قَالَ رَبِّ اجْعَلْ لِّیْۤ اٰیَةًؕ-قَالَ اٰیَتُكَ اَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلٰثَ لَیَالٍ سَوِیًّا(10)
تفسیر: صراط الجنان
{قَالَ رَبِّ اجْعَلْ لِّیْۤ اٰیَةً:عرض کی: اے میرے رب!میرے لئے کوئی نشانی مقرر فرمادے۔} حضرت زکریا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کوجب یہ بتا دیا گیا کہ اسی عمر میں بیٹا عطا ہوگا تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے مزید عرض کی :اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، میری بیوی کے حاملہ ہونے کی کوئی نشانی بتادی جائے تاکہ میں اس وقت سے تیری ا س عظیم نعمت کا شکرادا کرنے میں مشغول ہو جاؤں ۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ آپ کے لئے آپ کی زوجہ کے حاملہ ہونے کی نشانی یہ ہے کہ آپ صحیح سالم ہونے کے باوجود اور گونگا ہونے کے بغیرتین دن رات لوگوں سے کلام نہ کرسکیں گے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ ان ایام میں آپ لوگوں سے کلام کرنے پر قادر نہ ہوئے ، البتہ جب اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا چاہتے تو زبان کھل جاتی تھی۔( روح البیان، مریم، تحت الآیۃ: ۱۰، ۵ / ۳۱۷-۳۱۸، خازن، مریم، تحت الآیۃ: ۱۰، ۳ / ۲۳۰، ملتقطاً)
حقیقی مُؤثِّر اللہ تعالیٰ ہے:
اس سے معلوم ہوا کہ آپ کو گُنگ کی بیماری نہ ہوگی کیونکہ انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اس بیماری سے محفوظ ہیں ۔ نیز یہ نشانی بھی بڑی دلچسپ تھی کہ ذِکْرُ اللہ کریں تو بالکل آسانی سے ہوجائے اور لوگوں سے کلام فرمانا چاہیں تو نہ کرسکیں ۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مُؤثِّرِ حقیقی اللہ عَزَّوَجَلَّ ہے اور بقیہ اَشیاء صرف اَسبابِ ظاہری ہیں ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ چاہے تو آگ سے پیاس بجھے اور پانی سے آگ لگے ۔ آگ کا جلانا اور پانی کا پیاس بجھانا سب اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے کرنے سے ہے۔