دین دشمنوں اورانبیاء کرام علیہم السلام کے گستاخوں کوسخت جملے کہناکیسا؟
{قُلْ یٰٓاَہْلَ الْکِتٰبِ ہَلْ تَنْقِمُوْنَ مِنَّآ اِلَّآ اَنْ اٰمَنَّا بِاللہِ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلُ وَ اَنَّ اَکْثَرَکُمْ فٰسِقُوْنَ }(۵۹){قُلْ ہَلْ اُنَبِّئُکُمْ بِشَرٍّ مِّنْ ذٰلِکَ مَثُوْبَۃً عِنْدَ اللہِ مَنْ لَّعَنَہُ اللہُ وَغَضِبَ عَلَیْہِ وَجَعَلَ مِنْہُمُ الْقِرَدَۃَ وَالْخَنَازِیْرَ وَعَبَدَ الطّٰغُوْتَ اُولٰٓئِکَ شَرٌّ مَّکَانًا وَّ اَضَلُّ عَنْ سَوَآء ِ السَّبِیْلِ }(۶۰)
ترجمہ کنزالایمان: تم فرماؤ اے کتابیو! تمہیں ہمارا کیا برا لگا یہی نہ کہ ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس پر جو ہماری طرف اترا اور اس پر جو پہلے اترا اور یہ کہ تم میں اکثر بے حکم ہیں۔تم فرماؤ کیا میں بتادوں جو اللہ کے یہاں اس سے بدتر درجہ میں ہیں وہ جن پر اللہ نے لعنت کی اور ان پرغضب فرمایا اور ان میں سے کردیے بندر اور سور اور شیطان کے پجاری ان کا ٹھکانا زیادہ برا ہے اور یہ سیدھی راہ سے زیادہ بہکے۔
ترجمہ ضیاء الایمان: اے حبیب کریم (ﷺ) !آپ فرمادیں کہ اے اہل کتاب !تمہیں ہماری طرف سے یہی برا لگا ہے کہ ہم اللہ تعالی پر اور جو ہماری طرف نازل کیا گیا( قرآن کریم ) اس پر اور جو پہلے نازل کیا گیا اس پر ایمان لائے ہیں اور بیشک تمہارے اکثر لوگ فاسق ہیں۔
اے حبیب کریم ﷺ!آپ فرمادیں!کیا میں تمہیں وہ لوگ بتائوں جو اللہ تعالی کے ہاں اس سے بدتر درجہ کے ہیں ، یہ وہ ہیں جن پر اللہ تعالی نے لعنت کی اور ان پر غضب فرمایا اور ان میں سے بہت سے لوگوں کو بندر اورخنزیر بنادیا اور انہوں نے شیطان کی عبادت کی، یہ لوگ بدترین مقام والے اور سیدھے راستے سے سب سے زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں۔
یہودیوں کادین متین کی گستاخی کرنا
قُلْ یَا مُحَمَّدُ، ہَلْ أُنَبِّئُکُمْ، أُخْبِرُکُمْ، بِشَرٍّ مِنْ ذلِکَ، الَّذِی ذَکَرْتُمْ، یَعْنِی:قَوْلَہُمْ لَمْ نَرَ أَہْلَ دِینٍ أَقَلَّ حَظًّا فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ مِنْکُمْ وَلَا دِینًا شَرًّا مِنْ دِینِکُمْ۔
ترجمہ:اے حبیب کریم ﷺ!آپ فرمادیں میں تم کوبتائوں ان میں کس کی بات بری ہے جو تم نے ذکرکی ہے یعنی ان یہودیوں نے جوکہاہے کہ اسلام سے کم کسی بھی دین کادنیااورآخرت میں حصہ نہیں ہے اوراسلام سے براکوئی دین نہیں ہے۔
(تفسیر البغوی :محیی السنۃ ، أبو محمد الحسین بن مسعود البغوی الشافعی (۲:۶۶)
آیت کریمہ کامعنی
وَقِیلَ: أُولَئِکَ الَّذِینَ لَعَنَہُمُ اللَّہُ شَرٌّ مَکَانًا مِنَ الذِینَ نَقَمُوا عَلَیْکُمْ۔
ترجمہ :امام ابوعبداللہ محمدبن احمدالقرطبی المتوفی : ۶۷۱ھ)رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ علماء کرام نے بیان کیاہے کہ ان کادرجہ ان سے براہوگاجنہوںنے تم پرعیب لگایا۔
(تفسیر البغوی :محیی السنۃ ، أبو محمد الحسین بن مسعود البغوی الشافعی (۲:۶۶)
گستاخ لعنتی سے بھی زیادہ ذلیل ہوگا
وَقِیلَ: أُولَئِکَ الَّذِینَ نَقَمُوا عَلَیْکُمْ شَرٌّ مَکَانًا مِنَ الذِینَ لَعَنَہُمُ اللَّہُ۔
ترجمہ :امام ابوعبداللہ محمدبن احمدالقرطبی المتوفی : ۶۷۱ھ)رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ علماء کرام نے بیان کیاہے کہ جنہوںنے تمھاری گستاخی کی ہے ان کادرجہ ان سے بھی براہوگاجن پراللہ تعالی نے لعنت فرمائی ہے ۔
تفسیر القرطبی:أبو عبد اللہ محمد بن أحمد بن أبی بکرشمس الدین القرطبی (۶:۲۳۳)
آیت کریمہ کے نزول کے بعد صحابہ کرام کاگستاخوں کوذلیل کرنا
وَلَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الْآیَۃُ قَالَ الْمُسْلِمُونَ لہم:یا إخوۃ القردۃ والخنازیر فنکسوا رؤوسہم افْتِضَاحًا، وَفِیہِمْ یَقُولُ الشَّاعِرُ:
فَلَعْنَۃُ اللَّہِ عَلَی الیہود … إن الیہود إخوۃ القرود
