حضورتاجدارختم نبوتﷺکی عزت وناموس پرپہرہ کی برکت سے مکہ مکرمہ فتح ہوگیا
قٰتِلُوْہُمْ یُعَذِّبْہُمُ اللہُ بِاَیْدِیْکُمْ وَیُخْزِہِمْ وَیَنْصُرْکُمْ عَلَیْہِمْ وَیَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ (۱۴){وَیُذْہِبْ غَیْظَ قُلُوْبِہِمْ وَیَتُوْبُ اللہُ عَلٰی مَنْ یَّشَآء ُ وَاللہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ}(۱۵)
ترجمہ کنزالایمان:تو ان سے لڑو اللہ انہیں عذاب دے گا تمہارے ہاتھوں اور انہیں رسوا کرے گا اور تمہیں ان پر مدد دے گا اور ایمان والوں کا جی ٹھنڈا کرے گا۔اور ان کے دلوں کی گھٹن دور فرمائے گا اور اللہ جس کی چاہے توبہ قبول فرمائے اور اللہ علم و حکمت والا ہے۔
ترجمہ ضیاء الایمان:تم ان سے قتال کرو اللہ تعالی تمہارے ہاتھوں سے انہیں عذاب دے گا اور انہیں ذلیل ورسوا کرے گا اور ان کے خلاف تمہاری مدد فرمائے گا اور ایمان والوں کے سینوں کو ٹھنڈافرمائے گا۔اور اہل ایمان کے دلوں کے غصے کو دور فرمائے گا اور اللہ تعالی جس پر چاہتا ہے اپنی رحمت سے رجوع فرماتا ہے اور اللہ تعالی علم والا، حکمت والا ہے۔
گستاخ کو سزادینے کی برکت سے اللہ تعالی نے مکہ کی فتح عطافرمائی
(وَیَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُؤْمِنِینَ)بَنُو خُزَاعَۃَ عَلَی مَا ذَکَرْنَا عَنْ مُجَاہِدٍ.فَإِنَّ قُرَیْشًا أَعَانَتْ بَنِی بَکْرٍ عَلَیْہِمْ وَکَانَتْ خُزَاعَۃُ حُلَفَاء َ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَنْشَدَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی بَکْرٍ ہِجَاء َ رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَہُ بَعْضُ خُزَاعَۃَ: لَئِنْ أَعَدْتَہُ لَأَکْسِرَنَّ فَمَکَ فَأَعَادَہُ فَکَسَرَ فَاہُ وَثَارَ بَیْنَہُمْ قِتَالٌ فَقَتَلُوا مِنَ الْخُزَاعِیِّینَ أَقْوَامًا فَخَرَجَ عَمْرُو بْنُ سَالِمٍ الْخُزَاعِیُّ فِی نَفَرٍ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَخْبَرَہُ بِہِ فَدَخَلَ مَنْزِلَ مَیْمُونَۃَ وَقَالَ:(اسْکُبُوا إِلَیَّ مَاء ً)فَجَعَلَ یَغْتَسِلُ وَہُوَ یَقُولُ:(لَا نُصِرْتُ إِنْ لَمْ أَنْصُرْ بَنِی کَعْبٍ)ثّمَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالتَّجَہُّزِ وَالْخُرُوجِ إِلَی مَکَّۃَ فَکَانَ الْفَتْحُ۔
ترجمہ :امام ابوعبداللہ محمدبن احمدالقرطبی المتوفی : ۶۷۱ھ) رحمہ اللہ تعالی اس آیت کریمہ{وَیَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُؤْمِنِینَ}کے تحت فرماتے ہیں کہ اس آیت میں مراد بنوخزاعہ ہیںجیساکہ ہم نے حضرت سیدنامجاہد رضی اللہ عنہ سے ذکرکیاہے کیونکہ قریش نے ان کے خلاف بنی بکرکی مددکی اوربنوخزاعہ حضورتاجدارختم نبوتﷺکے حلیف تھے ، بنی بکرکے کسی آدمی نے حضورتاجدارختم نبوتﷺکی گستاخی کی توبنوخزاعہ میں سے کسی نے اسے کہاکہ اگرتم نے دوبارہ ایساکیاتومیںتیرامنہ توڑ دوںگا ، چنانچہ اس نے پھرحضورتاجدارختم نبوتﷺکی گستاخی کی تواس نے اس گستاخ کامنہ توڑ دیااوران کے درمیان جنگ بھڑک اٹھی اورانہوںنے خزاعہ قبیلے کے کئی افراد قتل کردیئے ۔ پس عمر وبن سالم خزاعی ایک جماعت کے ہمراہ حضورتاجدارختم نبوتﷺکی بارگاہ اقدس میں حاضرہوئے اورآپ ْﷺکو اس بارے میں اطلاع دی ۔ آپ ﷺحضرت سیدتنامیمونہ رضی اللہ عنہاکے گھرمیں داخل ہوئے اورفرمایاکہ مجھ پرپانی انڈیلو۔ پس آپ ﷺغسل کرتے رہے اوریہ فرمانے لگے میری مددنہیں کی جائے گی اگرمیںنے بنی کعب کی مددنہ کی ۔اس کے بعد حضورتاجدارختم نبوتﷺنے جنگ کی تیاری کی اورمکہ مکرمہ کی طرف خروج کاحکم ارشادفرمایاتواس کے نتیجے میں مکہ مکرمہ فتح ہوگیا۔
