حضورتاجدارختم نبوتﷺکی دشمنی ہی فساد فی الارض ہے

حضورتاجدارختم نبوتﷺکی دشمنی ہی فساد فی الارض ہے

{وَ اِذَا قِیْلَ لَہُمْ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ قَالُوْٓا اِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُوْنَ}(۱۱){اَلَآ اِنَّہُمْ ہُمُ الْمُفْسِدُوْنَ وَلٰکِنْ لَّا یَشْعُرُوْنَ}(۱۲) کی تفسیر

ترجمہ کنزالایمان:اورجب اُن سے کہا جائے زمین میں فساد نہ کرو تو کہتے ہیں ہم تو سنوارنے والے ہیں ۔سنتا ہے وہی فسادی ہیں مگر انہیں شعور نہیں ۔
ترجمہ ضیاء الایمان :اورجب ان کو کہاجائے کہ زمین میں فساد نہ پھیلائوتو کہتے ہیں کہ ہم تواصلاح کرنے والے ہیں۔، خبردارلوگو! یہی فسادی ہیں لیکن ان کو شعورنہیں ۔
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالی نے ان منافقین کے دلوں میں مرض ہونے پر دلیل بیان کی کہ وہ فساد کو اصلاح کہتے ہیں اوررات دن حق کی مخالفت کرکے بھی خود کو فسادی نہیں مانتے بلکہ خود کو اصلاحی جماعت شمارکرتے ہیں ۔

رسول اللہ ﷺکی دشمنی ہی فساد فی الارض ہے

ذَلِکَ الْفَسَادُ ہُوَ مُدَارَاۃُ الْمُنَافِقِینَ لِلْکَافِرِینَ وَمُخَالَطَتُہُمْ مَعَہُمْ، لِأَنَّہُمْ لَمَّا مَالُوا إِلَی الْکُفْرِ مَعَ أَنَّہُمْ فِی الظَّاہِرِ مُؤْمِنُونَ أَوْہَمَ ذَلِکَ ضَعْفَ الرَّسُولِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَضَعْفَ أَنْصَارِہِ، فَکَانَ ذَلِکَ یُجَرِّئُ الْکَفَرَۃَ عَلَی إِظْہَارِ عَدَاوَۃِ الرَّسُولِ وَنَصْبِ الْحَرْبِ لَہُ وَطَمَعِہِمْ فِی الْغَلَبَۃِ، وَفِیہِ فَسَادٌ عَظِیمٌ فِی الْأَرْضِ۔
ترجمہ :امام ابوعبداللہ محمدبن عمر الرازی المتوفی : ۶۰۶ھ) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیںکہ فساد منافقین کاکفارکے ساتھ میل جول اوران کی مدارت کرناہے کیونکہ وہ جب کفارکی طرف جاتے باوجود اس کے کہ ظاہراً مسلمان تھے تو اس سے رسول اللہ ﷺکے ضعف اورآپ ﷺکے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ضعف کے بارے میں وہم پیداکرتے تھے اوریہ کفارکورسول اللہ ﷺکے ساتھ دشمنی پر ابھارتے تھے اوران کو رسول اللہ ﷺکے ساتھ جنگ کرنے پر آمادہ کرتے تواس سے زمین میں فساد پیداہوتاتھا۔
(التفسیر الکبیر: أبو عبد اللہ محمد بن عمر بن الحسن بن الحسین التیمی الرازی (۲ـ۳۰۶)

دین دشمنی ہی فساد فی الارض ہے

قَالَ الأصم:کَانُوا یَدْعُونَ فِی السِّرِّ إِلَی تَکْذِیبِہِ، وَجَحْدِ الْإِسْلَامِ، وَإِلْقَاء ِ الشُّبَہِ.
ترجمہ :حضرت سیدناامام الاصم رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ منافقین خفیہ طورپر رسول اللہ ﷺکو جھوٹاکہتے تھے ( نعوذ باللہ ) اوراسلام کاانکارکرتے اورلوگوں کے دلوں میں دین کے متعلق شبہات پیداکرتے اوریہی توفساد ہے ۔
(التفسیر الکبیر:أبو عبد اللہ محمد بن عمر بن الحسن بن الحسین التیمی الرازی (۲ـ۳۰۶)

