تفسیر سورہ نساء آیت ۸۵۔ مَنْ یَّشْفَعْ شَفٰعَۃً حَسَنَۃً یَّکُنْ لَّہ نَصِیْبٌ مِّنْہَا وَمَنْ یَّشْفَعْ شَفٰعَۃً سَیِّئَۃً یَّکُنْ لَّہ کِفْلٌ مِّنْہَا

جہاد کے معاملے میں اچھی اوربری شفاعت کرنے کابیان

{مَنْ یَّشْفَعْ شَفٰعَۃً حَسَنَۃً یَّکُنْ لَّہ نَصِیْبٌ مِّنْہَا وَمَنْ یَّشْفَعْ شَفٰعَۃً سَیِّئَۃً یَّکُنْ لَّہ کِفْلٌ مِّنْہَا وَکَانَ اللہُ عَلٰی کُلِّ شَیْء ٍ مُّقِیْتًا}(۸۵)
ترجمہ کنزالایمان:جو اچھی سفارش کرے اس کے لیے اس میں سے حصہ ہے اور جو بری سفارش کرے اس کے لیے اس میں سے حصہ ہے اور اللہ ہر چیز پر قادرہے۔
ترجمہ ضیاء الایمان:جوکوئی شخص اچھی سفارش کرے اس کے لئے اس کا اجر ہے اور جوکوئی شخص بری سفارش کرے اس کے لئے اس میں سے حصہ ہے اور اللہ تعالی ہر چیز پر قدرت رکھنے والاہے۔

