یہودونصاری ،مرتدین اورمنافقین کے کفرکابیان
{اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ثُمَّ کَفَرُوْا ثُمَّ اٰمَنُوْا ثُمَّ کَفَرُوْا ثُمَّ ازْدَادُوْا کُفْرًا لَّمْ یَکُنِ اللہُ لِیَغْفِرَ لَہُمْ وَلَا لِیَہْدِیَہُمْ سَبِیْلًا }(۱۳۷)
ترجمہ کنزالایمان:بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے پھر کافر ہوئے پھر ایمان لائے پھر کافر ہوئے پھر اور کفر میں بڑھے ۔
اللہ ہرگز نہ انہیں بخشے نہ انہیں راہ دکھائے۔
ترجمہ ضیاء الایمان:بیشک وہ لوگ جو ایمان لائے پھر کافر ہوگئے پھر ایمان لائے پھر کافر ہوگئے پھر کفر میں اور بڑھ گئے تو اللہ تعالی ہرگز انہیں معاف نہیں فرمائے گااورنہ انہیں راہ دکھائے گا۔
کون باربارکافرہوتارہا؟
الْمَعْنَی آمَنُوا بِمُوسَی وَکَفَرُوا بِعُزَیْرٍ، ثُمَّ آمَنُوا بِعُزَیْرٍ ثُمَّ کَفَرُوا بِعِیسَی،ثُمَّ ازْدَادُوا کُفْرًا بِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَقِیلَ:إِنَّ الَّذِینَ آمَنُوا بِمُوسَی ثُمَّ آمَنُوا بِعُزَیْرٍ، ثُمَّ کَفَرُوا بَعْدَ عُزَیْرٍ بِالْمَسِیحِ، وَکَفَرَتِ النَّصَارَی بِمَا جَاء َ بِہِ مُوسَی وَآمَنُوا بِعِیسَی، ثُمَّ ازْدَادُوا کُفْرًا بِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَمَا جَاء َ بِہِ مِنَ الْقُرْآن۔
ترجمہ :امام ابوعبداللہ محمدبن احمدالقرطبی المتوفی : ۶۷۱ھ)رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ اس آیت کریمہ کامعنی یہ ہے کہ وہ حضرت سیدناموسی علیہ السلام پرایمان لائے اورحضرت سیدناعزیرعلیہ السلام کاانکارکیااورپھرحضرت سیدناعزیرعلیہ السلام پرایمان لائے اورحضرت سیدناعیسی علیہ السلام کاانکارکردیا، پھرحضورتاجدارختم نبوتﷺکے انکارمیں بڑھتے گئے ۔ بعض علماء کرام نے کہاہے کہ وہ لوگ جوحضر ت سیدناموسی علیہ السلام پرایمان لائے اورپھرحضر ت سیدناعزیرعلیہ السلام پرایمان لائے ، پھرحضر ت سیدناعزیرعلیہ السلام کے بعد حضرت سیدناعیسی علیہ السلام کاانکارکیا، نصرانیوں نے اس کاانکارکیاجو حضر ت سیدناموسی علیہ السلام لیکرآئے تھے اورحضرت سیدناعیسی علیہ السلام پرایمان لائے ، پھرحضورتاجدارختم نبوتﷺاورجوآپﷺلے کرآئے تھے اس کے انکارمیں بڑھتے گئے ۔
(تفسیر القرطبی:أبو عبد اللہ محمد بن أحمد بن أبی بکر شمس الدین القرطبی (۵:۴۱۵)
آیت کریمہ کے مصداق کے متعلق دوسراقول
الْمُرَادُ الْمُنَافِقُونَ، فَالْإِیمَانُ الْأَوَّلُ إِظْہَارُہُمُ الْإِسْلَامَ،وَکُفْرُہُمْ بَعْدَ ذَلِکَ ہُوَ نِفَاقُہُمْ وَکَوْنُ بَاطِنِہِمْ عَلَی خِلَافِ ظَاہِرِہِمْ،وَالْإِیمَانُ الثَّانِی ہُوَ أَنَّہُمْ کُلَّمَا لَقُوا جَمْعًا مِنَ الْمُسْلِمِینَ قَالُوا إِنَّا مُؤْمِنُونَ وَالْکَفْرُ الثَّانِی ہُوَ أَنَّہُمْ إِذَا دَخَلُوا عَلَی شیاطینہم قالوا إنا معکم إنما نحن مستہزؤن، وَازْدِیَادُہُمْ فِی الْکُفْرِ ہُوَ جِدُّہُمْ وَاجْتِہَادُہُمْ فِی اسْتِخْرَاجِ أَنْوَاعِ الْمَکْرِ وَالْکَیْدِ فِی حَقِّ الْمُسْلِمِینَ۔
