اپنے بچوں کو یہودی اسکولوں میں داخل کروانے والوں اورقدیم منافقین کے کفرمیں مماثلت
{فَتَرَی الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌ یُّسٰرِعُوْنَ فِیْہِمْ یَقُوْلُوْنَ نَخْشٰٓی اَنْ تُصِیْبَنَا دَآئِرَۃٌ فَعَسَی اللہُ اَنْ یَّاْتِیَ بِالْفَتْحِ اَوْ اَمْرٍ مِّنْ عِنْدِہٖ فَیُصْبِحُوْا عَلٰی مَآ اَسَرُّوْا فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ نٰدِمِیْنَ }(۵۲){وَیَقُوْلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَہٰٓؤُلَآء ِ الَّذِیْنَ اَقْسَمُوْا بِاللہِ جَہْدَ اَیْمٰنِہِمْ اِنَّہُمْ لَمَعَکُمْ حَبِطَتْ اَعْمٰلُہُمْ فَاَصْبَحُوْا خٰسِرِیْنَ}(۵۳)
ترجمہ کنزالایمان: اب تم انہیں دیکھو گے جن کے دلوں میں آزار ہے کہ یہود و نصاریٰ کی طرف دوڑتے ہیں کہتے ہیں ہم ڈرتے ہیں کہ ہم پر کوئی گردش آجائے تو نزدیک ہے کہ اللہ فتح لائے یا اپنی طرف سے کوئی حکم پھر اس پر جو اپنے دلوں میں چھپایا تھا پچتاتے رہ جائیں۔اور ایمان والے کہتے ہیں کیا یہی ہیں جنہوں نے اللہ کی قسم کھائی تھی اپنے حلف میں پوری کوشش سے کہ وہ تمہارے ساتھ ہیں ان کا کیا دھرا سب اکارت گیا تو رہ گئے نقصان میں۔
ترجمہ ضیاء الایمان:تو جن لوگوں کے دلوں میں مرض ہے آپ ان کو دیکھو گے کہ یہود و نصاریٰ کی طرف دوڑے جاتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ہمیں اپنے اوپر گردش آنے کاخوف ہے تو قریب ہے کہ اللہ تعالی فتح دے یا اپنی طرف سے کوئی خاص حکم لے آئے پھر یہ لوگ اس پر پچھتائیں گے جو اپنے دلوں میں چھپاتے تھے۔
اوراہل ایمان کہیں گے کہ کیا یہی ہیں وہ لوگ جنہوں نے اللہ تعالی کے نام کی پکی قسمیں کھائی تھیں کہ وہ تمہارے ساتھ ہیں۔ تو ان کے تمام اعمال ضائع ہوگئے پس یہ نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگئے۔
لبرل وسیکولرکی یہودونصاری کے ساتھ دوستی لگانے کی وجہ ؟
فَتَرَی الَّذِینَ فِی قُلُوبِہِمْ مَرَضٌ)شَکٌّ وَنِفَاقٌ، وَقَدْ تَقَدَّمَ فِی الْبَقَرَۃِ وَالْمُرَادُ ابْنُ أُبَیٍّ وَأَصْحَابُہُ (یُسارِعُونَ فِیہِمْ) أَیْ فِی مُوَالَاتِہِمْ وَمُعَاوَنَتِہِمْ(یَقُولُونَ نَخْشی أَنْ تُصِیبَنا دائِرَۃٌ)أَیْ یَدُورُ الدَّہْرُ عَلَیْنَا إِمَّا بِقَحْطٍ فلا یمیروننا وَلَا یُفْضِلُوا عَلَیْنَا، وَإِمَّا أَنْ یَظْفَرَ الْیَہُودُ بِالْمُسْلِمِینَ فَلَا یَدُومُ الْأَمْرُ لِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ.