قدیم لبرل سے جدیدلبرل زیادہ خطرناک ہے

عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ:(وَإِذَا قِیلَ لَہُمْ لَا تُفْسِدُوا فِی الأرْضِ قَالُوا إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ)قَالَ سَلْمَانُ: لَمْ یَجِئْ أَہْلُ ہَذِہِ الْآیَۃِ بَعْدُ.قَالَ ابْنُ جَرِیرٍ:یُحْتَمَلُ أَنَّ سَلْمَانَ أَرَادَ بِہَذَا أَنَّ الَّذِینَ یَأْتُونَ بِہَذِہِ الصِّفَۃِ أَعْظَمُ فَسَادًا مِنَ الَّذِینَ کَانُوا فِی زَمَانِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، لَا أَنَّہُ عَنَی أَنَّہُ لَمْ یَمْضِ مِمَّنْ تِلْکَ صِفَتُہُ أَحَدٌ۔
ترجمہ
حضرت سیدناسلمان فارسی رضی اللہ عنہ ارشادفرماتے ہیں کہ اس آیت مبارکہ میں جن لوگوں کاذکرہے وہ ابھی تک نہیں آئے ۔
امام ابن جریررحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیںکہ حضرت سیدناسلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے فرمانے کامطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺکے زمانے مبارکہ میں ایسے لوگ ضرورموجود تھے لیکن جو ان کے بعد آئیں گے وہ ان سے بھی کئی گنابدترہوں گے۔
(تفسیر القرآن العظیم:أبو الفداء إسماعیل بن عمر بن کثیر القرشی البصری ثم الدمشقی (ا:۱۸۱)

فساد سے کیامراد ہے ؟

عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَعَنْ نَاسٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ(وَإِذَا قِیلَ لَہُمْ لَا تُفْسِدُوا فِی الْأَرْضِ قَالُوا إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ)(البقرۃ:۱۱)ہُمُ الْمُنَافِقُونَ أَمَّا(لَا تُفْسِدُوا فِی الْأَرْضِ)(البقرۃ: ۱۱) فَإِنَّ الْفَسَادَ ہُوَ الْکُفْرُ وَالْعَمَلُ بِالْمَعْصِیَۃِ ۔
ترجمہ :حضرت سیدناعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اوررسول اللہ ﷺکے اصحاب میں سے ایک جماعت نے یہ بیان کیاہے کہ اس آیت مبارکہ {وَ اِذَا قِیْلَ لَہُمْ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ قَالُوْٓا اِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُوْنَ}( اورجب ان کو کہاجائے کہ زمین میں فساد نہ پھیلائوتو کہتے ہیں کہ ہم تواصلاح کرنے والے ہیں)سے مراد منافقین ہیں۔بے شک کفر اورگناہ کے کام ہی فسادہیں۔
(جامع البیان عن تأویل آی القرآن:محمد بن جریر بن یزید بن کثیر بن غالب الآملی، أبو جعفر الطبری (۱:۲۹۷)

کفارکے ساتھ دوستی لگاناہی فساد ہے

وَہَذَا الَّذِی قَالَہُ حَسَنٌ، فَإِنَّ مِنَ الْفَسَادِ فِی الْأَرْضِ اتِّخَاذَ الْمُؤْمِنِینَ الْکَافِرِینَ أَوْلِیَاء َ۔
ترجمہ :حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں قرآن کریم نے کفارکے ساتھ دوستی رکھنے کو بھی فساد قراردیاہے ۔
(تفسیر القرآن العظیم:أبو الفداء إسماعیل بن عمر بن کثیر القرشی البصری ثم الدمشقی (ا:۱۸۱)