ترجمہ :امام فخرالدین الرازی المتوفی : ۶۰۶ھ) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیںکہ کچھ مفسرین فرماتے ہیں کہ اس آیت کریمہ سے مراد منافقین ہیں ، ان کاپہلاایمان اظہاراسلام ، اس کے بعد ان کاکفران کانفاق اوران کے باطن کاظاہرکے خلاف ہوناہے ۔ دوسراایمان ان کایہ ہے کہ وہ مسلمانوں سے ملتے ہوئے کہتے ہیں : ہم ایمان والے ہیں، دوسراکفران کایہ ہے کہ وہ اپنے شیطانوں سے ملتے ہوئے کہتے ہیں ہم تمھارے ساتھ ہیں ، ہم مسلمانوں کامذاق اڑانے والے ہیں اوران کاکفرمیں اضافہ مسلمانوں کے حق میں مکرودھوکہ کی مختلف اقسام میں محنت اورجدوجہد کرناہے۔
(التفسیر الکبیر:أبو عبد اللہ محمد بن عمر بن الحسن بن الحسین التیمی الرازی (۱۱:۲۴۴)
اس سے مراد مرتدین کی جماعت ہے
وقیل ہذا فی قوم مرتدین أمنوا ثم ارتدوا ثم أمنوا ثم ارتدوا ثم أمنوا ثم ارتدوا۔
ترجمہ :حضرت قاضی ثناء اللہ پانی پتی حنفی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ اوریہ بھی بیان کیاہے کہ اس سے مراد وہ قوم ہے جنہوں نے اسلام قبول کیاپھرمرتدہوگئے اورپھراسلام قبول کیاپھرمرتدہوگئے ، پھرایمان لائے اورپھرمرتدہوگئے۔
(التفسیر المظہری:المظہری، محمد ثناء اللہ(۲:۲۶۱)
ان کے باربارکفرکرنے کی وجہ ؟
انہ یستبعد منہم ان یتوبوا عن الکفر ویثبتوا علی الایمان فانہ ران علی قلوبہم بکفرہم وعمیت أبصارہم عن الحق واللام فی لیغفر لہم ولیہدیہم للجحود ای لتأکید النفی والفعل بتأویل المصدر بان المصدریۃ المقدرۃ بمعنی الفاعل یعنی لم یکن اللہ غافرا لہم ولا ہادیہم سبیلا وقیل خبر کان محذوف تعلق بہ اللام یعنی لم یکن اللہ مریدا لیغفر لہم واللہ اعلم ویؤید قول من قال الایۃ السابقۃ فی المرتدین تعقیب تلک الایۃ بقولہ تعالی.
ترجمہ:حضرت قاضی ثناء اللہ پانی پتی حنفی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ بعض علماء کرام نے اس آیت کریمہ کامطلب یہ بیان کیاہے کہ ایسے لوگوں کاکفرچھوڑنابعیدہے اورکفرکی وجہ سے ان کے دلوں پرزنگ چڑھ جاتاہے ، اسلئے ایمان پرثابت قدم رہناناممکن ہے ، ان کی بصیرت نابیناہوجاتی ہے ، اس لئے حق ان کوبجھائی ہی نہیں دیتا۔ مرتدوں کے متعلق اس آیت کریمہ کانازل ہونااس بات سے بھی ثابت ہوتاہے کہ اگلی آیت کریمہ میں منافقین کے عذاب کابیان ہے ۔
(التفسیر المظہری:المظہری، محمد ثناء اللہ(۲:۲۶۱)
ایک سوال اوراس کاجواب
فَإِنْ قِیلَ:إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی لَا یَغْفِرُ شَیْئًا مِنَ الْکُفْرِفَکَیْفَ قَالَ:(إِنَّ الَّذِینَ آمَنُوا ثُمَّ کَفَرُوا ثُمَّ آمَنُوا ثُمَّ کَفَرُوا ثُمَّ ازْدادُوا کُفْراً لَمْ یَکُنِ اللَّہُ لِیَغْفِرَ لَہُمْ)فَالْجَوَابُ أَنَّ الْکَافِرَ إِذَا آمَنَ غُفِرَ لَہُ کُفْرُہُ،فَإِذَا رَجَعَ فَکَفَرَ لَمْ یُغْفَرْ لَہُ الْکُفْرُ الْأَوَّلُ،وَہَذَا کَمَا جَاء َ فِی صَحِیحِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ:قَالَ أُنَاسٌ لِرَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:(یَا رَسُولَ اللَّہِ)أَنُؤَاخَذُ بِمَا عَمِلْنَا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ؟قَالَ:(أَمَّا مَنْ أَحْسَنَ مِنْکُمْ فِی الْإِسْلَامِ فَلَا یُؤَاخَذُ بِہَا وَمَنْ أَسَاء َ أُخِذَ بِعَمَلِہِ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ وَالْإِسْلَامِ (وَفِی رِوَایَۃٍ (وَمَنْ أَسَاء َ فِی الْإِسْلَامِ أُخِذَ بِالْأَوَّلِ وَالْآخِرِ۔