ترجمہ :امام ابوعبداللہ محمدبن احمدالقرطبی المتوفی : ۶۷۱ھ) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ {فَتَرَی الَّذِینَ فِی قُلُوبِہِمْ مَرَض}میں مرض سے مراد شک اورمنافقت ہے جیساکہ سورۃ البقرہ میں گزرچکاہے اوراس سے مراد عبداللہ بن ابی اوراس کے ساتھی ہیں {یُسارِعُونَ فِیہِمْ}یعنی منافقین یہودونصاری اورمشرکین کے ساتھ محبت کرنے میں اوراہل اسلام کے خلاف ان کی مددکرنے میںبہت جلدی کرتے ہیں اوراس کی وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ {یَقُولُونَ نَخْشی أَنْ تُصِیبَنا دائِرَۃٌ}ہمیں خوف ہے کہ ہم پرکوئی مصیبت آجائے خواہ وہ قحط کی صورت میں ہوتووہ یہودی ہم کو نوازیں گے نہیں اورمہربانی نہیں کریں گے یاایسی صورت ہوجائے کہ یہود مسلمانوں پرغالب آجائیں تومعاملہ محمدﷺکے ہاتھ میں نہیں رہے گااس لئے ہم یہودیوں کے ساتھ الفت رکھتے ہیں۔
(تفسیر القرطبی:أبو عبد اللہ محمد بن أحمد بن أبی بکر شمس الدین القرطبی (۶:۲۱۷)
اللہ تعالی نے ان منافقین کے ساتھ وہی کیاجس کاانہیں ڈرتھا
قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَتَی اللَّہُ بِالْفَتْحِ فَقُتِلَتْ مُقَاتِلَۃُ بَنِی قُرَیْظَۃَ وَسُبِیَتْ ذَرَارِیُّہُمْ وَأُجْلِیَ بَنُو النَّضِیرِ۔
ترجمہ :حضرت سیدناعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں کہ پھراللہ تعالی کافیصلہ آیاتوبنوقریظہ کے یہودی جنگجوئوں کو قتل کردیاگیااوران کی عورتوں اوران کے بچوں کو قیدی بنالیاگیااوربنونضیرکو جلاوطن کیاگیا۔
(تفسیر القرطبی:أبو عبد اللہ محمد بن أحمد بن أبی بکر شمس الدین القرطبی (۶:۲۱۷)
موجودہ لبرل وسیکولراورقدیم منافق کی سوچ میں مماثلت
عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِ اللَّہِ تَعَالَی ذِکْرُہُ:(فَتَرَی الَّذِینَ فِی قُلُوبِہِمْ مَرَضٌ یُسَارِعُونَ فِیہِمْ) (المائدۃ: ۵۲) قَالَ:الْمُنَافِقُونَ فِی مُصَانَعَۃِ یَہُودَ وَمُنَاجَاتِہِمْ وَاسْتِرْضَاعِہِمْ أَوْلَادَہُمْ إِیَّاہُمْ وَقَوْلُ اللَّہِ تَعَالَی ذِکْرُہُ:(نَخْشَی أَنْ تُصِیبَنَا دَائِرَۃٌ) (المائدۃ: ۵۲)قَالَ: یَقُولُ: نَخْشَی أَنْ تَکُونَ الدَّائِرَۃُ لِلْیَہُودِ۔
ترجمہ :حضرت سیدنامجاہدرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس سے مراد منافقین ہیں جویہودیوں کے ساتھ نرمی کرتے تھے اوریہودیوں کی طرف سے اہل اسلام کے ساتھ جھگڑتے تھے اوراپنے بچوں کو یہودیوں کے ہاں دودھ پلواتے تھے ۔ وہ کہتے تھے کہ ہمیں ڈرہے کہ کبھی حالات یہودیوں کے حق میںہوں ، ممکن ہے کہ اللہ تعالی تمام لوگوں پر فتح دے دے یامنافقین کے بارے میں کوئی خاص حکم ہوجویہودیوں کے بارے میں اپنے دلوں میں جومحبت چھپائے ہوئے تھے اس پرشرمندہ ہوں۔
(تفسیر الطبری:محمد بن جریر بن یزید بن کثیر بن غالب الآملی، أبو جعفر الطبری (۸:۵۱۱)
منافقین اورلبرل اہل ایمان سے زیادہ یہودیوں کاخیرخواہ ہوتاہے
عَن قَتَادَۃ فِی قَوْلہ (فتری الَّذین فِی قُلُوبہم مرض)قَالَ:أنَاس من الْمُنَافِقین کَانُوا یوادّون الْیَہُود ویناصحونہم دون الْمُؤمنِینَ۔
ترجمہ:حضرت سیدناقتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ منافقین میں سے کچھ لوگ یہودیوں کے ساتھ محبت رکھتے اوراہل ایمان کے بجائے یہودیوں کے ساتھ اخلاص کامظاہرہ کرتے تھے تواللہ تعالی نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی ۔