منافقین دین کاراستہ روکتے تھے

قَالَ لَہُمُ الْمُؤْمِنُونَ، لَا تُفْسِدُوا فِی الْأَرْضِ، بِالْکُفْرِ وَتَعْوِیقِ النَّاسِ عَنِ الْإِیمَانِ بِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالْقُرْآنِ، وَقِیلَ: مَعْنَاہُ لَا تَکْفُرُوا، وَالْکُفْرُ أَشَدُّ فَسَادًا فِی الدِّینِ، قالُوا إِنَّما نَحْنُ مُصْلِحُونَ:۔
ترجمہ :امام محی السنہ ابومحمدالبغوی المتوفی : ۵۱۰ھ) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیںکہ جب منافقین کو کہاجاتاکہ تم فساد نہ کروکفرکرکے ،رسول اللہ ﷺپر اورقرآن کریم پر ایمان لانے کو روک کر،کیونکہ کفر دین میں شدیدترین فساد ہے ۔
( تفسیر البغوی:محیی السنۃ ، أبو محمد الحسین بن مسعود بن محمد بن الفراء البغوی الشافعی (ا:۸۸)
آج کے منافقین کابالکل یہی طریقہ واردات ہے کہ کفرپھیلانے میں اورقوم کو بے دین کرنے میں انہیں کاہاتھ ہے اورجب ان کو منع کیاجائے کہ تم فساد نہ کروتوجواباً کہتے ہیں کہ ہم تواصلاحات کررہے ہیں ۔
یہاں پر ایک مثال بیان کرناضروری جانتے ہیں تاکہ بات کو سمجھناآسان ہوجائے ۔
مسئلہ ختم نبوت قانون میں پاکستانی لبرل اورمنافقین نے تبدیلی کردی جوکہ انتہائی گھنائوناعمل تھا، عنداللہ یہ فساد تھا، جب اس پر کچھ اہل ایمان حضور امیرالمجاہدین حضرت شیخ الحدیث مولاناحافظ خادم حسین رضوی حفظہ اللہ تعالی کی سربراہی میں سردیوں کی سخت ٹھنڈی راتوں میں فیض آباد جابیٹھے تو لبرل بے دین طبقہ نے واویلامچاناشروع کردیا، پھران کو دھمکیاں دینے پر اترآئے توبات یہاں تک پہنچی کہ دین بیزار حکمرانوں نے انہیں پر ہی حملہ کردیاجنہوں نے حق کی خاطرآواز بلندکی تھی ۔بجائے اس کے کہ خود کو فسادی مانتے الٹاانہوںنے اہل حق کے قافلے کو ہی فسادی کہناشروع کردیااورانہیں پر دہشت گردی کے مقدمے بنائے ۔ حالانکہ عنداللہ فسادی وہ ہے جس نے اللہ تعالی کی زمین میں کفرکو پھیلانے کی کوشش کی اورگناہ کے کام جاری کئے ۔

