گستاخوں پراللہ تعالی کے عذابات کے واقعات کو بیان کرناقرآنی منشاء کے عین مطابق ہے
{وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰی بِاٰیٰتِنَآ اَنْ اَخْرِجْ قَوْمَکَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ وَذَکِّرْہُمْ بِاَیّٰیمِ اللہِ اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّکُلِّ صَبَّارٍ شَکُوْرٍ}(۵)
ترجمہ کنزالایمان:اور بیشک ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا کہ اپنی قوم کو اندھیریوں سے اجالے میں لا اور انہیں اللہ کے دن یا د دِلا بے شک اس میں نشانیاں ہیں ہر بڑے صبر والے شکر گزار کو۔
ترجمہ ضیاء الایمان:اور بیشک ہم نے موسیٰ(علیہ السلام) کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا کہ اپنی قوم کو اندھیروں سے اجالیں میں لائیں اور انہیں اللہ تعالی کے دن یا د دلائیں۔ بیشک اس میں ہر بڑے صبرکرنے والے ،شکر اداکرنے والے کیلئے نشانیاں ہیں ۔
ربط آیت کریمہ
اعْلَمْ أَنَّہُ تَعَالَی لَمَّا بَیَّنَ أَنَّہُ إِنَّمَا أَرْسَلَ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلَی النَّاسِ لِیُخْرِجَہُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَی النُّورِ، وَذَکَرَ کَمَالَ إِنْعَامِہِ عَلَیْہِ وَعَلَی قَوْمِہِ فِی ذَلِکَ الْإِرْسَالِ وَفِی تِلْکَ الْبَعْثَۃِ، أَتْبَعَ ذَلِکَ بِشَرْحِ بِعْثَۃِ سَائِرِ الْأَنْبِیَاء ِ إِلَی أَقْوَامِہِمْ وَکَیْفِیَّۃِ مُعَامَلَۃِ أَقْوَامِہِمْ مَعَہُمْ تَصْبِیرًا لِلرَّسُولِ عَلَیْہِ السَّلَامُ عَلَی أَذَی قَوْمِہِ وَإِرْشَادًا لَہُ إِلَی کَیْفِیَّۃِ مُکَالَمَتِہِمْ وَمُعَامَلَتِہِمْ فَذَکَرَ تَعَالَی عَلَی الْعَادَۃِ الْمَأْلُوفَۃِ قَصَصَ بَعْضِ الْأَنْبِیَاء ِ عَلَیْہِمُ السَّلَامُ فَبَدَأَ بِذِکْرِ قِصَّۃِ مُوسَی عَلَیْہِ السَّلَامُ، فَقَالَ: وَلَقَدْ أَرْسَلْنا مُوسی بِآیاتِنا۔
ترجمہ :امام فخرالدین الرازی المتوفی : ۶۰۶ھ) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالی نے یہ بیان کیاکہ اس نے حضورتاجدارختم نبوتﷺکولوگوںکی طرف بھیجاتاکہ آپﷺان کو ظلمتوںسے نکال کرنورکی طرف لے آئیں اوران پراپناکامل انعام کیااورآپﷺکی قوم پراس ارسال وبعثت کوانعام بتایاتواس کے ساتھ ہی دیگرانبیاء کرام علیہم السلام کی قوموں کی طرف بعثت کی تفصیل ذکرکی ، اوران قوموں کارسل کرام علیہم السلام کے ساتھ سلوک اوران کاان کی گستاخیاں کرنے کے معاملات کی کیفیات کوبیان فرمایاتاکہ یہ حضورتاجدارختم نبوتﷺکے لئے اپنی قوم کی طرف سے اذیت پرذریعہ صبربنے اوران انبیاء کرام علیہم السلام کے مکالمات اورمعاملات سے رہنمائی حاصل ہوتواللہ تعالی نے اپنے محبوب طریقے کے مطابق انبیاء کرام علیہم السلام کے واقعات ذکرفرمائے ۔ ان کی ابتداء حضرت سیدناموسی علیہ السلام کے واقعہ سے یوں کی اوربے شک ہم نے موسی علیہ السلام کو اپنی نشانیاں دیکربھیجا۔
(التفسیر الکبیر:أبو عبد اللہ محمد بن عمر بن الحسن بن الحسین التیمی الرازی (۱۹:۵۸)
فرعونیوں پرعذاب بھی حضرت سیدناموسی علیہ السلام کامعجزہ ہے
قَالَ الْأَصَمُّ:آیَاتُ مُوسَی عَلَیْہِ السَّلَامُ ہِیَ الْعَصَا وَالْیَدُ وَالْجَرَادُ وَالْقُمَّلُ وَالضَّفَادِعُ وَالدَّمُ وَفَلْقُ الْبَحْرِ وَانْفِجَارُ الْعُیُونِ مِنَ الْحَجَرِ وَإِظْلَالُ الْجَبَلِ وَإِنْزَالُ الْمَنِّ وَالسَّلْوَی.