(الدر المنثور:عبد الرحمن بن أبی بکر، جلال الدین السیوطی (۳:۱۰۱)
منافقین جو عذربیان کرتے تھے وہی عذرآج کالبرل سیکولربیان کرتاہے
ای مرض النفاق ورخاوۃ العقد فی الدین یُسارِعُونَ فِیہِمْ حال من الموصول ای مسارعین فی موالاتہم ومعاونتہم وإیثار فی علی الی للدلالۃ علی انہم مستقرون فی الموالاۃ وانما مسارعتہم من بعض مراتبہا الی بعض آخر منہا والمراد بہم عبد اللہ بن ابی واضرابہ الذین کانوا یسارعون فی موادۃ الیہود ونصاری نجران وکانوا یعتدرون الی المؤمنین بانہم لا یؤمنون ان تصیبہم صروف الزمان ۔
ترجمہ :امام اسماعیل حقی الحنفی المتوفی : ۱۱۲۷ھ) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ اس مرض سے مراد منافقت کامرض ہے یادنیوی امورمیں سستی اورتکاہل پسندی ہے اوراس آیت کریمہ میں اس طرف اشارہ ہے کہ وہ منافقین وغیرہ یہودونصاری کی محبت اوردوستی پہ ایسے ڈٹے ہوئے ہیں کہ ان کااس دوستی سے باز آنے کاسوال ہی پیدانہیں ہوتا، اس سے مراد عبداللہ بن ابی اوراس کے ساتھی ہیں جونجران کے نصرانیوں اوریہودیوں کے ساتھ دوستی کادم بھرتے تھے ، جب اہل ایمان ان کو منع کرتے تویہ عذربیان کرتے کہ ہم توصرف اس لئے ان کے ساتھ بناکررکھتے ہیں تاکہ خطرات ہم سے دوررہیں وگرنہ ہماراان کے ساتھ کیالینادینا۔
(روح البیان:إسماعیل حقی بن مصطفی الإستانبولی الحنفی الخلوتی (۲:۴۰۴)
اہل اسلام میں یہودیت ونصرانیت کیسے داخل ہوتی ہے
قال الشیخ الأکبر قدس سرہ الأطہر شاہدت دمشق ان الرجال والنساء کانوا یوالون النصاری ویسامحون فی المعاملۃ ویذہبون بأطفالہم وصغارہم الی الکنائس ویرشون علیہم بطریق التبرک من ماء المعمودیۃ وہذا کفر والعیاذ باللہ والمعمودیۃ ماء للنصاری اصفر کانوا یغمسون فیہ أولادہم ویعتقدون انہ تطہیر للمولود کالخنان لغیرہم۔
ترجمہ :حضرت سیدناشیخ اکبرمحی الدین ابن العربی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ میں نے دمشق میں اپنی آنکھوں سے دیکھابہت مرداوربہت سی عورتیں وہ نصاری سے دوستی کادم بھرتے ہیں اورمعاملات میں ان کے ساتھ وابستگی اختیارکئے ہوئے ہیں بلکہ اپنے بچوں کو نصرانیوں کے گرجے میں لے جاکران کے پانی سے تبرک کے طورپرنہلاتے ہیں یعنی وہ پانی جو معمودیت کے نام سے مشہورتھااور معمودیت وہ پانی تھاجس سے چھوٹے بچوں کو نہلاکریہ عقیدہ رکھتے کہ اب یہ بچہ پاک ہوگیاجیسے ہم ختنہ کرتے ہیں ، ان کے لئے یہی رسم تھی ، یہ یادرہے کہ اہل اسلام کو ایساکرناکفرہے ۔
(روح البیان:إسماعیل حقی بن مصطفی الإستانبولی الحنفی الخلوتی (۲:۴۰۴)
نصرانیوں کے متعلق احکام اسلام
وقس علیہ تعظیم نوروز النصاری وإہداء شیء فی ذلک الیوم إلیہم والمشارکۃ معہم ویلزم الحسبۃ فی بعض الأمور قطعا لعرق الموالاۃ. وفی ملتقطۃ الناصری ولا ادع المشرک یضرب البربط. قال محمد کل شیء امنع من المسلم فانی امنع من المشرک الا الخمر والخنزیر ولکن یمنع اہل الکفر من إدخال الخمور والخنازیر فی الأسواق علی سبیل الشہرۃ لان فیہا استخفافا للمسلمین وما صالحناہم لیستخفوا بالمؤمنین وان حضر لہم عید لا یخرجون فیہ صلیبہم ویمنعون من اظہار بیع المزامیر والطنبور واظہار الغناء وغیر ذلک مما منع منہ المسلم ویمنعون من احداث الکنیسۃ.