(تفسیر القرطبی:أبو عبد اللہ محمد بن أحمد بن أبی بکرشمس الدین القرطبی (۸:۸۶)
اہل ایمان کے سینوں کوٹھنڈ گستاخوں کو اپنے ہاتھوں سے قتل کرکے ہی پہنچے گی
وَیَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُؤْمِنِینَ وَقَدْ ذَکَرْنَا أَنَّ خُزَاعَۃَ أَسْلَمُوا، فَأَعَانَتْ قُرَیْشٌ بَنِی بَکْرٍ عَلَیْہِمْ حَتَّی نَکَّلُوا بِہِمْ، فَشَفَی اللَّہ صُدُورَہُمْ مِنْ بَنِی بَکْرٍ، وَمِنَ الْمَعْلُومِ أَنَّ مَنْ طَالَ تَأَذِّیہِ مِنْ خَصْمِہِ، ثُمَّ مَکَّنَہُ اللَّہ مِنْہُ عَلَی أَحْسَنِ الْوُجُوہِ فَإِنَّہُ یَعْظُمُ سُرُورُہُ بِہِ، وَیَصِیرُ ذَلِکَ سَبَبًا لِقُوَّۃِ النَّفْسِ، وَثَبَاتِ الْعَزِیمَۃِ۔
ترجمہ :امام فخرالدین الرازی المتوفی : ۶۰۶ھ) رحمہ اللہ تعالی اللہ تعالی کے اس فرمان شریف {وَیَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُؤْمِنِین}کے متعلق فرماتے ہیں کہ ہم نے ذکرکیاکہ بنوخزاعہ اسلام لائے توقریش نے ان کے خلاف بنوبکرکی مددکی حتی کہ ان کو سخت اذیتوں میں مبتلاء کیاتواللہ تعالی نے بنوبکرکے سینوں کوشفابخشی اوریہ معلوم ہے کہ جسے دشمن سے تکلیف زیادہ ہوپھراللہ تعالی اسے احسن انداز سے دشمن پرغلبہ دے دے تواسے بہت بڑی خوشی حاصل ہوگی ۔ اوریہ قوت نفس اورپختہ عزم کاسبب قرارپائے گی۔
(التفسیر الکبیر:أبو عبد اللہ محمد بن عمر بن الحسن بن الحسین التیمی الرازی(۱۵:۵۳۵)
کیونکہ وہ کافرصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دشمن اورحضورتاجدارختم نبوتﷺکے گستاخ تھے تواللہ تعالی نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ان پرغلبہ عطافرماکران کے سینوں کو ٹھنڈ عطافرمائی ۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے دلوں میں گستاخوں کے خلاف سخت غصہ کاہونا
(وَیُذْہِبْ غَیْظَ قُلُوبِہِمْ)دَلِیلٌ عَلَی أَنَّ غَیْظَہُمْ کَانَ قَدِ اشْتَدَّ.
ترجمہ :امام ابوعبداللہ محمدبن احمدالقرطبی المتوفی : ۶۷۱ھ) رحمہ اللہ تعالی اس آیت کریمہ{ وَیُذْہِبْ غَیْظَ قُلُوبِہِم}کے تحت فرماتے ہیں کہ یہ آیت کریمہ دلیل ہے اس پرکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دلوںمیں ان کافروں اورگستاخوں کے خلاف غصہ بہت زیادہ تھا۔
(تفسیر القرطبی:أبو عبد اللہ محمد بن أحمد بن أبی بکرشمس الدین القرطبی (۸:۸۶)
دین کی غیرت صرف اہل ایمان کو نصیب ہوتی ہے
ہَذِہِ الْآیَۃُ تَدُلُّ عَلَی کَوْنِ الصَّحَابَۃِ مُؤْمِنِینَ فِی عِلْمِ اللَّہ تَعَالَی إِیمَانًا حَقِیقِیًّا لِأَنَّہَا تَدُلُّ عَلَی أَنَّ قُلُوبَہُمْ کَانَتْ مَمْلُوء َۃً مِنَ الْغَضَبِ، وَمِنَ الْحَمِیَّۃِ لِأَجْلِ الدِّینِ، وَمِنَ الرَّغْبَۃِ الشَّدِیدَۃِ فِی عُلُوِّ دِینِ الْإِسْلَامِ، وَہَذِہِ الْأَحْوَالُ لَا تَحْصُلُ إِلَّا فِی قُلُوبِ المؤمنین.