آیت کریمہ کاماقبل سے تعلق
اعْلَمْ أَنَّ فِی تَعَلُّقِ ہَذِہِ الْآیَۃِ بِمَا قَبْلَہَاوُجُوہًا:الْأَوَّلُ:أَنَّ اللَّہ تَعَالَی أَمَرَ الرَّسُولَ عَلَیْہِ السَّلَامُ بِأَنْ یُحَرِّضِ الْأُمَّۃَ عَلَی الْجِہَادِ،وَالْجِہَادُ مِنَ الْأَعْمَالِ الْحَسَنَۃِ وَالطَّاعَاتِ الشَّرِیفَۃِ،فَکَانَ تَحْرِیضُ النَّبِیِّ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ لِلْأُمَّۃِ عَلَی الْجِہَادِ تَحْرِیضًا مِنْہُ لَہُمْ عَلَی الْفِعْلِ الْحَسَنِ وَالطَّاعَۃِ الْحَسَنَۃِ،فَبَیَّنَ تَعَالَی فِی ہَذِہِ الْآیَۃِ أَنَّ مَنْ یَشْفَعْ شَفَاعَۃً حَسَنَۃً یَکُنْ لَہُ نَصِیبٌ مِنْہَا،وَالْغَرَضُ مِنْہُ بَیَانُ أَنَّہُ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ لَمَّا حَرَّضَہُمْ عَلَی الْجِہَادِ فَقَدِ اسْتَحَقَّ بِذَلِکَ التَّحْرِیضِ أَجْرًا عَظِیمًاالثَّانِی:أَنَّہُ تَعَالَی لَمَّا أَمَرَہُ بِتَحْرِیضِہِمْ عَلَی الْجِہَادِ ذَکَرَ أَنَّہُمْ لَوْ لَمْ یَقْبَلُوا أَمْرَہُ لَمْ یَرْجِعْ إِلَیْہِ مِنْ عِصْیَانِہِمْ وَتَمَرُّدِہِمْ عَیْبٌ، ثُمَّ بَیَّنَ فِی ہَذِہِ الْآیَۃِ أَنَّہُمْ لَمَّا أَطَاعُوا وَقَبِلُواالتَّکْلِیفَ رَجَعَ إِلَیْہِمْ مِنْ طَاعَتِہِمْ خَیْرٌ کَثِیرٌ، فَکَأَنَّہُ تَعَالَی قَالَ لِلرَّسُولِ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ:حَرِّضْہُمْ عَلَی الْجِہَادِ، فَإِنْ لَمْ یَقْبَلُوا قَوْلَکَ لَمْ یَکُنْ مِنْ عِصْیَانِہِمْ عِتَابٌ لَکَ، وَإِنْ أَطَاعُوکَ حَصَلَ لَکَ مِنْ طَاعَتِہِمْ أَعْظَمُ الثَّوَابِ، فَکَانَ ہَذَا تَرْغِیبًا مِنَ اللَّہ لِرَسُولِہِ فِی أَنْ یَجْتَہِدَ فِی تَحْرِیضِ الْأُمَّۃِ عَلَی الْجِہَادِ، وَالسَّبَبُ فِی أَنَّہُ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ کَانَ یَرْجِعُ إِلَیْہِ عِنْدَ طَاعَتِہِمْ أَجْرٌ عَظِیمٌ، وَمَا کَانَ یَرْجِعُ إِلَیْہِ مِنْ مَعْصِیَتِہِمْ شَیْء ٌ مِنَ الْوِزْرِ، ہُوَ أَنَّہُ عَلَیْہِ السَّلَامُ بَذَلَ الْجُہْدَ فِی تَرْغِیبِہِمْ فِی الطَّاعَۃِ وَمَا رَغَّبَہُمُ الْبَتَّۃَ فِی الْمَعْصِیَۃِ، فَلَا جَرَمَ یَرْجِعُ إِلَیْہِ مِنْ طَاعَتِہِمْ أَجْرٌ وَلَا یَرْجِعُ إِلَیْہِ مِنْ مَعْصِیَتِہِمْ وِزْرٌالثَّالِثُ: یَجُوزُ أَنْ یُقَالَ:إِنَّہُ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ لَمَّا کَانَ یُرَغِّبُہُمْ فِی الْقِتَالِ وَیُبَالِغُ فِی تَحْرِیضِہِمْ عَلَیْہِ، فَکَانَ بَعْضُ الْمُنَافِقِینَ یَشْفَعُ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی أَنْ یَأْذَنَ لِبَعْضِہِمْ فِی التَّخَلُّفِ عَنِ الْغَزْوِ،فَنَہَی اللَّہ عَنْ مِثْلِ ہَذِہِ الشَّفَاعَۃِ وَبَیَّنَ أَنَّ الشَّفَاعَۃَ إِنَّمَا تَحْسُنُ إِذَا کَانَتْ وَسِیلَۃً إِلَی إِقَامَۃِ طَاعَۃِ اللَّہ، فَأَمَّا إِذَا کَانَتْ وَسِیلَۃً إِلَی مَعْصِیَتِہِ کَانَتْ مُحَرَّمَۃً مُنْکَرَۃًالرَّابِعُ:یَجُوزُ أَنْ یَکُونَ بَعْضُ الْمُؤْمِنِینَ رَاغِبًا فِی الْجِہَادِ، إِلَّا أَنَّہُ لَمْ یَجِدْ أُہْبَۃَ الْجِہَادِ، فَصَارَ غَیْرُہُ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ شَفِیعًا لَہُ إِلَی مُؤْمِنٍ آخَرَ لِیُعِینَہُ عَلَی الْجِہَادِ، فَکَانَتْ ہَذِہِ الشَّفَاعَۃُ سَعْیًا فِی إِقَامَۃِ الطَّاعَۃِ، فَرَغَّبَ اللَّہ تَعَالَی فِی مِثْلِ ہَذِہِ الشَّفَاعَۃِ، وَعَلَی جَمِیعِ الْوُجُوہِ فَالْآیَۃُ حَسَنَۃُ الِاتِّصَالِ بِمَا قَبْلَہَا.