ترجمہ :امام اسماعیل حقی الحنفی المتوفی : ۱۱۲۷ھ) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ
٭… نوروز یہ نصرانیوں کی عیدکادن ہے کی تعظیم کرناکفرہے ۔
٭…اس دن نصرانیوں کو تحفے وغیربھیجنابھی کفرہے ۔
٭…اس دن کی مراسم کی ادائیگی میں ان کے ساتھ شرکت کرنابھی کفرہے ۔
٭…ان کے امورپرنگران مقررکئے جائیں جوبھی ان سے دوستی کرے اس کو سخت سے سخت سزادی جائے تاکہ بدمذہبوں کے ساتھ موالات کی بیخ کنی ہوسکے ۔
٭…امام محمدرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جس بات سے اہل اسلام کو روکاجائے گااسی بات سے اہل کفرکو بھی روکنالازم ہے ، صرف شراب اورخنزیرسے کفارکونہیں روکاجائے گا۔
٭…نصرانی شراب اورخنزیرکولیکربازاربھی نہیں جاسکتاتاکہ ان کی شہرت نہ ہو، اس لئے کہ اس طرح اہل اسلام کی تحقیرہوگی ۔
٭…اگراہل اسلام نے ان کے ساتھ صلح کرلی ہوکہ وہ ہمارے ملک میں رہ سکتے ہیں اوروہ بھی اہل اسلام سے پناہ لے کرتوپھربھی ان کی عیدکادن ہوتویہ اپنی صلیب کو کھلم کھلاعیدمیں نہیں لے جاسکتے۔
٭…نصرانی کھلم کھلااپنے مزامیراورطنبورنہیں فروخت کرسکتے ۔
٭…سرعام اپنی گانوں کی محافل بھی قائم نہیں کرسکتے اوراس کے علاوہ جتنے کام اہل اسلام کے لئے منع وہ ان کے لئے منع ہیں۔
٭…اسلامی ملک میں نیاگرجانہیں بناسکتے ۔
(روح البیان:إسماعیل حقی بن مصطفی الإستانبولی الحنفی الخلوتی (۲:۴۰۴)
معارف ومسائل
(۱) جس طرح اس دورکامنافق اہل اسلام سے زیادہ یہودونصاری کاخیر خواہ تھااسی طرح آجکل کالبرل وسیکولربھی انہیں کاخیرخواہ ہے اوربات بات پران کے گن گاتاہے اوران کو حق پراوراہل اسلام کو گمراہ گردانتاہے ۔ جیساکہ ہم اس سے پہلے نقل کرآئے ہیں۔
(۲) جس طرح اس دورکامنافق یہودونصاری کے ساتھ خفیہ تعلقات رکھتاتھاکہ کہیں ایسانہ ہوکہ اہل اسلام شکست سے دوچارہوں تویہودیوں کے ہاتھوں ہم بھی مارے جائیں اسی طرح آج کامنافق لبرل وسیکولراورنیچری بھی یہی حرکت کرتاہے کہ یہودیوں کے ساتھ تعلقات بناکررکھتاہے اورہمہ وقت انہیں کے لئے کام کرتاہے ۔
(۳) جس طرح وہ منافق اپنے بچے یہودیوں کے ہاں بھیجتے تھے کہ وہ دودھ پلائیں اسی طرح آج کالبرل وسیکولربھی اپنے بچے اسکولوں اورکالجوں اوریونیورسٹیوں میں داخل کرواتاہے تاکہ اسلام ان کی سمجھ میں نہ آجائے اوریہ بھی یہودونصاری کے ہی خیرخواہ رہیں۔