ترجمہ :الشیخ اصم رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ حضرت سیدناموسی علیہ السلام کے معجزات یہ تھے عصاشریف ، یدبیضاء ، مکڑی ، جوئیں ، مینڈک ، خون ،سمندرپھٹنا، پتھروں سے چشموں کاجاری ہونا، پہاڑوں کاسایہ کرنا، من وسلوی کااترنا۔
(التفسیر الکبیر:أبو عبد اللہ محمد بن عمر بن الحسن بن الحسین التیمی الرازی (۱۹:۵۸)
گستاخوں سے بدلہ لینے کادن مناوٓ
قَالَ ابْنُ زَیْدٍ:یَعْنِی الْأَیَّامَ الَّتِی انْتَقَمَ فِیہَا مِنَ الْأُمَمِ الْخَالِیَۃِ۔
ترجمہ :امام ابن زید رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں جن ایام کو یادکرنے کاحکم دیاگیاہے اس سے مراد وہ ایام ہیں جن میں اللہ تعالی نے پچھلی امتوں کے انبیاء کرام علیہم السلام کے گستاخوں سے بدلے لیے۔
(تفسیر القرطبی:أبو عبد اللہ محمد بن أحمد بن أبی بکر شمس الدین القرطبی (۹:۳۴۱)
ظالم کی موت پرسجدہ شکراداکرنا
وَتَوَارَی الْحَسَنُ الْبَصْرِیُّ عَنِ الْحَجَّاجِ سَبْعَ سِنِینَ، فَلَمَّا بَلَغَہُ مَوْتُہُ قَالَ:اللَّہُمَّ قَدْ أَمَتَّہُ فَأَمِتْ سُنَّتَہُ، وَسَجَدَ شُکْرًا، وَقَرَأَ:إِنَّ فِی ذلِکَ لَآیاتٍ لِکُلِّ صَبَّارٍ شَکُورٍ۔
ترجمہ :حضرت سیدناامام حسن بصری رضی اللہ عنہ حجاج بن یوسف کی وجہ سے سات سال تک پوشیدہ رہے ، جب آپ رضی اللہ عنہ کو اس کی موت کی خبرپہنچی توآپ رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالی کی بارگاہ میں عرض کی: یااللہ!تونے اسے موت دے دی تواس کے جاری کردہ رسم ورواج کو بھی موت دے دی ، پھرآپ نے سجدہ شکراداکیااور{إِنَّ فِی ذلِکَ لَآیاتٍ لِکُلِّ صَبَّارٍ شَکُورٍ}پڑھی ۔
(تفسیر القرطبی:أبو عبد اللہ محمد بن أحمد بن أبی بکر شمس الدین القرطبی (۹:۳۴۱)
ف: اس مسئلہ پرہم نے ایک ’’رسالہ بنام ’’قتل ِ گستاخ پررسول اللہ ﷺکاخوش ہونا‘‘تحریرکیاہے اوراس طرح اسی تفسیرمیں ہم پہلے بھی ایک مستقل مقالہ نقل کرآئے ہیں کہ گستاخوں اوردین دشمنوں کے مرنے پرخوش ہوناقرآن وحدیث سے ثابت ہے ۔