ترجمہ:امام فخرالدین الرازی المتوفی: ۶۰۶ھ) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ اس آیت کریمہ کاسابقہ آیت کریمہ سے کئی طرح کاتعلق ہے :
پہلی وجہ : اللہ تعالی نے حضورتاجدارختم نبوتﷺکوجہادپرامت کو ابھارنے کاحکم دیااورجہاد اچھے اعمال اوراعلی طاعات میںسے ہے تو حضورتاجدارختم نبوتﷺکاامت کو جہاد پرابھارناانہیں اچھے فعل اوراچھی طاعت پرابھارناہے تواللہ تعالی نے اس آیت کریمہ میں واضح فرمایاکہ نیک سفارش کرنے والے کے لئے اس میں سے حصہ ہوگااوراس سے یہ بیان کرنامقصود ہے کہ جب حضورتاجدارختم نبوتﷺنے لوگوں کوجہاد پرابھاراتوآپﷺجہادپرابھارنے کی وجہ سے عظیم اجرکے مستحق ہوں گے ۔
دوسری وجہ : اللہ تعالی نے جب حضورتاجدارختم نبوتﷺکو جہاد پرلوگوں کو ابھارنے کاحکم دیاتو یہ ذکرکیاکہ اگرانہوںنے آپ ﷺکے اس عمل کوقبول نہ کیاتوان کی نافرمانی اورسرکشی کاعیب حضورتاجدارختم نبوتﷺکی طرف نہیں لوٹے گااوراس آیت کریمہ میں بیان کیااگرانہوںنے حضورتاجدارختم نبوتﷺکی اطاعت اورحکم کومان لیاتوآپ ﷺکی طرف ان کی اطاعت سے خیرکثیرلوٹے گی ، گویااللہ تعالی نے اپنے حبیب کریم ﷺسے فرمایاکہ انہیں جہادپرترغیب دو، اگریہ آپﷺکی بات نہیں مانتے توان کی نافرمانی کاعتاب آپﷺپرنہیں ہوگااوراگرآپﷺکی اطاعت کرلیتے ہیں توان کی اطاعت سے آپ ﷺکوعظیم ثواب ملے گا، یہ اللہ تعالی کی طرف سے حضورتاجدارختم نبوتﷺکو اس بارے میں ترغیب ہے کہ امت کو جہاد پرابھارنے کی خوب کوشش کریں اوراس کاسبب یہ ہے کہ ان کی اطاعت کی وجہ سے حضورتاجدارختم نبوتﷺکو اجرعظیم ملے گااوران کی معصیت کی وجہ سے آپﷺپرکوئی بوجھ نہیں ہوگاتوآپﷺنے انہیں طاعت اورترغیب کی ہمیشہ کوشش کی اورمعصیت کی کبھی بھی ترغیب نہ دی ، ضروری ہے کہ ان کی طاعت کااجرآپ ﷺکوملے اوران کی نافرمانی کاآپﷺپرکوئی بوجھ نہ آئے ۔
تیسری وجہ : یوں کہنابھی جائز ہے کہ جب حضورتاجدارختم نبوتﷺنے انہیں قتال کی ترغیب دی توانہیں خوب اس پرابھاراتوکچھ منافقین نے آپﷺسے اس بارے میںسفارشیں کروائیں کہ ان کو غزوہ سے پیچھے رہنے کی اجازت دے دیں تواللہ تعالی نے ایسی سفار ش سے منع فرمایااورواضح کیاکہ شفاعت اس وقت اچھی ہوتی ہے جب وہ اللہ تعالی کی اطاعت کو قائم کرنے کے لئے ہولیکن اگروہ اللہ تعالی کی نافرمانی کاذریعہ بنے توغلط اورحرام ہوگی ۔
چوتھی وجہ : ممکن ہے کہ بعض اہل ایمان جہاد کی طرف راغب تھے مگران کے پاس جہاد کاسامان نہیں تھاتودیگراہل ایمان نے دوسروں سے ان کی جہاد پرمددکرنے کے لئے سفارش کی اوریہ سفارش اقامت طاعت میں کوشش تھی تواللہ تعالی نے ایسی شفاعت کاشوق دلایا۔
ان تمام وجوہات کی وجہ سے آیت کریمہ کاماقبل سے بڑاخوبصورت تعلق ہے ۔
(التفسیر الکبیر:أبو عبد اللہ محمد بن عمر بن الحسن بن الحسین التیمی الرازی (۱۰:۱۵۷)

اچھی اوربری شفاعت کامطلب؟

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہ عنہما ما معناہ أن الشفاعۃ الحسنۃ ہاہنا ہِیَ أَنْ یَشْفَعَ إِیمَانُہُ باللَّہ بِقِتَالِ الْکُفَّارِ، وَالشَّفَاعَۃَ السَّیِّئَۃَ أَنْ یَشْفَعَ کُفْرُہُ بِالْمَحَبَّۃِ لِلْکُفَّارِ وَتَرْکِ إِیذَائِہِمْ.
ترجمہ :حضرت سیدناعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں کہ شفاعت حسنہ کامعنی یہ ہے کہ بندے کاایمان باللہ پرکفارکے ساتھ جہاد کی سفارش کرنا اورشفاعۃ سئیہ یہ ہے کہ بندے کاکفر، کفارسے محبت اورایذاء کے ترک کی سفارش کرنا ۔
(تفسیر المنار:محمد رشید بن علی رضا بن محمد شمس الدین بن الحسینی (۵:۲۵۰)

Leave a Reply