(۴) جس طرح اس دورکامنافق اہل اسلام کے ساتھ لڑتاتھااوروہ بھی یہودیوں کی حمایت میں اسی طرح سرگرم تھاآج کامنافق لبرل ،سیکولر، بے دین بھی اہل اسلام کے ساتھ یہودیوں کی وکالت کرتے ہوئے لڑتاہے ۔ آپ تجربہ کرکے دیکھ لیں کہ جب بھی کوئی لفظ انگریز اوریہودیوں کے خلاف بولیں توسب سے پہلی آواز جو آپ کے خلاف اٹھے گی وہ کسی بھی انگریز اوریہودی کی نہیں ہوگی بلکہ وہ آواز لبرل وسیکولر جویونیورسٹی کاتیارکردہ پرزہ ہے اس کی ہوگی اوروہی آپ کو ان کے حق پرہونے کے دلائل اوراہل اسلام کے گمراہ ہونے کے دلائل دے گا۔
(۵) جس طرح وہ منافق کیاکرتے تھے کہ اپنے بچے یہودیوں کے ہاتھ دودھ پلانے کے لئے بھیجتے اسی طرح آجکل کالبرل سیکولرطبقہ اوربالخصوص حکمران طبقہ اپناسارے کاساراپیسہ بھی یہودیوں کے بینکوں میں رکھتاہے کہ کہیں ایسانہ ہوہم پرہمارے ملک میں کوئی آفت آجائے اورہماراساراپیسہ ضائع ہوجائے اس لئے انہوںنے بھی اپناساراپیسہ وغیرہ وہیں رکھا ہوا ہے ۔
(۶) یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں جتنے حکمران اورافسران ریٹائرہوتے ہیں وہ سب کے سب یہودونصاری کے ممالک میں جاکراپنی بقیہ زندگیاں گزارتے ہیں ۔
(۷) نعوذباللہ من ذلک آج پھرنصرانیوں کی غلط اورکفریہ اورشرکیہ رسومات اہل اسلام میں درآئی ہیں کرسمس وغیرہ اوراس پرایک دوسرے کو مبارکبادوں کا سلسلہ اوران کوتحفے دینابالکل عام ہوچکاہے ۔
(۸) اس سے یہ بھی معلوم ہواکہ جولوگ یہودونصاری کے ساتھ دوستیاں لگاتے ہیں اوران کے مذہبی معاملات میں شریک ہوتے ہیں ان کے اعمال صالحہ بربادہوجاتے ہیں۔
(۹)اس کامطلب یہ ہے کہ ان کے نفاق اور یہودیوں سے دوستی کی وجہ سے ان کے تمام نیک اعمال برباد ہو گئے اور انہوں نے دنیا میں اپنی ذلت و رسوائی کی وجہ سے نقصان اٹھایا اور آخرت میں اپنے اعمال کے ثواب سے محروم ہونے اور جہنم کا دائمی عذاب پانے کے سبب نقصان اٹھائیں گے۔
(۱۰)دنیاوی خطرات کی بناء پر دین کو خطرہ میں ڈالنامنافقین کاطریقہ ہے کیونکہ منافقین مصیبت دنیاوی کے خطرہ کے سبب دین کو قربان کردیتے تھے اوریہی وجہ تھی کہ وہ اہل اسلام کو چھوڑکر یہودونصاری کے ساتھ دوستیاں لگاتے تھے حالانکہ ان کے ساتھ میل جول انکے دین کے لئے نہایت ہی خطرناک تھامگرانہوںنے اپنادین قربان کردیااوررہامومن تووہ اپنی دنیاکو اپنے دین پرقربان کردیتاہے ۔
(۱۱) تقیہ باز منافق ، لبرل وسیکولرکسی کام کانہیں ہوتاوہ مسلمانوں کے لئے کبھی بھی نفع کارثابت نہیں ہوتا۔