ترجمہ :امام فخرالدین الرازی المتوفی : ۶۰۶ھ) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ یہ آیت کریمہ اس پردلالت کررہی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اللہ تعالی کے علم میں ایمان حقیقی کے ساتھ اہل ایمان ہیںکیونکہ یہ آیت کریمہ اس پردلالت کررہی ہے کہ ان کے دل دین کی وجہ سے غیرت مندتھے اوران کے دلوں میں دین اسلام کی بلندی اورغلبہ کی شدیدرغبت تھی اوریہ احوال صرف اورصرف اہل ایمان کے دلوں میں ہی پیداہوتے ہیں۔
(التفسیر الکبیر:أبو عبد اللہ محمد بن عمر بن الحسن بن الحسین التیمی الرازی(۱۵:۵۳۵)
معارف ومسائل
(۱)اس آیت کریمہ میں جو احوال وکیفیات اورفوائد بیان ہوئے ہیں وہ حضورتاجدارختم نبوتﷺکے زمانہ اقدس میں پورے ہوئے جوکہ آپ ﷺکی رسالت کے برحق ہونے کی ایک دلیل ہے اسی وجہ سے مفسرین کرام نے ان آیات کریمہ کومعجزات پرمشتمل آیت قراردیاہے اورپھرحضورتاجدارختم نبوتﷺکے بعد جب بھی مسلمانوں نے اللہ تعالی کے حکم جہا د پرٹھیک طرح سے عمل کیااللہ تعالی نے یہ سارے فوائد ان کو بھی عطافرمائے ۔ بے شک جہاد فی سبیل اللہ قیامت تک جاری رہے گااوروہ بھی اپنے تمام ترفوائد ومنافع کے ساتھ ۔
(۲) اس آیت کریمہ سے یہ بھی معلوم ہواکہ ایمانی اوردینی غیرت صرف اورصرف اہل ایمان کو نصیب ہوتی ہے اورجولبرل وسیکولر منافق ہوتے ہیں ان کو یہ دولت نصیب نہیں ہوتی ۔
(۳) اس سے یہ بھی معلوم ہواکہ اللہ تعالی نے اس امت پر احسان فرمایاکہ گستاخوں کی سزاان کے ہاتھوں میں رکھ دی تاکہ یہ خود قتل کرکے اپنے سینوں کو ٹھنڈاکریں۔
(۴) اوراس سے یہ بھی معلوم ہواکہ جس شخص کو غیرت دینی کی دولت نصیب نہ ہواس میں اورمکہ کے ابوجہل میں کوئی فرق نہیں ہے ۔
(۵) اوراس سے یہ بھی معلوم ہواکہ جب بھی امت نے حضورتاجدارختم نبوتﷺکی عزت وناموس پردرست طریقہ کے ساتھ پہرہ دیاہے تواللہ تعالی نے بھی ان کو عزتوں سے نوازاہے جیسے سلطان صلاح الدین ایوبی رحمہ اللہ تعالی نے گستاخوں کوقتل کرنے کے لئے خود منتیں مانی تھیں توپھراللہ تعالی نے انہیں کے ہاتھوں مسجد اقصی شریف کی فتح عطافرمائی جیسے ہم نے بیان کیاکہ بنوخزاعہ کے ایک شخص نے حضورتاجدارختم نبوتﷺکی ناموس پرپہرہ دیاتواللہ تعالی نے مکہ مکرمہ عطافرمایا۔
(۶) اوراس سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ جب سے امت نے حضورتاجدارختم نبوت ﷺکی عزت وناموس پرپہرہ دیناچھوڑاہے تب سے ذلیل ہورہے ہیں اورمقامات مقدسہ بھی ان کے ہاتھوں سے نکل گئے اورمراکزاسلامی پربھی ان کاقبضہ نہ رہا۔جیسے مسجداقصی شریف یہودیوں کے قبضہ میں آگئی اورہاںاہل اسلام یہودیوں کی اجاز ت سے نماز اداکرسکتے ہیں اورحرمین شریفین کی سرحدوں پر امریکی فوجیں کھڑی ہوئی ہیں۔ اللہ تعالی اہل اسلام کو غیرت ایمانی عطافرمائے ۔