ترجمہ :امام ابوعبداللہ محمدبن احمدالقرطبی المتوفی : ۶۷۱ھ)رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ اگریہ کہاجائے کہ اللہ تعالی کفرکوتوبخشتاہی نہیں ، پھرکیسے فرمایاکہ{إِنَّ الَّذِینَ آمَنُوا ثُمَّ کَفَرُوا ثُمَّ آمَنُوا ثُمَّ کَفَرُوا ثُمَّ ازْدادُوا کُفْراً لَمْ یَکُنِ اللَّہُ لِیَغْفِرَ لَہُمْ}تواس کاجواب یہ ہے کہ کافرجب ایمان لاتاہے تواس کے کفرکومعاف کردیاجاتاہے ، پھرجب وہ کفرکی طرف رجوع کرتاہے توپھراس کے پہلے کفرکوبھی معاف نہیں کیاجاتا، یہ اس طرح ہے کہ جس طرح مسلم شریف میں حضرت سیدناعبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ لوگوں نے حضورتاجدارختم نبوتﷺکی بارگاہ میں عرض کی : یارسول اللہ ﷺ!کیاہم سے ان اعمال کامواخذہ ہوگاجو ہم نے دورجاہلیت میں کئے ؟ توآپﷺنے فرمایا: جس نے تم میں سے اسلام میں اچھے اعمال کیئے تواس سے زمانہ جاہلیت کے اعمال کامواخذہ نہیں کیاجائے گااورجوپھرکفرکرے گاتواس سے زمانہ جاہلیت کے اورزمانہ اسلام کے اعمال کامواخذہ کیاجائے گااورایک روایت میں یہ ہے کہ جو اسلام میں کفرکرے گااس سے پہلے زمانہ اورپچھلے زمانہ کے اعمال کامواخذہ ہوگا۔
(تفسیر القرطبی:أبو عبد اللہ محمد بن أحمد بن أبی بکر شمس الدین القرطبی (۵:۴۱۵)
مرتدواجب القتل ہے
عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ،أَنَّ أَبَا عَلِیٍّ الْہَمْدَانِیُّ،حَدَّثَہُمْ، أَنَّہُمْ کَانُوا مَعَ فَضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍ،صَاحِبِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ،فِی الْبَحْرِ فَأُتِیَ بِرَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ قَدْ فَرَّ إِلَی الْعَدُوِّ فَأَقَالَہُ الْإِسْلَامَ فَأَسْلَمَ، ثُمَّ فَرَّ الثَّانِیَۃَ فَأُتِیَ بِہِ فَأَقَالَہُ الْإِسْلَامَ فَأَسْلَمَ، ثُمَّ فَرَّ الثَّالِثَۃَ فَأُتِیَ بِہِ فَنَزَعَ بِہَذِہِ الْآیَۃِ (إِنَّ الَّذِینَ آمَنُوا ثُمَّ کَفَرُوا ثُمَّ آمَنُوا ثُمَّ کَفَرُوا ثُمَّ ازْدَادُوا کُفْرًا لَمْ یَکُنِ اللہُ لِیَغْفِرَ لَہُمْ وَلَا لِیَہْدِیَہُمْ سَبِیلًا)(النساء : ۱۳۷)فَضَرَبَ عُنُقَہُ۔
ترجمہ :حضرت سیدناابوعلی الہمدانی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ حضرت سیدنافضالہ بن عبیدرضی اللہ عنہ جوحضورتاجدارختم نبوتﷺکے صحابی ہیںسے منقول ہے کہ ان کی خدمت میں ایک مسلمان لایاگیاجودشمن کی طرف بھاگ گیاتھاتوانہوں نے اس پراسلام پیش کیاتومسلمان ہوگیا، اوراس کے بعد پھربھاگ گیا، اسے آپ کی خدمت میں پیش کیاگیا،آپ رضی اللہ عنہ نے اس پراسلام پیش کیاتووہ تیسری دفعہ پھربھاگ گیا، اسے آپ کی خدمت میں پیش کیاگیا، آ پ رضی اللہ عنہ نے اس آیت کریمہ سے استدلال کیااوراس کی گردن اڑادی۔
(السنن الکبری:أحمد بن الحسین بن علی بن موسی الخُسْرَوْجِردی الخراسانی، أبو بکر البیہقی (۸:۳۶۰)