معارف ومسائل

(۱) کفر ہی فساد کی جڑ ہے ۔
( ۲) رب تعالی کی نافرمانی پر مبنی کام کرناہی فساد ہے ۔
(۳) موجودہ دورکالبرل پرانے منافق سے بھی آگے ہے کیونکہ جب اس کو کفراورگناہ کے کام کرنے پر فسادی کہاجاتاتھاتو وہ صرف یہی کہتاتھاکہ میں اصلاح کرنے والاہوں نہ کہ فسادی ، مگرآج کامنافق اسے فسادی کہتاہے جو اس کے کفراورگناہوں پر اس کو ملامت کرے ۔
(۴) آج جتنے بھی نئے مذہب سراٹھارہے ہیں وہ بھی خودکو اصلاح کارگردانتے ہیں حالانکہ وہ خود فسادی ہیں ۔
(۵) امریکہ جیسے بدترین کافرنے بھی اصلاح کانام لے لے کر اہل اسلام کے دس ممالک تباہ کردیئے ہیں ۔
(۶) پاکستان میں بھی لبرل منافقین نے بے حیائی پھیلانے کاجو بیڑہ اٹھارکھاہے اورجس سرعت کے ساتھ وہ یہ کام کررہے ہیں اس سے بہت زیادہ بے حیائی قوم میں عام ہورہی ہے ، ان کو بھی جب کہاجائے کہ تم بے حیائی پھیلاکر اللہ تعالی کی زمین میں فساد پھیلانے کاسبب بن رہے ہو! تویہ بھی وہی جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اصلاح کررہے ہیں ۔
(۷) اس سے معلوم ہواکہ جب انسان دین سے دورہوجائے تو وہ انتہائی پاگل ہوجاتاہے کہ وہ گناہ کے کام کو بھی نیکی کاکام جان کرکرتارہتاہے اوراللہ تعالی اس سے دین کے ساتھ ساتھ عقل بھی چھین لیتاہے ۔
(۸) منافقین کافساد یہ تھاکہ وہ کفارسے تعاون کرکے اورمسلمانوں کے راز ان تک پہنچاکر جنگ کی آگ لگاناچاہتے تھے ، اللہ تعالی نے ان کو ایسااندھاکردیاتھاکہ وہ اپنے اس فساد کو بھی اصلاح کانام دیتے تھے ۔
(۹) آج بھی جتنی بے دینی کی تحریکات چل رہی ہیں اورجتنے بھی ان کے حمایتی ہیں وہ سارے کے سارے فسادی ہیں ۔
(۱۰) اس سے معلوم ہواکہ دین کاراستہ روکنافساد ہے ، اب وہ لوگ غورکریں جو لوگ دین کاراستہ روکتے ہیں وہ کون ہیں ؟
(۱۱) پاکستان کو بنے ہوئے سترسال سے زائد عرصہ بیت گیا،آخر کون ہے وہ جس نے رسول اللہ ﷺکے دین مبارک کاراستہ روکاہواہے ۔ وہ جو بھی ہے عنداللہ منافق ہے ۔
(۱۲) رسول اللہ ﷺکی دشمنی فساد فی الارض ہے ۔
(۱۳) لوگوں کو رسول اللہ ﷺسے اوررسول اللہ ﷺکے دین مبارک سے برگشتہ کرنافساد فی الارض ہے ۔
(۱۴)صدرالافاضل سید نعیم الدین مراد آبادی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ کفار سے میل جول ، ان کی خاطردین میں مداہنت (باوجود قدرت کے ان کے باطل کو نہ روکنا) اوراہل باطل کے ساتھ تملق اورچاپلوسی اوران کی خوشی کے لئے صلح کل بن جانااوراظہارحق سے باز رہناشان منافق اورحرام ہے ۔ اسی کو منافقین کافسادفرمایاگیا۔آجکل بہت لوگوں نے یہ شیوہ اپنالیاہے کہ جس جلسہ میں گئے ویسے ہی ہوگئے ، اسلام میں اس کی ممانعت ہے ، ظاہروباطن کایکساں نہ ہونابہت بڑاعیب ہے ۔ (تفسیر خزائن العرفان سید نعیم الدین مراد آبادی : ۷)
(۱۵) اہل ایمان کے دلوں میں قرآن کریم اوررسول اللہ ﷺاوردین کے خلاف شبہات پیداکرنافسادفی الارض ہے ۔
(۱۶) وہ منافقین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے راز کفارکو دیتے اوران سے شاباش وصول کرتے تھے اورآج کے لبرل بھی امریکہ کے کفار کے ساتھ بیٹھ کر اہل ایمان کے متعلق جو بیانات دیتے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں ۔

Leave a Reply