیدِ الرَّحْمَۃِ وَالرِّضْوَانِ مِنْ عِنْدِ اللَّہِ الثَّانِی:قَالَ مُجَاہِدٌ: یُفْتَنُونَ بِالْقَحْطِ وَالْجُوعِ الثَّالِثُ:قَالَ قَتَادَۃُ: یفتنون بالغزو والجہاد فإنہ تعالی أمر الغزو وَالْجِہَادِ فَہُمْ إِنْ تَخَلَّفُوا وَقَعُوا فِی أَلْسِنَۃِ النَّاسِ بِاللَّعْنِ وَالْخِزْیِ وَالذِّکْرِ الْقَبِیحِ، وَإِنْ ذَہَبُوا إِلَی الْغَزْوِ مَعَ کَوْنِہِمْ کَافِرِینَ کَانُوا قَدْ عَرَّضُوا أَنْفُسَہَمْ لِلْقَتْلِ وَأَمْوَالَہُمْ لِلنَّہْبِ مِنْ غَیْرِ فَائِدَۃٍ. الرَّابِعُ: قَالَ مُقَاتِلٌ:یَفْضَحُہُمْ رَسُولُ اللَّہِ بِإِظْہَارِ نِفَاقِہِمْ وَکُفْرِہِمْ قِیلَ: إِنَّہُمْ کَانُوا یَجْتَمِعُونَ عَلَی ذِکْرِ الرَّسُولِ بِالطَّعْنِ فَکَانَ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ یَنْزِلُ عَلَیْہِ وَیُخْبِرُہُ بِمَا قَالُوہُ فِیہِ، فَکَانَ یَذْکُرُ تِلْکَ الْحَادِثَۃَ لَہُمْ وَیُوَبِّخُہُمْ عَلَیْہَا، ویعظہم فما کانوا یتعظون، ولا ینزجرون.
ترجمہ:پہلاقول:حضرت سیدناعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں کہ منافقین کو بطورامتحان ایک یادودفعہ مرض میں ڈالاجائے گا، تویہ اس نفاق سے توبہ نہیں کریں گے ، اوریہ اس مرض سے نصیحت حاصل نہیں کریں گے جیسے کوئی مومن مرض سے عبرت حاصل کرتاہے ، کیونکہ اس موقع پراسے اپنے گناہ اوراللہ تعالی کی بارگاہ میں کھڑاہونااورپیش ہونایادآتاہے ۔ تویہ چیز اللہ تعالی کی ذات پرایمان اوراس سے خوف پراضافہ کرتی ہے تووہ اللہ تعالی کی طرف مزیدرحمتوں اوررضاکے استحقاق کاسبب بن جاتی ہے ۔
دوسراقول: حضرت سیدنامجاہد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ منافقین کو قحط اوربھوک کے ساتھ آزمائش میں ڈالاجائے گا۔
تیسراقول: حضرت سیدناقتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ منافقین کو جہاد وغزوات کے ذریعے آزمایاجائے گاکیونکہ اللہ تعالی جنگ وجہاد کاحکم دیتاتویہ اس سے پیچھے رہتے ہیں تولوگوں کی زبانوں پرلعنت ، رسوائی اورذکربدجاری ہوتاہے اوراگریہ غزوات میں چلے جائیں حالانکہ یہ کافرہیں تواپنے نفوس کو قتل کے لئے اوراپنے مال کوبغیرفائدہ پیش کرتے ہیں ۔
چوتھاقول: حضرت سیدنامقاتل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضورتاجدارختم نبوتﷺان کے نفاق اورکفرکو ظاہرکرکے رسواکریں گے ،بعض مفسرین کرام نے فرمایاکہ منافقین حضورتاجدارختم نبوت ﷺکی گستاخیاں کرنے کے لئے جمع ہوتے تھے ۔ حضرت سیدناجبریل امین علیہ السلام آپ ﷺکی بارگاہ اقدس میں حاضرہوکرجوکچھ کہتے اس کی اطلاع دیتے توآپﷺان سے ذکرکرتے اوران کوڈانٹتے اوران کو نصیحت کرتے لیکن یہ نانصیحت حاصل کرتے اورنہ ہی ڈانٹ سے نفع اٹھاتے ۔
(التفسیر الکبیر:أبو عبد اللہ محمد بن عمر بن الحسن بن الحسین التیمی الرازی(۱۶:۱۷۵)
منافقین کے فتنہ میں مبتلاء ہونے کی دیگروجوہات
قَالَ مُجَاہِدٌ:بِالْقَحْطِ وَالشِّدَّۃِوَقَالَ عَطِیَّۃُ:بِالْأَمْرَاضِ وَالْأَوْجَاعِ، وَہِیَ رَوَائِدُ الْمَوْتِ۔
ترجمہ :حضرت سیدناامام مجاہدرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ منافقین قحط اورشدت کے ساتھ آزمائے جاتے ہیں اورامام ابن عطیہ رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ منافقین بیماریوں اورمختلف دردوں کے ساتھ آزمائے جاتے ہیں۔کیونکہ یہ موت کے جاسوس ہیں ۔
(تفسیر القرطبی:أبو عبد اللہ محمد بن أحمد بن أبی بکرشمس الدین القرطبی (۸:۲۹۳)
منافق آنکھوں سے دیکھ کربھی تسلیم نہیں کرتا
وَقَالَ قَتَادَۃُ وَالْحَسَنُ وَمُجَاہِدٌ: بِالْغَزْوِ وَالْجِہَادِ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَیَرَوْنَ مَا وَعَدَ اللَّہُ مِنَ النَّصْرِثُمَّ لَا یَتُوبُونَ لِذَلِکَ وَلا ہُمْ یَذَّکَّرُونَ۔
ترجمہ :حضر ت سیدناقتادہ رضی اللہ عنہ ، حضرت سیدناامام حسن بصری رضی اللہ عنہ ، حضرت سیدناامام مجاہدرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ وہ منافقین حضورتاجدارختم نبوتﷺکے ساتھ جہاد پرجاتے اوروہاں جاکراللہ تعالی کی مددکے وعدہ کو پوراہوتادیکھتے پھربھی نصیحت حاصل نہیں کرتے تھے۔
(تفسیر القرطبی:أبو عبد اللہ محمد بن أحمد بن أبی بکرشمس الدین القرطبی (۸:۲۹۳)
معارف ومسائل
(۱) قرآن کریم کی آیات کریمہ کامذا ق اڑاناکفرہے اوریہ منافقین کاطریقہ ہے ۔ قرآن کریم سچاہے ، اس کی کسی چیز ، کسی حکم شریف کو غلط سمجھناکفرہے اورمنافقین کاطریقہ ہے ۔
(۲) قران کریم کی آیات کریمہ اہل ایمان کے لئے رحمت ہیں ، منافقین اورکفارکے لئے عذاب ، جیسے بارش کاپانی اچھی زمین کے لئے رحمت اورکھاری زمین اوربعض گھاس کے لئے نقصان دہ ہے ۔ برے عقیدے دل کی نجاست اورروح کی خباثت ہے جیسے پیشاب ، پاخانہ جسم کے لئے نجاست ہیں ۔ (تفسیرنعیمی ( ۱۱: ۱۵۶)