ترجمہ :جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی توصحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان کو کہا: اے بندروں اورخنزیروں کے بھائیو!تویہ سنتے ہی یہودیوں کے سرذلالت کی وجہ سے جھک گئے اوران کے متعلق ایک شاعرنے کیاخوب کہاہے کہ
فَلَعْنَۃُ اللَّہِ عَلَی الیہود … إن الیہود إخوۃ القرود
اللہ تعالی کی لعنت ہویہودیوں پر ، بے شک یہود ی بندروں کے بھائی ہیں۔
(تفسیر القرطبی:أبو عبد اللہ محمد بن أحمد بن أبی بکرشمس الدین القرطبی (۶:۲۳۳)
یہودی بندراورخنزیربنادیئے گئے
وَرُوِیَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا:أَنَّ الْمَمْسُوخِینَ کِلَاہُمَا مِنْ أَصْحَابِ السَّبْتِ فَشُبَّانُہُمْ مُسِخُوا قِرَدَۃً وَمَشَایِخُہُمْ مُسِخُوا خَنَازِیرَوَعَبَدَ الطَّاغُوتَ، أَیْ:جُعِلَ مِنْہُمْ مَنْ عَبَدَ الطَّاغُوتَ، أَیْ: أَطَاعَ الشَّیْطَانَ فِیمَا سوّل لہ، تصدیقہا۔
ترجمہ :حضرت سیدناعلی بن ابی طلحہ رضی اللہ عنہ نے حضرت سیدناعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہماسے روایت کیاہے کہ جن کی شکلیں بگڑی تھیں وہ ہفتہ والے تھے ، ان کے نوجوان بندربنائے گئے اوران کے بوڑھے خنزیربنادیئے گئے اورجنہوںنے شیطان کی عبادت کی یعنی ان میں سے بعض کو ایسابنادیاگیاکہ انہوںنے شیطان کی عبادت کی یعنی جو چیز شیطان نے ان کے دل میں ڈالی اس کی تصدیق کی اوراس کے پیچھے پڑگئے ۔
(تفسیر البغوی :محیی السنۃ ، أبو محمد الحسین بن مسعود البغوی الشافعی (۲:۶۶)
اس امت کے دین دشمن بھی بندراورخنزیربنادیئے جائیں گے
حَدَّثَنَا الْمُغِیرَۃُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَطَاء ٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ:سَیَکُونُ فِی أُمَّتِی خَسْفٌ وَرَجْفٌ وَقِرَدَۃٌ وَخَنَازِیرُ۔
ترجمہ :حضرت سیدناعثمان بن عطاء رضی اللہ عنہ نے اپنے والد ماجد رضی اللہ عنہ سے روایت کیاہے کہ حضورتاجدارختم نبوتﷺنے فرمایا:عن قریب میری امت زمین میں دھنسنا، زلزلہ ،بندروں اورخنزیروں کی صورت میں مسخ ہوکررہے گی ۔
(ذم الملاہی لابن أبی الدنیا:أبو بکر عبد اللہ بن محمد بن عبید المعروف بابن أبی الدنیا :۳۲)
معارف ومسائل
(۱)جس شخص کا گستاخِ رسول ﷺہونا ثابت ہوجائے اس کے معاملے میں ضرورت کے موقع پر سخت رویہ اختیار کرنا یا اس کو برا بھلا کہنا نہ صرف یہ کہ درست بلکہ حمیتِ دینی ومحبتِ رسولﷺکا تقاضا ہے، حدیث میں ہے:مسلمان کو گالی دینا فسق ہے۔
اور جس شخص کا گستاخِ رسول ﷺہونا ثابت ہوجائے اس کا ایمان ہی کہاں رہا؟؟ اس کا حکم اس حوالے سے کافر محارب والا ہے، اور جو کافر محارب (حالت جنگ میں)ہو، اس وقت اسے ذلیل کرنے کے لیے ایسے الفاظ استعمال کرنا جائز ہے،
جیسا کہ عروہ بن مسعود نے حدیبیہ کے موقع پر حضورتاجدارختم نبوتﷺسے کہا تھا کہ آپ کے اردگرد ادھر ادھر لوگ جمع ہیں، جب جنگ ہوئی تو یہ سب بھاگ جائیں گے توحضرت سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اسے مخاطب کر کے سخت لفظ فرمایا۔
(۲)انبیاء کرام علیہم السلام کی حمایت میں اہل اسلام نے بہت سی قوموں کو اپنادشمن بنالیاہے گویامسلمان تمام انبیاء کرام علیہم السلام کے خیرخواہ ہیں اورنصرانی بڑے ہی کمینے ہیں کہ یہودی ان کے نبی حضرت سیدناعیسی علیہ السلام کی گستاخیاں کرتے ہیں اوراہل اسلام ان کادفاع کرتے ہیںپھربھی نصرانی بجائے مسلمانوں کے یہودیوں کے خیرخواہ ہیں۔
(۳) اللہ تعالی حضورتاجدارختم نبوتﷺکے دشمنوں سے بدلہ خود لیتاہے جیسے ، دیکھویہودیوں نے اسلام کو شراورصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو شریرکہاتھاتواللہ تعالی نے ان کے پانچ عیب بیان فرمائے ، ان کالعنتی ہونا، غضب وقہرکامستحق ہونا، ان کابندروخنزیربننا، ان کابت پرست ہونا، وغیرہ دیکھوولیدبن مغیرہ نے حضورتاجدارختم نبوتﷺکو مجنون کہا( نعوذ باللہ من ذلک ) تواللہ تعالی نے اس کے دس عیوب بیان فرمائے ۔